زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زرعی بنیادی ڈھانچے کا کردار

Posted On: 21 DEC 2021 5:04PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ زراعت کے شعبے میں ہر ہر قدم پر بنیادی ڈھانچہ ایک زبردست کردار ادا کرتا ہے، جیسے خام مواد کی فراہمی کے معاملے میں  یا فصل کی بوائی اور کٹائی کے بعد کے انتظام کے سلسلے میں ۔زراعت کے بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں  پیداواریت کو بڑھانے اور فصل کٹائی کے بعد کے نقصانات کو کم کرنے کے لئے منصوبہ بند سرمایہ کاری بہت اہمیت رکھتی ہے۔ یہ سرمایہ کاری صلاحیت سازی اور بڑے پیمانے پر آمدنی کے وسائل پیدا کرنے کاباعث بھی بنے گی۔ ہندوستان میں فصل  کٹائی کے بعد کے نقصانات زیادہ بڑے پیمانے پر ہوتے ہیں جس کی وجہ اسٹوریج ہاؤس، پیک ہاؤسیز وغیرہ سے متعلق زرعی  بنیادی ڈھانچے کے نقائص اورایک مناسب بہم رسانی کےسلسلے وغیرہ کا فقدان ہے۔

مذکورہ بالا حقائق کو دھیان میں رکھتے ہوئے ،حکومت ہند نے زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ کے تحت  فنڈ فر اہمی کی سہولت کے سلسلے میں  مرکزی شعبے کا ایک منصوبہ تشکیل دیا ہے ، جس کاافتتاح عزت مآب وزیراعظم ہند نے 9 اگست 2020 کو کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں  زراعتی شعبے میں فصل کٹائی سے پہلے اوراس کے بعد کا ضروری انتظامی بنیادی ڈھانچہ مرتب کیا گیا ۔ زرعی بنیادی ڈھانچہ سے متعلق فنڈ کا مقصد 3 فیصد منافع کی سرکاری رعایت کے ذریعہ سال 2025-26 تک  درمیانی / طویل مدتی قرض کے لئے رقم کی فراہمی کی سہولت اور اسی کے ساتھ ساتھ  فصل کٹائی کے بعد کا انتظامی بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے اورکمیونٹی فارمنگ کے اثاثوں کے لئے  قرضوں پر کریڈٹ گارنٹی سپورٹ فراہم کرنا ہے۔ زرعی بنیادیا ڈھانچہ فنڈ کے تحت کمیونٹی فارمنگ کے اہل اثاثوں میں شامل ہیں: (i) نامیاتی خام مواد کی پیداوار  (ii)حیاتیاتی محرک پیداواری اکائیاں (iii) اسمارٹ اور منفعت بخش کاشتکاری کے لئے بنیادی ڈھانچہ(iv) فصلوں کے کلسٹروں، جن میں برامداتی کلسٹر بھی شامل ہیں، کے لئے  سپلائی چین کے بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کی غرض سے نشان زد کئے گئے منصوبے(v) کمیونٹی فارمنگ کے اثاثوں کی تیاری یا فصل کٹائی کے بعد کے انتظامی منصوبوں کے لئے پی پی پی کے تحت مرکزی/ ریاستی  / مقامی حکومتوں یا ان کی ایجنسیوں کے ذریعہ چلائے گئے منصوبے (vi) کمیونٹی فارمنگ کے مذکورہ بالا اثاثوں کے علاوہ ،کسان برادریاں جن میں پی اے سی ا یس، ایف پی اوز، ایس ایچ جیز، جے ایل جیز، کثیر مقصدی امداد باہمی سوسائٹیاں، مارکیٹنگ امداد باہمی سوسائٹیاں اوران کی فیڈریشنس بھی  فصل کٹائی کے بعد کا درج ذیل انتظامی بنیادی ڈھانچہ تشکیل دینے کے لئے زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ کے تحت  فائدہ حاصل کرنے کااستحقاق رکھتی ہیں (i) سپلائی چین سےمتعلق خدمات جن میں ای مارکیٹنگ پلیٹ فارم شامل ہیں (ii) گودام(iii)غلہ کاکوٹھا (iv) پیک ہاؤسیز (v) چھان پھٹک والی اکائیاں (vi)چھٹائی اورگریڈنگ کی اکائیاں  (vii) کولڈ چینس  (viii) لوجسٹکس کی سہولیات  (ix)ابتدائی پروسیسنگ مرکز (x)فصل پکائی کے چیمبر۔اگست 2020 میں اس منصوبہ کے آغاز کے بعد سے اب تک ، ملک بھر میں 8630 منصوبوں کے لئے 6182 کروڑ روپئے کے قرضہ  جات  منظور کئے جاچکے ہیں۔ ان قرضہ جات میں سے  اڈیشہ کی ریاست میں 210 منصوبوں کے لئے 77.9  کروڑ روپئے منظور کئے گئے ہیں۔

زراعت کے شعبے میں بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کے سلسلے میں بہتری لانے کے لئے  مرکزی حکومت ریاستی حکومتوں کو مدد فراہم کرتی آرہی ہے۔یہ مدد ذیل میں فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق  بہت سے منصوبوں پر عمل درآمد کے ذریعہ  دی جاتی ہے۔

  1. ملک کے د یہی علاقوں میں  سائنسی طریقے سے  ذخیرہ کاری کرنے والے اداروں کو فروغ دینے کی سمت میں ، حکومت پہلے ہی سے زرعی مارکیٹنگ بنیادی ڈھانچہ (اے ایم آئی) پروگرام پر عمل درآمد کررہی ہے، جو کہ  زرعی مارکیٹنگ کے لئے مربوط منصوبہ (آئی  ایس اے ا یم) کے تحت  کام کرنے والی ایک ذیلی اسکیم ہے۔ اے ایم آئی اسکیم مطالبے کے  حساب سے کام کرنے والی قرضوں سے منسلک سبسڈی اسکیم ہے، جس میں  فراہم کردہ سبسڈی کی شرح 25 فیصد اور 33.33 فیصد ہوتی ہے، جس کی بنیاد مستحق استفادہ کنندہ کے زمرے پر  ہوتی ہے۔ اس ذیلی اسکیم کے تحت  کسانوں/ کاشتکاروں کے گروپ، افراد،  رجسٹرڈ فارمر  پروڈیوس آرگنائزیشنس (ایف پی اوز) وغیرہ کے لئے مدد فراہم کی جاتی ہے۔
  2. باغبانی کی مربوط ترقی کا مشن (ایم آئی ڈی ایچ)، جس کے تحت فصل کٹائی کے بعد کے انتظامی بنیادی ڈھانچے ترتیب دینے کے لئےمالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اس بنیادی ڈھانچے میں کولڈ اسٹوریج، باغبانی کی پیداوار کے لئے سرد خانے کی سہولیات وغیرہ شامل ہیں،  جن کے لئے عام علاقوں میں پروجیکٹ کی لاگت کا35 فیصد اور پہاڑی علاقوں اور درج فہرست علاقوں میں  ہر استفادہ کنندہ کے لئے 50 فیصد  امداد مہیا کی جاتی ہے۔یہ مجموعہ ڈیمانڈ/ کاروبار پر منحصر ہے جو تجارتی منصوبوں کے ذریعے چلایا جاتا ہے جس کے لیے حکومتی امداد کریڈٹ سے منسلک اور بیک اینڈ اینڈ ہوتی ہے۔
  3. حکومت ہند نے 14 اپریل 2016 کو نیشنل ایگریکلچر مارکیٹ (ای- این اے ایم) اسکیم کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد کسانوں کو ان کی پیداوار کی مناسب قیمتوں میں سہولت فراہم کرنے کے لیے آن لائن شفاف مسابقتی بولی لگانے کا نظام ترتیب دینا ہے۔ اب تک 18 ریاستوں اور 3 مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی  ایک ہزار سے زیادہ منڈیوں کو ای  ۔نام پلیٹ فارم کے ساتھ مربوط کیاجاچکا ہے۔
  4. زرعی میکانائزیشن پر ذیلی مشن (ایس ایم اے ایم) اپریل 2014 سے نافذ کیا جا رہا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کو بنیادی ڈھانچے میں لا کرمشینوں کے ذریعہ کھیتی کے فوائد فراہم کرنا ہے، اس کے لئے اعلیٰ تکنیک اور اعلیٰ قدر والے زرعی سازوسامان مہیا کرکے، بہت سے آلات کی تقسیم کرکے،کارکردگی اور صلاحیت سازی سے جڑی سرگرمیوں کے ذریعے اسٹیک ہولڈرز میں بیداری پیدا کرکےاور پورے ملک میں واقع مخصوص ٹیسٹنگ مراکز میں کارکردگی کی جانچ اور سرٹیفیکیشن کو یقینی بناکرکسٹم ہا ئرنگ مراکز کو فروغ دینا ہوگا۔
  5. راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آر کے وی وائی) کے تحت، زراعت اور اس سے متعلقہ شعبوں میں  بنائے گئے منصوبوں کی بنیاد پر امدادی گرانٹ کے طور پر ریاستی حکومتوں کے لئےفنڈز جاری کیے جاتے ہیں۔ ان کو  ریاستی سطح کی منظوری دینے والی کمیٹی کی مٹنگ(ایس ایل ایس سی ) میں منظور کیا جاتا ہےجس کی سربراہی متعلقہ ریاست کے سکریٹری کو کرنی ہوتی ہے۔ یہ ایک با اختیار ادارہ ہے جو اس اسکیم کے تحت آنے والے منصوبوں کو منظوری دیتا ہے۔
  6. حکومت 2015-16 سے مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ فار نارتھ ایسٹ ریجن (ایم او وی سی ڈی این ای آر) کے تحت تصدیق شدہ نامیاتی پیداوار کو فروغ دے رہی ہے۔ یہ اسکیم نامیاتی کاشتکاروں کو نامیاتی پیداوار سے لے کر سرٹیفیکیشن اور مارکیٹنگ تک مدد فراہم کرتی ہے جس میں فصل کے بعد کے انتظام کی معاونت جیسے پروسیسنگ، پیکیجنگ، اسٹوریج وغیرہ شامل ہیں۔ مربوط پروسیسنگ یونٹ، انٹیگریٹڈ پیک ہاؤس، کولڈ اسٹور جیسی بنیادی ڈھانچے کی سہولیات پیدا کرنے کے لیے،ایم او وی سی ڈی این ای آر کے تحت ریاستوں کو ضرورت کے مطابق  مالی امداد فراہم کی کی جاتی ہے۔

 مغربی بنگال کے کسانوں کی آمدنی پر 2014 کے بعد سے اقدامات/ اسکیموں کے اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے کوئی خاص مطالعہ نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم، ایم آئی ڈی ایچ اسکیم کے تحت اثرات کے تخمینہ کامطالعہ 2014 سے اب تک دو بار کیا جا چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق باغبانی کے کسانوں کی اوسط آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ باغبانی کے بہتر طریقے اور آمدنی میں اضافہ نے کسانوں کو اس پروگرام کو توسیع کے لیے مزید سرمایہ کاری کرنے پر راغب کیا ہے۔ لہذا اس اسکیم نے ملک کے مختلف حصوں میں بھی براہ راست اور بالواسطہ روزگار پیدا کیا ہے۔

سنٹرل سیکٹر اسکیم (اے آئی ایف) کا مقصد 2025-2026 تک 3 فیصدسود میں سبوینشن اور کریڈٹ گارنٹی سپورٹ کے ذریعے ایک درمیانی مدت کے قرضے کی سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ کسانوں سمیت متعدد مستفیدین کو پوسٹ ہارویسٹ مینجمنٹ انفراسٹرکچر اور کمیونٹی فارمنگ اثاثوں کی تخلیق کے لیے مدد دی جاسکے۔

اسکیموں کے فنڈ الاٹمنٹ کی تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں:

  1. اے ایم آئی : جو کہ آئی اے ایس ایم  کی ایک ذیلی اسکیم ہے ،مطالبے کے لحاظ سے کام کرتی ہے۔ اس لیے ریاست/ضلع وار کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ہے۔ تاہم، پچھلے پانچ سالوں (2016-17 سے 2020-21) کے دوران، کل 185 ریاستی ایجنسیوں کے اپنے فنڈ سے چلنے والے منصوبوں کی مدد کی گئی اور 36.03 کروڑ روپے کی سبسڈی جاری کی گئی۔ اس مدت کے دوران مغربی بنگال میں کسی بھی ریاستی ایجنسی کے اپنے فنڈ سے چلنے والے پروجیکٹوں کی مدد نہیں کی گئی ہے۔
  2. ایم آئی ڈی ایچ: ایم آئی ڈی ایچ کے تحت جاری کئے گئے فنڈز کی تفصیل درج ذیل ہے:

سال

مختص کیا گیا فنڈ (کروڑ میں)

2016-17

1660.00

2017-18

2198.63

2018-19

2108.07

2019-20

1551.55

2020-21

1511.92

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

قومی باغبانی مشن، جو کہ باغبانی کی مربوط ترقی کے مشن کی ایک ذیلی اسکیم ہے، کے تحت مغربی بنگال کے لئے مختص کئے جانے والے فنڈز کی تفصیل درج ذیل ہے( کروڑ میں):

 

 

سال

مختص رقم

اجرا (بھارتی حکومت کاحصہ)

مرکز  کاحصہ

ریاست کاحصہ

مجموعی

2016-17

24.91

16.61

41.52

8.00

2017-18

24.91

16.61

41.52

10.00

2018-19

44.00

29.33

73.33

15.00

2019-20

44.00

29.33

73.33

8.06

2020-21

34.00

22.67

56.67

10.00

ا

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

یس ایم اے ایم: ایس ایم اے ایم کے تحت  جاری کئے گئے سال وار فنڈزدرج ذیل ہیں:

سال بہ سال جاری کئے گئے فنڈز (کروڑ میں)

2014-15

2015-16

2016-17

2017-18

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

181.35

151.74

363.63

791.04

1126.77

992.19

1026.63

 

244.96

آج تک

 

 

 

 

 

 

ایس ایم اے ایم کے تحت مغربی بنگال کو سال بہ سال جاری کئے گئے فنڈز کی تفصیل درج ذیل ہے:

سال بہ سال جاری کئے گئے فنڈز (کروڑ میں)

2014-15

2015-16

2016-17

2017-18

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

5.98

5.65

4.0

10

11.25

10

6.93

2.60

آج تک

 

 

 

 

 

 

ای- نام:اسکیم کے تحت، حکومت متعلقہ ہارڈ ویئر کے لیے 75.00 لاکھ روپے فی منڈی مفت سافٹ ویئر اور مدد فراہم کر رہی ہے جس میں معیار کی جانچ کرنے والے آلات اور بنیادی ڈھانچے کی تخلیق جیسے صفائی، گریڈنگ، چھانٹنا، پیکیجنگ اور کمپوسٹ یونٹ وغیرہ شامل ہیں۔

آر کے وی وائی: 2015-16 سے،آر کے وی وائی کا فنڈنگ پیٹرن مرکز اور ریاستوں کے درمیان 100:0 سے بدل کر 60:40 ہو گیا جبکہ شمال مشرقی اور ہمالیائی ریاستوں کے لیے یہ 90:10 ہو گیا۔مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے لیے، یہ مرکزی حصہ کے طور پر 100 فیصد رہتا ہے۔ 2021-22 کے دوران ریاستوں میں مختلف شعبوں کے لیے 1310.38 کروڑ کی منظوری دی گئی ہے،جس میں 388.54 کروڑ روپئےمغربی بنگال کے لیے منظور کئے گئے ہیں۔

 

 

****************

 

(ش ح ۔س ب۔ ف ر)

U NO: 14838



(Release ID: 1785451) Visitor Counter : 145


Read this release in: English