الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
آزادی کا ڈجیٹل مہوتسو
اندرونِ ملک تیار مائکروپروسیسر نے آتم نربھر بھارت کے لیے نئے راستے کھولے
الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت ، حکومت ہند کے سکریٹری جناب اجے ساہنی نے سودیشی مائکروپروسیر چیلنج کے فاتحین کو اعزاز سے نوازا
Posted On:
03 DEC 2021 8:51PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 03 دسمبر 2021:
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی آتم نربھر بھارت کی تصوریت کے تحت 3 دسمبر کو الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت کے سکریٹری جناب اجے ساہنی نے آزادی کا ڈجیٹل مہوتسو تقریب کے دوران آج ’سودیشی مائکروپروسیسر چیلنج ۔ #آتم نربھر بھارت کے لیے اختراعی حل‘ کے فاتحین کو اعزازات سے نوازا۔
الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت اور ہنرمندی ترقیات اور صنعت کاری کی وزارت کے وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر ، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت کے ایڈشنل سکریٹری، جناب راجیندر کمار، این ای جی ڈی، اور مائی جی او وی کے صدر اور سی ای او جناب ابھیشیک سنگھ نے بھی اس موقع پر موجودہوکر تقریب کو رونق بخشی اور سرکاری طور پر بلاک چین، رودر سرور اور بایو اِنفرنو پر قومی حکمت عملی کا آغاز کیا۔
الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی (ایم ای آئی ٹی) نے 18 اگست 2020 کو، ’’سودیشی مائکروپروسیسر چیلنج – آتم نربھر بھارت کے لیے اختراعی حل‘‘ لانچ کیا تھا، تاکہ ملک میں پیچیدہ ڈیزائنوں کو اپنا کر اختراعی اور صنعت کاری کے رواج کو فروغ دیا جا سکے اور گھریلو پروسیسر ایکونظام (یعنی شکتی اور ویگا مائکرو پروسیسر) کے کفایت شعاری پر مبنی حل تلاشنے میں مدد ملے۔
اس پہل کا مقصد آتم نربھر بھارت کی آرزؤوں کی تکمیل کے لیے ایک ٹھوس قدم اور ’’آتم نربھر بھارت‘‘ کی سمت میں ایک اہم قدم کے طور پر نہ صرف بھارت کی حکمت عملی اور صنعتی شعبے کی مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنا ہے، بلکہ سلامتی، لائسنسنگ، تکنالوجی کے معدوم ہونے اور درآمدات پر انحصار کم کرنے کی صلاحیت کو بھی ترقی دینا ہے۔
اس چیلنج کے کوارٹر فائنل میں مجموعی طور پر 6170 ٹیموں نے حصہ لیا۔ ان ٹیموں کو ابھینو ہارڈویئر پروٹوٹائپ حل تیار کرنے کے لیے سرپرستی، مالی امداد اور سودیشی پروسیسر (یعنی شکتی اور ویگا) فراہم کیے گئے تھے، جنہیں ژیلنکس ایف پی جی اے بورڈوں پر پورٹ کیا گیا تھا۔
سیمی فائنل کے لیے، صرف 100 ٹیموں کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا اور ان تمام کو ایک لاکھ روپئے اور شکتی اور ویگا پروسیسر ایکونظام تک رسائی فراہم کی گئی تھی۔ فائنل کے لیے 30 ٹیموں کو منتخب کیا گیا اور ہر ایک ٹیم کو 4 لاکھ روپئے کے بقدر انعام دیا گیا۔
30 ٹیموں میں سے 10 ازحد اختراعی ٹیموں نے مختلف مسائل کے اپنے حکمت عملی پر مبنی حل کے ساتھ چیلنج جیتا۔
ویگا ایف سی ایس ایف ٹی (اے آئی ڈرون) اپنےڈرون ایپلی کیشن کے لیے پہلے مقام پر آیا اور انہیں الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت کے سکریٹری جناب اجے ساہنی کے ذریعہ 35 لاکھ روپئے کے چیک سےنوازا گیا۔ دوسرے مقام پر، ایچ ڈبلیو ڈی ایل نے ایف ایم ٹریکنگ کے لیے 30 لاکھ روپئے جیتے۔ وہیں، تیسرے مقام پر سائیٹاکس نے اپنے ’سیل اکاؤنٹ‘ پروجیکٹ کے لیے 25 لاکھ روپئے جیتے۔
بقیہ ٹیمیں چوتھے مقام پر رہیں اور ہر ایک کو 20۔20 لاکھ روپئے کا چیک ملا۔ وہ ٹیمیں ہیں: اسپیکٹروپروسیسر، زچگی صحت سرپرستی، ایوریو توانائی، انش شودھک (سی پلسر)، جی ای وسائل، جے ہاکس، ایسٹریک اِنّوویشن۔
فاتحین کو مبارکباد دیتے ہوئے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی، ہنر مندی ترقیات اور صنعت کاری کے وزیر مملکت جناب راجیو چندرشیکھر نے کہا، ’’میں نے متعدد اسٹالوں کا دورہ کیا اور کسی مبالغہ آرائی کے بغیر میں یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ اعلیٰ معیاری کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے تکنالوجی میں 3.5 دہائی کا عرصہ گزارا ہے۔ میں یقینی طورپر تکنالوجی کے کام کو پہچان سکتا ہوں۔اس سے قبل جتنے میں سیشن ہوئے ہیں، ان میں سے یہی وہ سیشن ہے جو مستقبل کی جانب دیکھتا ہے۔‘‘
انہوں نے سی۔ ڈیک اور آئی آئی ٹی چنئی کے ذریعہ کیے گئے کاموں کی بھی ستائش کی اور کہا کہ ملک کے عوام یہ جان کر آسانی سے سکون کی نیند لے سکتے ہیں کہ وہ صحیح سمت میں جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا، ’’یہ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت کی ذمہ داری ہے کہ آج اس ہر ایک صنعت کار کی مدد کرے جس نے اپنے پروڈکٹس کو پیش کیا ہے۔ ہم ان پروجیکٹوں کو فروغ دینے میں آپ کی مدد کرنے کے علاوہ اور بھی بہت کچھ کریں گے۔ہم اپنے ملک میں ان فروغ پذیر پروڈکٹس کو تیارکرنے کے لیے شراکت دار کے طور پر کام کریں گے۔
جناب راجیو چندر شیکھر نے شکتی اور ویگا کے لیے ہر چپ بورڈ کو لینے اور اسے سلی کان میں تبدیل کرنے کے لیے 24 مہینے کا ہدف بھی طے کیا تاکہ صنعت کار حضرات اسے اپنی مصنوعات میں استعمال کر سکیں۔
اس موقع پر بولتے ہوئے، سکریٹری جناب اجے ساہنی نے کہا: ’’جن لوگوں نے مائکرو پروسیسر کو ڈیزائن کیا ہے، وہ حقیقت میں اس طاقت کو نہیں جانتے ہیں جو وہ ڈیزائن کر رہے ہیں۔ یہی آپ پروسیسر کے ساتھ کر سکتے ہیں جو کہ خود پروسیسر سے بھی زیادہ اہم ہے۔ آزادی کا امرت مہوتسو تقریب کے حصے کے طور پر، ہمارا خود کا پروسیسر ہونا اور یہ دیکھنے کا اہل ہونا کہ ان تمام چیزوں کو کہاں استعمال کیا جا سکتا ہے، ہمارے لیے ایک شاندار بات ہے ۔‘‘
ایم ای آئی ٹی وائی میں ایڈشنل سکریٹری، جناب راجیندر کمار نے بھی شراکت داروں اور چیلنج کے فاتحین کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا: ’’نمائش کے دوران جوش اور کوششوں کو دیکھنے کے بعد، مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ہم پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ہم ڈجیٹل صلاحیتوں کے مکمل اسپیکٹرم کو ترقی دینے کے صحیح راستے پر ہیں۔‘‘
ایم ای آئی ٹی وائی میں گروپ کوآرڈی نیٹر (الیکٹرانکس اور سائبر سلامتی میں آر اینڈ ڈی) جناب اروِند کمار نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سوادیشی مائکروپروسیسر چیلنج کا سفراور رودر سرور اور بایواِنفرنو کے لیے سی ڈی اے سی کی حصولیابیوں کی وجہ سے سودیشی پروسیسر نے جو مقام حاصل کیا ہے، اس سے بھارت خود کو سودیشی کمپیوٹر ڈیزائن میں قائد کے طور پر قائم کرنے اور ای ایس ڈی ایم شعبے میں بازار حصہ داری حاصل کرنے کاراستہ ہموار کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایم ای آئی ٹی وائی کے سکریٹری، جناب اجے ساہنی نے بصیرت پر مبنی قیادت پر روشنی ڈالی اور ان پروگراموں کی ترقی اور ان کی منصوبہ بندی کرتے وقت کی گئی کوششوں کو یاد کیا۔
*********
ش ح۔اب ن ۔ م ف
U. No. 13739
(Release ID: 1778058)
Visitor Counter : 173