ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
سی اے کیو ایم این سی آر میں ہوا کے معیار کے منظر نامے پر غور کرتے ہوئے تعمیراتی شعبے کو کھولنے کے سلسلے میں مرحلہ وار طریقہ اختیار کرے گا
سی اے کیو ایم این سی آر میں ہوا کے معیار کے منظر نامے پر غور کرتے ہوئے تعمیراتی شعبے کو کھولنے کے سلسلے میں مرحلہ وار طریقہ اختیار کرے گا
کمیشن کے اگلے احکامات تک این سی آر میں کئی تعمیراتی اور مسماری (سی اینڈ ڈی) سرگرمیوں پر پابندیاں جاری رہیں گی
اسپتالوں، نرسنگ ہومز، حفظان صحت کی سہولتوں، پبلک پروجیکٹس اور پبلک یوٹیلیٹی پروجیکٹس سے متعلق پروجیکٹس کے لیے استثنیٰ میں توسیع
موجودہ ہوا کے معیار کے منظر نامے کو مدنظر رکھتے ہوئے، سی اینڈ ڈی سائٹس پر غیر محدود سرگرمیوں کی اجازت دینا مناسب نہیں ہوگا: سی اے کیو ایم
ریاستیں مزدوروں کو اجرت ادا کریں گی اور انہیں اس مدت کے لیے گزارہ بھتہ فراہم کریں گی جس دوران تعمیراتی سرگرمیاں ممنوع ہیں
Posted On:
17 DEC 2021 8:27PM by PIB Delhi
نئی دہلی:17 دسمبر،2021۔ این سی آر اور ملحقہ علاقوں میں ہوا کے معیار کے بندوبست کے کمیشن (سی اے کیو ایم) 16نومبر2021 کی ہدایت نمبر 44 اور اس کے حکم مورخہ 27.11.2021 کو آگے بڑھاتے ہوئے ہدایت کرتا ہے کہ این سی آر میں فوری طور سے تعمیراتی اور مسمار کرنے (سی اینڈ ڈی) کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ البتہ درج ذیل زمروں کے پروجیکٹس اس سے مستثنیٰ ہیں:
- ریلوے خدمات / ریلوے اسٹیشن؛
- میٹرو ریل خدمات بشمول اسٹیشن؛
- ہوائی اڈے اور انٹر اسٹیٹ بس ٹرمینلز (آئی ایس بی ٹی)؛
- قومی سلامتی/ دفاع سے متعلق سرگرمیاں/ قومی اہمیت کے منصوبے؛
- اسپتال/ نرسنگ ہومز/ صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات؛
- اہم عوامی منصوبے جیسے ہائی ویز، سڑکیں، فلائی اوور، اوور پل، پاور ٹرانسمیشن، پائپ لائنز وغیرہ۔
- صفائی اور عوامی افادیت کے منصوبے جیسے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس، واٹر پمپنگ اسٹیشن وغیرہ۔
- ذیلی سرگرمیاں جو منصوبوں کے اوپر دیے گئے زمروں کے لیے مخصوص اور ان کی تکمیل کرتی ہیں۔
مزید برآں مذکورہ چھوٹ سی اینڈ ڈی فضلات کے بندوبست کے ضابطے، دھول سے بچاؤ/کنٹرول کے اصولوں کی سختی سے تعمیل کے ساتھ مشروط ہے جس میں کمیشن کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ ہدایات کی تعمیل بھی شامل ہے۔
آئی آئی ٹی کانپور (2016) کی رپورٹ کے مطابق ‘‘دہلی میں فضائی آلودگی اور گرین ہاؤس گیسوں پر جامع مطالعہ’’، دہلی میں تعمیرات اور مسمار کرنے کی سرگرمیاں اکثر ہوتی رہتی ہیں اور ‘‘یہ ذریعہ پی ایم 10 میں ایریا سورس کے اخراج میں تیسرا سب سے زیادہ تعاون کرنے والا ہے’’۔ مزید برآں مطالعہ نے اندازہ لگایا کہ دہلی میں سی اینڈ ڈی سرگرمیوں سے اخراج کا بوجھ بالترتیب PM10 اور PM2.5 کے حوالے سے 5167 کلوگرام یومیہ اور 1292 کلوگرام یومیہ ہے۔
‘‘بڑے ذرائع کی شناخت کے لئے دہلی این سی آر کے PM10 اور PM2.5 کے ماخذ کی تقسیم’’ کے مطابق اگست 2018 کے مطالعہ جو آٹوموٹیو ریسرچ ایسوسی ایشن آف انڈیا (اے آر اے آئی) اور دی انرجی اینڈ ریسورس انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے تیار کیا گیا ہے، PM10 کا حصہ دھول سے ذرائع (مثلا سڑک، تعمیرات اور مٹی کی دھول) سردیوں کے موسم میں 23 سے 31 فیصد تک نمایاں تھی۔ اسی طرح سردیوں میں دھول دار ذرائع PM2.5 کی شراکت دہلی شہر کے ساتھ ساتھ این سی آر ٹاؤنس میں 15 فیصد تھی۔
دہلی شہر اور این سی آر کے شہری اجتماع میں سی اینڈ ڈی سرگرمیاں اکثر، متعدد اور منتشر ہوتی ہیں اور تعمیر اور مسمار کرنے کی سرگرمیوں سے نکلنے والی دھول قومی راجدھانی کے علاقے میں فضائی آلودگی کا ایک بڑا ذریعہ ہے اور PM2.5 اور PM10 کی منفی سطحوں میں نمایاں طور پر حصہ ڈالتی ہے۔
جب کہ کمیشن کی پابندیاں اب بھی دو دیگر بڑے شعبوں سے فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے نافذالعمل ہیں جو فضائی آلودگی میں حصہ ڈال رہے ہیں یعنی صنعتیں اور نقل و حمل اور این سی آر میں ہوا کے معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے تعمیراتی شعبے کے سلسلے میں مرحلہ وار طریقہ اختیار کرنا مناسب اور مطلوب ہے۔
دہلی-این سی آر میں موجودہ ہوا کے معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے، مختلف شعبوں پر کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے جو فضائی آلودگی میں نمایاں طور پر حصہ ڈالتے ہیں۔ مختلف مطالعات کو مدنظر رکھتے ہوئے جو واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ سی اینڈ سی سائٹس پورے این سی آر میں فضائی آلودگی کا ایک بڑا حصہ دار ہیں۔
چونکہ موجودہ ایئر کوالٹی انڈیکس ‘انتہائی خراب’ کے اندر ہے، اس لیے تمام سی اینڈ سی سائٹس پر آپریشن کی اجازت دینا مناسب نہیں ہوگا۔ ہوا کے معیار کی پیشن گوئی اور ہوا کے معیار میں نمایاں بہتری کی بنیاد پر، فیصلے کا مزید جائزہ لیا جائے گا۔
24.11.2021 کے معزز سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق، ریاستیں تعمیراتی کارکنوں کی فلاح و بہبود کے لیے مزدوری کے طور پر جمع کیے گئے فنڈز کا استعمال کریں گی اور انہیں اس مدت کے لیے گزارہ بھتہ فراہم کریں گی جس کے دوران تعمیراتی سرگرمیاں ممنوع ہیں اور کم از کم اجرت ایکٹ کے تحت مطلع شدہ کارکنوں کے متعلقہ زمرے کے لیے اجرت ادا کریں گی۔
-----------------------
ش ح۔م ع۔ ع ن
U NO:14476
(Release ID: 1783059)
Visitor Counter : 134