زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
نامیاتی کاشت کو فروغ
Posted On:
07 DEC 2021 5:24PM by PIB Delhi
نئی دہلی ،7 دسمبر: زراعت اورکاشت کاروں کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیرجناب نریندرسنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ بتایاہے کہ حکومت شمال مشرقی خطے میں نامیاتی /قدرتی طریقہ کاشت کو مخصوص اسکیموں یعنی پرمپرا گت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی ) اور مشن نامیاتی ویلیو چین ترقی (ایم او وی سی ڈی این ای آر) کے توسط سے فروغ دیتی آئی ہے ۔ کاشت کاروں پی کے وی وائی کے تحت 31000/ہیکٹیئر/ تین سالہ مالی امداد اور ایم او وی سی ڈی این ای آرکے تحت 32500/ہیکٹیئرتین سالہ امداد برائے نامیاتی سازوسامان ولوازمات مثلابیج ، حیاتیاتی کیمیاوی کھادیں ، حیاتیاتی کیڑے کش دوائیں ، نامیاتی دیسی کھاد ، کمپوسٹ /ورمی کمپوسٹ ، نباتاتی کشید کردہ مادہ وغیرہ فراہم کرتی ہے ۔ اس کے علاوہ گروپ / کاشت کاروں کی پروڈیوسر تنظیموں (ایف پی او ) کی تشکیل ، تربیت ، اسناد بندی ، قدروقیمت میں اضافے اوران کی نامیاتی پیداوارکے لئے مارکیٹ کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے ۔ نامیاتی کاشت قومی مشن برائے صاف ستھری گنگا (این ایم سی جی ) کے تحت دریائے گنگاکے دونوں کناروں پر کاشت کرنا ، قدرتی فارمنگ اورانفرادی کاشت کاروں کے لئے بڑے رقبے پر اسناد بندی اور انھیں امدادکی فراہمی جیسی سہولتوں کو بھی پی کے وی وائی کے تحت متعارف کرایاگیاہے تاکہ نامیاتی کاشت کے تحت رقبے میں اضافہ ہوسکے ۔
بھارتیہ پراکرتک کرشی پدھتی (بی پی کے پی ) جو پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی ) کی ایک ذیلی اسکیم ہے اور 21-2020سے جاری ہے ، اس کے تحت روایتی دیسی طریقہ ہائے کارکے ذریعہ نامیاتی کاشت کو فروغ دیاجاتاہے ۔ یہ اسکیم خاص طورسے تمام تر سنتھیٹک کیمیاوی لوازمات کو علیحدہ کرنے اور کھیت پرہی حیاتیاتی فضلے کے ری سائکلنگ کے ذریعہ ذرخیزی بڑھانے کی بات کرتی ہے اور بڑے پیمانے پر حیاتیاتی باقیات کو بروئے کارلانے پرزوردیاجاتاہے جس میں گائے کے گوبراورپیشاب اور مرکبات شامل ہوتے ہیں اور پودوں پر مبنی چیزیں اپنائی جاتی ہیں ۔ بی پی کے پی کے تحت کلسٹرفارمیشن ، صلاحیت سازی اورتربیت یافتہ عملے کے ذریعہ لگاتارسرپرستی کے لئے تین برسوں تک 12200فی ہیکٹیئرروپے کی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے ۔اسنادبندی اور باقیات تجزیئے کا عمل بھی انجام دیاجاتاہے ۔
نامیاتی کاشت کودیگراسکیموں یعنی راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آرکے وی وائی ) اور باغبانی کی مربوط ترقی کے لئے مشن (ایم آئی ڈی ایچ ) نامیاتی کاشت پر بھارتی زرعی تحقیق کی کونسل (آئی سی اے آر) کے نیٹ ورک پروجیکٹ کے ذریعہ بھی فروغ دیاجاتاہے ۔
5سے 50کاشت کاروں پرمشتمل انفرادی اورچھوٹے کاشت کاروں کے گروپ اپنے آپ کو قریبی علاقائی کونسل (آرسی ) اور ریاستی زرعی محکمے کے تحت درج رجسٹرکراسکتے ہیں ، جس کا تعلق پارٹی سپیٹری گارنٹی اسکیم –انڈیا (پی جی ایس ۔ انڈیا ) سے ہے اور ایسا کرکے وہ پی جی ایس کے تحت اپنے فارم کی تصدیق کراسکتے ہیں ۔ تین برسوں تک پی جی ایس سندبندی (سرٹیفکیشن کی لاگت ، پی جی ایس –انڈیا کی علاقائی کونسل کو براہ راست اداکردی جاتی ہے ۔ )کو 2700روپے فی ہیکٹیئر کی امداد فراہم کرائی جاتی ہے ۔
ملک میں فی الحال نامیاتی کاشت 38.09لاکھ ہیکٹیر رقبے پرجاری ہے جس میں پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی ) کے تحت 6.19لاکھ ہیکٹیئرکا رقبہ ، نمامی گنگے پروگرام کے تحت 1.23لاکھ ہیکٹیئر کا رقبہ ، بی پی کے پی (قدرتی طریقہ کار) کے تحت 4.09لاکھ ہیکٹیئرکے بقدررقبہ اورقومی پروگرام برائے نامیاتی پیداوار (این پی او پی ) کا 26.57لاکھ ہیکٹیئرکے بقدرکا رقبہ بھی شامل ہے ۔
تاحال 21-2020کے لئے نامیاتی کاشت کاری کے تحت احاطہ کیاگیا ریاست وار رقبہ (ہیکٹیئر میں )
S.No.
|
Under National Program of Organic Produce(NPOP)*
|
Area covered under Parampragat Krishi Vikas Yojana ( In ha)
|
State Name
|
Organic area including conversion (including area of MOVCDNER)
|
Parampragat Krishi Vikas Yojana (PKVY)
|
National Mission on Clean Ganga (NMCG)
|
Bhartiya Prakritik Krishi Paddati (BPKP) **
|
1
|
A &N Island
|
0
|
1360
|
|
-
|
2
|
Andhra. P
|
36801.36
|
106000
|
|
100000
|
3
|
Arunachal. P
|
13114.12
|
380
|
|
------
|
4
|
Assam
|
18470.84
|
4400
|
|
------
|
5
|
Bihar
|
29902.54
|
8540
|
16060
|
------
|
6
|
Chhattisgarh
|
23209.52
|
24000
|
|
85000
|
7
|
Goa
|
12632.32
|
10080
|
|
------
|
8
|
Gujarat
|
147866.41
|
2000
|
|
------
|
9
|
Haryana
|
4903.06
|
400
|
|
------
|
1 0
|
H.P
|
11854
|
5700
|
|
12000
|
11
|
J & K
|
30619.82
|
560
|
|
------
|
12
|
Jharkhand
|
53261.70
|
5000
|
540
|
3400
|
13
|
Karnataka
|
95050.08
|
20900
|
|
------
|
15
|
Kerala
|
45070.38
|
12380
|
|
84000
|
14
|
Ladakh
|
817.85
|
0.00
|
|
------
|
15
|
Lakshadweep
|
895.51
|
2700
|
|
------
|
16
|
M.P
|
1020017.98
|
76560
|
|
99000
|
17
|
Maharashtra
|
371722.62
|
25160
|
|
------
|
18
|
Manipur
|
12724.92
|
600
|
|
------
|
19
|
Meghalaya
|
38376.39
|
900
|
|
------
|
20
|
Mizoram
|
13038.89
|
680
|
|
------
|
21
|
Nagaland
|
14790.38
|
480
|
|
------
|
22
|
Delhi
|
5.17
|
10000
|
|
------
|
23
|
Odisha
|
92694.81
|
20800
|
|
24000
|
24
|
Pondicherry
|
23.65
|
160
|
|
------
|
25
|
Punjab
|
2021.50
|
5000
|
|
------
|
26
|
Rajasthan
|
298686.29
|
123000
|
|
------
|
27
|
Sikkim
|
75729.66
|
3000
|
|
------
|
28
|
Tamil Nadu
|
31629.06
|
6240
|
|
2000
|
29
|
Telangana
|
6865.56
|
13800
|
|
------
|
30
|
Tripura
|
6521.31
|
1000
|
|
------
|
31
|
Uttar Pradesh (including
UPDASP)
|
67442.61
|
22400
|
56180
|
------
|
32
|
Uttarakhand
|
74826.40
|
89700
|
50840
|
------
|
33
|
West Bengal
|
6302.61
|
2400
|
|
------
|
34
|
Daman& Diu
|
0
|
1100
|
|
------
|
35
|
Dadar Nagar
|
0
|
10000
|
|
------
|
36
|
Chandigarh
|
0
|
1300
|
|
------
|
Total
|
2657889.32
(A )
|
618680
( B )
|
123620
( C )
|
409400
(D)
|
Grand Total
|
|
(B )+ ( C) + (D) = 1151700 ha
|
Total area covered under organic farming (A+B+C+D) = 3809589.32
|
**The BPKP scheme Initiated in 2020-21
|
* Source Data provided by the accredited Certification Bodies under NPOP on Tracenet.
|
*********************
(ش ح ۔ م ن۔ ع آ)
U-13928
(Release ID: 1779189)
Visitor Counter : 130