سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ہند-جاپان سائنس اور ٹیکنالوجی سیمینار کی خاص باتوں کو بڑے مشنوں کے لیے تیار کرنے کی ضرورت
Posted On:
07 DEC 2021 3:37PM by PIB Delhi
نئی دہلی،7 دسمبر 2021: حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر کے وجے راگھون نے، ہند-جاپان سائنس اور ٹیکنالوجی سیمینار میں کہا کہ ہندوستان اور جاپان کے درمیان طلباءکے تبادلے اور انفرادی تعاون کی بنیاد پر استوار کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی تاکہ پورے کرۂ ارض اور خطے کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے ، دونوں ممالک کے درمیان بڑے مشنوں کی طرف پیشرفت کی جاسکے۔
نوبل انعام یافتہ ایس اور ٹی سیمینار سیریز-ہند-جاپان سائنس اور ٹیکنالوجی سیمینار کے عنوان سے سمیناروں میں کلیدی خطاب کرتے ہوئے پروفیسر کے وجے راگھون نے کہا’’ اعداد وشمار ، مشین لرننگ اور مصنوعی ذہانت سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کرتےہوئے، ایس اور ٹی کا ابھرتے ہوئے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے میں بہت اہم کردار ہے کیونکہ ہم مسلسل پیشرفت کر رہے ہیں اور ہندوستان اور جاپان کے درمیان اسی بنیادپر تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے جس پر ہم پہلے سے ہی عمل پیرا ہیں۔
اس دو روزہ سیمینار کا ہائبرڈ موڈ میں مشترکہ طور پر انعقاد سری چترا ترونال انسٹی ٹیوٹ برائے طبی سائنسز اور ٹیکنالوجی، جو کہ حکومت کے محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کا ایک خود مختار ادارہ ہے، اور ہندوستانی جے ایس پی ایس ایلومونیایسوسی ایشن (آئی جے اے اے) نے ہند –جاپان سفارتی تعلقات کی 70ویں سالگرہ اور ہندوستان کی آزادی کی 75ویں سالگرہ نیز آزادی کے امرت مہوتسومنانے کے دوران کیا تھا۔ یہ 6 دسمبر کو شروع ہوا تھا اور اس کی سرپرستی سائنس کی فروغ کے لیے جاپان کی سوسائٹی(جے ایس پی ایس) اور جاپان میں ہندوستان کے سفارتخانے نے ڈی ایس ٹی – انڈیا اور جے ایس ٹی- جاپان کے اشتراک سے کی تھی۔
جاپان میں ٹوکیو میں ہندوستان کے سفارتخانے میں ہند کے سفیر جناب سنجے کمار ورما نے اس بات پر زور دیا کہ نوبل انعام یافتہ افراد کے ساتھ مشغولیت، ہند- جاپان دو طرفہ شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ ہند اور جاپان سفارتکاری کے مختلف پہلوؤں میں ایک دوسرے کے ساتھ پوری طرح فعال ہیں۔ اس میں ایس اور ٹی بھی شامل ہے۔یہ تقریب ہند-جاپان کے درمیان تقریباً 70 سالہ سفارتی تعلقات کو منانے کا ایک موقع فراہم کرتی ہے، جن کا آغاز 1952 میں ہوا تھا۔ ہم جن مسائل کا واضح طور پر سامنا کر رہے ہیں ان کا حل مشترکہ طورپر اختراعات، تعاون کو فروغ دینے اور مشترکہ تخلیق کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
حکومت جاپان کے ہندوستانی سفارتخانے میں جاپان کے سفیر عزت مآب جناب سزوکی ستوشی نے کہا ’’ جاپان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات میں حالیہ برسوں میں نمایاں اور تیزی کے ساتھ توسیع ہوئی ہے۔ ایس اور ٹی اُن اہم شعبوں میں سے ایک ہے جس میں دونوں ملک اعلیٰ اقداری اور بیرونی خلاء جیسے شعبوں کو انتہائی اہمیت دیتی ہیں جن میں چاند پر مشترکہ مشن، حیاتیاتی ٹیکنالوجی، مصنوعی انٹلیجنس، نینو ٹیکنالوجی اور کوانٹم ٹیکنالوجی شامل ہیں جو ہندوستان اور جاپان کے درمیان محققوں کے لیے تعاون کے دلچسپ شعبے ہیں۔ جے ایس پی ایس اپنے تعلیمی اور سائنسی پروگراموں کے وسیع میدان عمل کے ذریعے ہندوستان کے ساتھ جاپان کے تعلقات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے‘‘۔
حکومت ہند کے ڈی ایس ٹی کے سکریٹری ڈاکٹر ایم روی چندرن نے واضح کیا کہ حال ہی میں دونوں ممالک نے آئی سی ٹی، مصنوعی انٹلیجنس اور بِگ ڈاٹا کے شعبےمیں تین مشترکہ ہند-جاپان لیباریٹریاں قائم کی ہیں۔ ڈی ایس ٹی کے سکریٹری نے وضاحت کی ’’ہمارے موجودہ تعاون کا مقصد، قدر پر مبنی تعلقات وضع کرنا ہے جو 21ویں صدی کی علمی معیشت میں اپنا حصہ رسدی کرسکتا ہے۔ ہم نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی نمائش کے ہمراہ تحقیقی کام انجام دیں۔ سکورا سائنس پروگرام کے تحت تقریباً 570 ہندوستانی اسکول کے طلباء اور محققین جاپان کا دورہ کرچکے ہیں۔ایک سال تک جاری رہنے والی فعال ایس اور ٹی بات چیت سیریز، ہند- جاپان تعاون میں اور زیادہ استحکام پیدا کرے گی‘‘۔
حکومت جاپان کے جاپان سائنس اور ٹیکنالوجی ایجنسی (جے ایس ٹی) سکورا پروگرام کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر کیشی تیرو نے زور دے کر کہا کہ ’’70 برسوں میں ہندوستان اورجاپان نے اپنے درمیان پرامن اور کامیاب تعلقات قائم کئے ہیں اور انھیں برقرار رکھا ہے۔ دونوں حکومتوں نے ایس اور ٹی میں حیاتیاتی ٹیکنالوجی، معلوماتی اور ترسیلی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ جے ایس ٹی اور ڈی ایس ٹی، سن 2006 سے اب تک تقریباً 21 منصوبوں کے ساتھ ان شعبوں میں تعاون کرنے میں بہت زیادہ شامل رہے ہیں‘‘۔
حکومت جاپان کی سائنس کی فروغ کے لیے جاپان سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر سسومو ستومی نے واضح کیا کہ جے ایس پی ایس نے تحقیق کاروں کے نیٹ ورک کو قائم رکھا، اسے برقرار رکھا اور استحکام بخشا ہے۔ 2006 میں قائم کی جانے والی انڈین جے ایس پی ایس ایلومنی ایسوسی ایشن کے اس وقت 400 سے زیادہ اراکین ہیں جن میں بہت سے اعلیٰ پائے کے محققین ہیں، جو عالمی پیمانے پر ہندوستان کی سائنس اور تکنیکی برادری کی نمائندگی کرتے ہیں‘‘۔
ایس سی ٹی آئی ایم ایس ٹی کے ڈائرکٹر پروفیسر اجیت کمار وی کے نے واضح کیا ’’موجودہ منظر نامے میں مختلف اداروں، ایجنسیوں اور حکومت کے درمیان بڑے پیمانے پر تعاون کرنا لوگوں کے فائدے کے لیے ناگزیر ہے‘‘۔
فزیولوجی یا میڈیسن میں 2018 کے نوبل انعام یافتہ پروفیسر تسوکو ہونجو نے اپنے کلیدی خطاب میں ، کینسر کے علاج کے لیے مستقبل کے امکانات اور اس ضمن میں دنیا بھر کے سائنسدانوں کے کردار کے بارے میں بتایا۔
ایس اور ٹی سیمینار کے (ایس سی ٹی آئی ایم ایس ٹی) کے منتظم سکریٹری ڈاکٹر پی وی موہنن، ہندوستانی جے ایس پی ایس ایلومونی ایسوسی ایشن (آئی جے اے اے) کے صدر نشین پروفیسر ڈی سکتھی کمار اور حکومت ہند کے ڈی ایس ٹی کے بین الاقوامی تعاون کے سربراہ ڈپٹی ڈائرکٹر ڈاکٹر سنجیو کے وارشنے، ایس سی ٹی آئی ایم ایس ٹی کے بی ایم ٹی ونگ کے سربراہ ڈاکٹر ہری کرشنا ورما اور کاونسلر(ایس اور ٹی)ڈاکٹر اوشا دکشت بھی سیمنار میں موجود تھے۔
کلیدی پریزنٹیشنوں، خصوصی خطابات، مدعو مذاکرات، ہندوستان اور جاپان کے سرکردہ نامور سائنسدانوں کے مکمل لیکچروں اور طلباء کے پریزنٹیشنوں پر مشتمل یہ آن لائن اجلاس ، کسراگوڈ سے تھیرواننتھا پورم تک 10 اسکولوں میں لائیو نشر کئے گئے تاکہ نوجوان ذہنوں میں سائنسی مزاج اور تجسس پیدا کیا جاسکے۔
*****
U.No.13893
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1779009)
Visitor Counter : 208