سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

عام رجحان کے مقابلے عالمی وبا کے دوران وسطی مغربی بھارت اور شمالی بھارت کے کچھ حصوں میں فضائی  آلودگی میں اضافہ ہوا ہے

Posted On: 27 DEC 2021 6:14PM by PIB Delhi

عالمی وبا  سے متعلق لاک ڈاؤن کے دوران معاشی  سرگرمیوں میں کمی  کے نتیجے میں بھارت کے بہت سے حصوں میں فضائی آلودگی میں کمی آئی ہے۔ لیکن  سٹیلائٹ کے مشاہدوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ  عام رجحان کے مقابلے میں وسطی مغربی بھارت اور  شمالی بھارت کے کچھ حصوں میں آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔

سائنس دانوں نے  نشان دہی کی ہے کہ  جدید  سٹیلائٹ  کے مشاہدوں پر مبنی  زیادہ  فضائی آلودگی  بھارت کے وسطی مغربی حصے اور  شمالی بھارت کے خطے میں  نمایاں ہوئی ہے۔ اس طرح  سانس لینے کے مسئلے کا زیادہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

فضائی آلودگی  کا پتہ لگانے کے لئے کثیر سٹیلائٹ وسیلوں  کو گزشتہ دہائی میں  ڈرامائی انداز میں استعمال کیا گیا ہے۔ سٹیلائٹ کے مشاہدوں  سے  یہ معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی  کو  جامع طور پر  سمجھنے میں مدد ملی ہے۔ 2020  میں  کورونا وائرس کی بیمار کو پھیلنے سے روکنے کے لئے بھارت میں مکمل ملک گیر  لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا، اس سے  معیشت  کافی طور پر متاثر ہوئی تھی۔تاہم  سطح کے نزدیک   ہوا کے معیار میں  قلیل مدتی بہتری  دیکھنے کو ملی ہے۔

سطح     اور بیشتر  کرہ ہوائی  کے نزدیک زہریلی  گیسوں  - او زون، این او 2 اور کاربن مونواکسائڈ کا  سٹیلائٹ پر مبنی مشاہدے سے پتہ  چلتا ہے کہ بھارت میں  آلودگی میں کمی  آئی ہے۔ البتہ  مغربی وسطی بھارت ،  شمالی  بھارت کے کچھ حصوں اور دور دراز کے ہمالائی علاقوں  اور کچھ خطوں میں  اوزون اور  دیگر  زہریلی گیسوں میں اضافہ محسوس کیا گیا ہے۔ اس سے  عالمی وبا کے دوران  اُن خطوں کے  ارد گرد  سانس لینے  کا خطرہ پیدا  ہوسکتا ہے۔

بھارت سرکار کے  سائنس  وٹیکنالوجی کے محکمے کے  تحت ایک خود مختار ادارے  یا انسٹی ٹیوٹ  آریہ بھٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف  آبزرویشنل سائنسز (اے آر آئی ای ایس)  میں سائنس دانوں  نے  2018 ، 2019  اور 2020   کے لئے  ناسا  سٹیلائٹ اور  ای یو  ایم ای ٹی  ایس اے ٹی  کے مشاہدوں کا استعمال کیا اور  لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران  او زون،  سی او اور این او 2  کی  عمودی اور ستونی تقسیم میں تبدیلیوں کے بارے میں بشری سرگرمیوں کے  اثر ات  میں خاطر خواہ کٹوتی کی تحقیق کی گئی۔

اپنے ریسرچ سپروائزر  ڈاکٹر  منیش   ناجا کے ہمراہ  اے آر آئی ایس نینی تال میں ایک سینئر ریسرچ فیلو  جناب  پرجول راوت کی سربراہی میں ماحولیاتی سائنس  اور  آلودگی کی تحقیق میں شائع کئے گئے  ایک مطالعے میں یہ ظاہر ہوا ہے کہ  بھارت کے  وسطی مغربی حصے میں  اوزون ، کاربن  مونو اکسائڈ  اور  این او 2  میں  تقریبا 15  فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

نتیجوں کے مطابق  لاک ڈاؤن کے دوران  کاربن مونو اکسائڈ  میں لگا تار  اضافہ  دیکھا گیا ہے۔ لاک ڈاؤن  مدت کے دوران  طویل دوری کے ٹرانسپورٹ  اور   کرہ ہوائی سے  ڈاؤن ورلڈ ٹرانسپورٹ  نے  شمالی بھارت میں  اوزون کے جماؤ میں اضافہ کیا ہے اور  ہمالیہ اور  ساحلی شہروں جیسے دور دراز کے خطوں میں ہوا کے معیار میں  لاک ڈاؤن کا کم سے کم اثر  دیکھنے  کو ملا ہے۔

اے آر آئی ای ایس ٹیم وضاحت کرتی ہے کہ اوزون کی پیداوار اور نقصان ،پیچیدہ فوٹو کیمسٹری کے ذریعے محدود ہیں ، جن  میں این او ایکس  اور وی سی ایس جیسی پیش خیمہ گیسیں  شامل ہیں۔ اس کی پیش خیمہ گیسوں میں کمی بھی کیمیائی ماحول کے لحاظ سے اوزون کی افزائش کا باعث بن سکتی ہے۔ مزید برآں، اوزون کے ارتکاز کو محیطی موسمیات اور حرکیات کے ذریعے بھی تبدیل کیا جاتا ہے، بشمول اوزون سے بھرپور ہوا کی  کرہ ہوا سے  کرہ متغیرہ  تک نیچے کی طرف نقل و حمل شمال ہے۔

اے آر آئی ای ایس ٹیم کے مطابق، اس مطالعے  نے ان علاقوں کی نشاندہی کرنے میں مدد کی ہے ، جہاں فضائی آلودگی زیادہ ہوتی ہے ۔اس لیے ان علاقوں کی نشاندہی کی جا سکتی ہے ،جہاں صحت کو زیادہ خطرہ ہے۔ اس سے پہلے ٹیم نے  اسرو  کے سائنسدانوں کے ساتھ، ہندوستان میں اوزون کی آلودگی کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک قیمتی ہندوستانی جیو سٹیشنری سیٹلائٹ کے طور پر انسیٹ – 3 ڈی  کو دکھایاہے۔ تاہم، دیگر معیارات کے لیے فضائی آلودگی (یعنی،این او2، ایس او 2، سی او، وی او سی ایس وغیرہ) کے لئے ، ہندوستان میں خلا پر مبنی مشاہدات کی کمی ہے اور اسے مدار میں فضائی معیار کی نگرانی کرنے والے مقامی سیٹلائٹ کی ضرورت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00196BA.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح-  ح ا- ق ر)

U-14885



(Release ID: 1785726) Visitor Counter : 196


Read this release in: English , Hindi , Tamil