عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کی نئی تعلیمی پالیسی 2020 پر کلسٹر یونیورسٹی آف جموں کے اساتذہ سے بات چیت


این ای پی 2020 کا دو رخی مقصد برسوں سے چلی آ رہی غلطیوں کو درست کرنا اور عصری تقاضوں کو دھیان میں رکھ کر وضع کردہ پہلوؤں کو شامل کرنا ہے:ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 19 DEC 2021 6:08PM by PIB Delhi

 

سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، پی ایم او،  عملے، شکایات عامہ اور پنشن، ایٹمی انرجی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی 2020 کا دوہرا مقصد برسوں سے چلی آ رہی  غلطیوں کو درست کرنا اور ایسے پہلوؤں کو شامل کرنا ہے، جو عصری عالمی رجحانات کو دھیان میں رکھتے ہوئے وضع کئے گئے ہیں۔ وہ آج یہاں آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت منعقد کلسٹر یونیورسٹی کے اساتذہ سے نئی تعلیمی پالیسی 2020 سے متعلق ایک تعلیمی دو بہ دو پروگرام میں خطاب کر رہے تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001KQZT.jpg

بات چیت  کے دوران وزیر موصوف نے کہا کہ گزشتہ تعلیمی پالیسی کی سب سے بڑی غلطی خود اس کا نام تھی۔ ایچ آر ڈی کی وزارت کا نام ہی غلط تھا، کیونکہ اس کے دیگر مفہوم بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ ہندوستان جگت گروکے طور پر عالمگیر شناخت حاصل کر چکا ہے، تعلیمی معیارات بھی عالمی پیمانوں پر پورے اترنے چاہئیں۔ اگر ہندوستان عالمی سطح پر مقابلہ کرنا چاہتا ہے اور عالمی پیمانے پر بہترین کارکردگی دکھانا چاہتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے مضمرات میں سے ایک کئی مرتبہ داخلے اور چھوڑنے کی  گنجائش وہ پہلو ہے، جس کی عرصے سے ضرورت تھی، کیونکہ اس سے طلبہ کو تعلیمی سہولت ملے گی کہ وہ مختلف  پیشہ ورانہ مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ داخل ہونے اور چھوڑنے کی یہ سہولت مستقبل میں اساتذہ کو بھی مہیا کرائی جائے گی جیسا کہ امریکہ جیسے چند مغربی ممالک میں حاصل ہے۔

نئی تعلیمی پالیسی کے مقاصد میں سے ایک ڈگری کو تعلیم سے الگ کرنا ہے۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ڈگری کو تعلیم سے جوڑنے سے تعلیمی نظام اور سماج دونوں پر اثرپڑا ہے۔ اس کا ایک  نتیجہ یہ نکلا کہ تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی تعداد بہت بڑھ گئی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ تعلیم میں تکنیکی اقدامات اس نسل کے لئے ایک نعمت ہیں اور اساتذہ کو بھی اس جانب طلبہ سے ہم آہنگ ہو کر آگے بڑھنا چاہئے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ اب جبکہ معاشرہ صنفی اعتبار سے مادی زبان کے لحاظ سے مساوی بن چکا ہے، تو اب اساتذہ اور طلبہ کو بھی مادی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ تعلیمی نظام ایک دو طرفہ عمل بن جائے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002EV79.jpg

بات چیت کے دوران ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اِس رُخ پر بھی روشنی ڈالی کہ تعلیم کی ڈیموگرافی خطے کے لحاظ سے، صنف کے لحاظ سے اور پروفائل کے لحاظ سے بدل گئی ہے۔ اس کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب سول سروسز میں خواتین کی زیادہ نمائندگی ہے، دوسرے علاقوں کے لوگ اب مختلف امتحانات میں ٹاپ کر رہے ہیں۔ یہ پہلے صرف چند خطوں کی امتیازی پہچان تھی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے زور دے کر کہا کہ آج ماہرین تعلیم کی ذمہ داری سند دینا نہیں بلکہ زندگی میں آسانی حاصل کرنے کے لئے پڑھانا ہے اور یہ اُسی وقت ممکن ہے جب نوجوان سرکاری نوکری کے پیچھے بھاگنے کے بجائے  اپنے لئے زندگی گزارنے کا ایک پائیدار اسٹارٹ اپ ذریعہ تلاش کرنے کے قابل بنیں۔

پرنسپل سکریٹری، جموں و کشمیر ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ جناب روہت کنسل نے بات چیت کے دوران کہا کہ تعلیم اور خیالات کامیابی کے مرکز میں ہوتے ہیں، خیالات اور بصیرت سے مالا مال معاشرہ بالآخر ترقی کرنے کے ساتھ دوسروں کی رہنمائی کرتا ہے۔

پروفیسر بیچن لال، وائس چانسلر کلسٹر یونیورسٹی جموں نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ این ای پی-2020 کو اس کی تخلیقی گنجائشوں کے لئے بڑے پیمانے پر قبول کیا جاتا ہے اور سراہا جاتا ہے۔

پریا سیٹھی، جموں و کشمیر کی سابق وزیر، وائس چانسلر جموں یونیورسٹی، پروفیسر منوج دھر، ڈپٹی میئر، پورنیما شرما بھی اجلاس کے دوران موجود تھیں۔

***

ش ح ۔ ع س ۔ ک ا




(Release ID: 1783298) Visitor Counter : 138


Read this release in: English , Hindi , Tamil