خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

افرادی قوت میں خواتین کی شرکت

Posted On: 17 DEC 2021 3:24PM by PIB Delhi

افرادی قوت میں خواتین کی  شرکت میں اضافہ کرنے کے لئے خواتین کو با اختیار بنانے اور  ان کے تحفظ  کو فروغ دینے کی غرض سے خواتین اور بچوں کی  ترقی کی وزارت نے ، تحفظ ، سلامتی  اور  خواتین کو  با اختیار بنانے کے لئے  ‘مشن  شکتی کے تحت ’ایک نئی   اور  مزید جامع  سرپرستی اسکیم  شروع کرنے کا  فیصلہ  کیا  ہے اور  اس کے عناصر میں  قومی  ، ریاستی  اور  ضلعی سطح  کی  اکائیوں  کو   خواتین کو با اختیار بنانے،  خواتین کی  مدد  کی لائنس،  ون اسٹاپ مراکز ،  بیٹی بچاؤ  بیٹی پڑھاؤ ،  نوکری پیشہ  خواتین کے  ہوسٹلس، نوکری پیشہ  خواتین کے بچوں کے لئے نگہداشت  کے مراکز  وغیرہ  کو شامل کیا گیا ہے۔  ون اسٹاپ مراکز  اور  خواتین  کی  ہیلپ لائن  کی  ہمہ  گیریت کو ، خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کے ذریعہ  نافذ  کیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد  اُن خواتین کو  مدد  فراہم کرنا ہے، جنہیں  کسی بھی  طرح  کے تشدد کا سامنا ہے، جس کے باعث  افراد قوت  میں ان کی شرکت پر منفی  اثر بھی پڑ سکتا ہے۔  خواتین کو  محفوظ  اور  سلامت کام کا ماحول فراہم کرنے اور  افرادی قوت میں  ان کی شرکت میں اضافہ کرنے کے مقصد سے ،  حکومت نے  ‘ کام کرنے کی جگہ پر خواتین کے  جنسی استحصال ، (احتیاط، پابندی اور ازالہ) کا  قانون 2013 ’ (ایس ایچ  ایکٹ) بنایا۔ یہ قانون  بلا امتیاز  عمر اور روز گار ، تمام خواتین کو  تمام کام کرنے کی جگہ پر  جنسی استحصال سے  تحفظ  فراہم کرتا ہے، چاہے  وہ مقامات سرکاری  ہوں یا نجی، منظم ہوں یا غیر منظم۔ یہ قانون  آجروں پر   ایک ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ وہ  اندرونی کمیٹیاں (آئی سیز) قائم کرکے  کام کرنے کی جگہ  پر  جنسی استحصال  سے پاک  کام کرنے کا  ایک  محفوظ اور  سلامت ماحول فراہم کرے ، جن میں  10  یا اس سے زیادہ ورکر ہوں، نیز  مشتبہ مقامات پر  جنسی استحصال  میں ملوث ہونے اور  آئی سیز  کے  بنائے ہوئے  اصولوں  کی  خلاف ورزی کرنے کے  سزا جاتی  نتائج  کی نمائش کریں ۔ اسی طرح اس قانون کے تحت  مقامی کمیٹیز  کی بھی  تشکیل  کی جانی چاہئے، جو  اضلاع کی سطح پر ہوں اور جو  ان  تنظیموں کی  شکایات موصول کریں، جس میں  10  سے کم  ورکر ہوتے ہوں، یا پھر  اس طرح کی شکایات  خود  آجروں کے خلاف ہی ہوں۔ آجروں کو یہ بھی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ اس قانون کی گنجائشوں کے بارے میں ملازمین کو  حساس بنانے کے لئے  باقاعدہ وقفے وقفے سے  ورکشاپوں اور  بیداری  کے پروگراموں  کا انعقاد   کریں۔ خواتین ورکروں  کی  روز گاریت  میں  اضافہ کرنے کے ضمن میں  حکومت ،  خواتین کے صنعتی تربیت کے ادارے ،  قومی  پیشہ  وارانہ تربیتی ادارے اور  علاقائی پیشہ وارانہ تربیتی اداروں  کے نیٹ ورک کے ذریعہ  انہیں تربیت فراہم کر ا رہی ہے۔

مہارت کی فروغ  اور  پیشہ ورانہ تربیت کے ذریعہ  خواتین کی   اقتصادی آزادی کو  یقینی بنانے کے لئے  ،  حکومت نے  اسکل انڈیا مشن  بھی متعارف کرایا  ہے۔   مہارت  کی  ترقی کی قومی پالیسی  شمولیاتی  مہارت  کے فروغ پر توجہ مرکوز کرتی ہے، جس کا مقصد  بہتر  اقتصادی  پیداواریت  کے لئے خواتین کی  شراکت داری میں اضافہ کرنا ہے۔ خواتین کو  اپنی صنعتیں قائم کرنے  میں مدد کرنے کے لئے، پردھان منتری مدرا یوجنا اور  اسٹینڈ اپ انڈیا  جیسی اسکیمیں  موجود ہیں۔ مزید بر آں  لیبر  کے کوڈس  یعنی  اجرتوں سے متعلق  کوڈ 2019 ،  صنعتی تعلقات  سے متعلق  کوڈ  2020 ، پیشہ وارانہ تحفظ ،  صحت اور  کام کرنے کی صورت حال سے متعلق کوڈ  2020  اور  سماجی تحفظ  سے متعلق کوڈ  2020  میں  پروقار طریقے سے  افرادی قوت میں  خوا تین کی  شرکت کو فروغ دینے کی  اجتماعی گنجائشیں شامل ہیں۔

یہ معلومات  آج لوک سبھا میں خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزیر  محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح-  اع - ق ر)

U-14539


(Release ID: 1783371)
Read this release in: English