سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت

پرائیویٹ شعبے میں ریزرویشن

Posted On: 21 DEC 2021 5:50PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 21 دسمبر 2021۔

سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے مرکزی وزیر  ڈاکٹر وریندرکمار نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ:

2006 میں وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے پرائیویٹ شعبے میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لیے مصمم کارروائی سے متعلق ایک تال میل کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ اب تک اس تال میل کمیٹی کی  9 میٹنگیں ہوچکی ہیں۔ پہلی تال میل کمیٹی کی میٹنگ میں یہ بتایا گیا تھا کہ  خود صنعت کی جانب سے رضاکارانہ کارروائی کے ذریعے مصمم کارروائی کے معاملے پر پیش رفت حاصل کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔

پرائیویٹ شعبے میں ریزرویشن کے تناظر میں صنعتی نمائندوں کا خیال ہے کہ ریزرویشن کوئی حل نہیں ہے، بلکہ وہ محروم طبقے  خصوصا دوئم سطحوں پر ایس سی، ایس ٹی  کے لیے بھرتی کی موجودہ پالیسی کو وسعت دینے اور اسے بڑھانے میں حکومت اور مناسب ایجنسیوں کے ساتھ حصے داری کے خواہش مند ہیں، تاکہ ہنرمندی کے فروغ اور تربیت کی بھی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔

صنعت کی اعلی انجمنوں نے  اپنی ممبر کمپنیوں کے لیے  رضاکارانہ کوڈ آف کنڈکٹ تیار کیا ہے، جو تعلیم، روزگار،  لوگوں کو روزگار فراہم کرنے، صنعت کاری اور شمولیت حاصل کرنے کے لیے روزگار فراہم کرنے پر مرتکز ہے۔ صنعتی انجمنوں کے ممبر کے ذریعے کیے گئے اقدامات میں من جملہ  اسکالرشپ، پیشہ وارانہ تربیت، صنعت کاری پروگرام اور کوچنگ وغیرہ شامل ہیں۔

صنعتی انجمنوں کی 9ویں میٹنگ میں یہ درخواست کی گئی تھی کہ اس پہل کے لیے اپنی ممبر کمپنیوں کے ساتھ پورے دن کے سیشن کے اہتمام کے لحاظ سے مصمم کارروائی کے تحت زیادہ سرگرم اقدامات کیے جائیں، ایس ٹی، ایس سی صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے، گاؤوں کو اپنایا جائے، ریسرچ اسکالر کے لیے میرٹ اسکالرشپ کی حوصلہ افزائی کی جائے اور قبائلی طلبا کے لیے کیرئیر گائنڈنس پروگراموں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور ہنرمندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت کی قومی اپرینٹیسز پروموشن اسکیم میں حمایت اور تعاون کیا جائے۔ اس کے علاوہ پلیس منٹ کے امکان کا پتہ لگایا جائے۔ صنعتی انجمنوں سے مزید یہ درخواست کی گئی ہے کہ وہ ایس سی، ایس ٹی طبقوں سے تعلق رکھنے والے کم از کم 25 فیصد سیکھنے  والوں کا اندراج کیا جائے۔

عملے اور تربیت کے محکمے کی جانب سے  دی گئی اطلاع کے مطابق ایسے  دیگر پسماندہ طبقوں (او بی سی) کی تعداد ، جنہیں گزشتہ سالوں کے دوران مرکزی حکومت کے تحت مختلف وزارتوں اور محکموں میں روزگار حاصل ہوگیا ہے، حسب ذیل ہے۔

2017

2018

2019

13776

15647

23385

 

 

 

 

 

 

 البتہ  براہ راست بھرتی سے متعلق  وزارت / محکمہ کے اعتبار سے ڈیٹا دستیاب نہیں ہیں۔ 2019-20 سال کے دوران کل اخراجات اور مستفیدین کی تعداد سمیت او بی سیز کو اوپر اٹھانے کےلیے حکومت کی جانب سے مختلف پہل اور فلاحی اسکیم نافذ کی جارہی ہیں ،جو حسب ذیل ہیں۔

 

  1. اوبی سیز کے لیے  پری میٹرک اسکالرشپ – 24.52لاکھ مستفیدین۔ 201.57 کروڑ روپے کا خرچ۔
  2. او بی سیز طلبا کے لیے پوسٹ میٹرک اسکالرشپ 40.54 لاکھ مستفیدین، 1294.32 کروڑ روپے کا خرچ۔
  3.  او بی سی اور ای بی سی کے لیے اوورسیز مطالعات یا پڑھائی کے لیے تعلیمی قرض پر سود کی رعایت کی ڈاکٹر امبیڈکراسکیم۔ 3296 مستفیدین، 26.09 کروڑ روپے کا خرچ۔
  4. او بی سیز کے نیشنل فیلوشپ، 1193 مستفیدین، 52.50 کروڑ روپے کا خرچ۔
  5. او بی سی لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے ہاسٹل کی تعمیر، 1750 مستفیدین، 21.28 کروڑ روپے کا خرچ۔
  6. اوبی سی/ ڈی این ٹیز، ای بی سیز کے ہنرمندی کے فروغ کے لیے امداد۔
  7. اوبی سیز کے لیے وینچر کیپٹل فنڈ کا آغاز۔
  8. او بی سیز کے لیے نیشنل بیک ورڈ کلاسیز فائنانس اور ترقیاتی کارپوریشن (این وی سی، ایف ڈی سی) کی  کم سود والا قرض مالیاتی امدادی اسکیمیں۔
  9. ای ڈبلیو ایس طبقوں کےلیے سینٹرل گورنمنٹ تقرریوں میں اور سینٹرل گورنمنٹ کے تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے
  10. فیصد رزرویشن۔

************

 

 

 

ش ح ۔   ح ا  ۔   ت ع

 U:14854



(Release ID: 1785499) Visitor Counter : 106


Read this release in: English