وزارت دفاع
دفاعی صنعتی گلیارے
Posted On:
03 DEC 2021 2:33PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 3/دسمبر 2021 ۔ دفاع کے وزیر مملکت جناب اجے بھٹ نے آج لوک سبھا میں جناب ریبتی تری پورہ اور دیگر کو ایک تحریری جواب میں بتایا کہ عام بجٹ 2018-19 میں مرکزی حکومت نے ملک میں دو دفاعی صنعتی گلیارے (ڈی آئی سی) قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ مذکورہ اعلان کے تناظر میں ان گلیاروں کو اترپردیش (یوپی) اور تمل ناڈو (ٹی این) میں ایک ایک گلیارہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اترپردیش دفاعی صنعتی گلیارہ (یو پی ڈی آئی سی) میں علی گڑھ، آگرہ، چترکوٹ، جھانسی، کانپور اور لکھنؤ نامی چھ نوڈ اور تمل ناڈو دفاعی صنعتی گلیارہ (ٹی این ڈی آئی سی) میں چنئی، کوئمبٹور، ہوسور، سالیم اور تیروچیراپلی نامی پانچ نوڈ کی نشان دہی کی گئی تھی۔ دفاعی صنعتی گلیاروں (ڈی آئی سی) کا مقصد دونوں ریاستوں میں دفاعی مینوفیکچرنگ ماحول کو فروغ دینا 2024-25 تک دونوں دفاعی صنعتی گلیاروں میں 10000 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری راغب کرنا ہے۔ متعلقہ ریاستی حکومتیں دفاعی صنعتی گلیارے کے لئے ضروری زمین، کنیکٹیوٹی اور بنیادی ڈھانچہ دستیاب کراتی ہیں۔
اس کے بعد بھارت سرکار کو تلنگانہ سمیت 8 ریاستوں سے، ان ریاستوں میں دفاعی صنعتی گلیاروں کے قیام کی تجاویز موصول ہوئیں۔ ریاست آندھراپردیش سے کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی ہے۔ دو دفاعی صنعتی گلیاروں کا مقصد سبھی ریاستوں سمیت بھارت میں دفاعی مینوفیکچرنگ ماحول کو تقویت دینا ہے۔
حکومت نے دفاعی شعبے میں ’آتم نربھر بھارت‘ کو فروغ دینے کے لئے درج ذیل اقدامات کئے ہیں:
- i. ڈیفنس پروکیورمنٹ پروسیجر (ڈی پی پی) – 2016 پر نظر ثانی کرکے اسے ڈیفنس ایکویزیشن پروسیجر (ڈی اے پی) – 2020 کا نام دیا گیا، جو آتم نربھر بھارت ابھیان کے ایک جزو کے طور پر اعلان شدہ دفاعی اصلاحات سے تحریک یافتہ ہے۔ دفاعی ساز و سامان کی علاقائی سطح پر ڈیزائننگ اور ڈیولپمنٹ کو فروغ دینے کے لئے ’بائی }انڈین – آئی ڈی ڈی ایم (انڈیجینسلی ڈیزائنڈ، ڈیولپڈ اینڈ مینوفیکچرڈ){‘ زمرہ کو کیپٹل ساز و سامان کی خرید کے لئے اعلیٰ ترین ترجیح دی گئی ہے۔ کیپٹل خرید کے ’میک‘ پروسیجر کو آسان بنایا گیا ہے۔ میک – I زمرہ کے تحت بھارتی صنعت کو حکومت کے ذریعے ڈیولپمنٹ لاگت کے 70 فیصد تک کی فنڈنگ کا التزام ہے، جبکہ میک-II پروسیجر خرید کے لئے صنعت کو یقین دہانی کراتا ہے۔ مزید برآں ’میک‘ پروسیجر کے تحت ایم ایس ایم ای کے لئے خصوصی ترجیحات بھی ہیں۔
- وزارت دفاع نے مجموعی طور پر 209 آئیٹمز پر مشتمل دو ’پوزیٹیو انڈیجینائزیشن لسٹس (پی آئی ایلس)‘ کو نوٹیفائی کیا ہے۔
- وزارت دفاع نے سال 2021-22 کے کیپٹل ایکویزیشن بجٹ کے تحت تقریباً 71000 کروڑ روپئے کے اپنے موڈرنائزیشن فنڈ کا تقریباً 64 فیصد دیہی صنعتوں سے خرید کے لئےمختص کیا ہے۔
- بھارت سرکار نے نیا دفاعی صنعتی لائسنس حاصل کرنے کی خواہش مند کمپنیوں کے لئے خودکار روٹ کے ذریعے دفاعی شعبے میں راست بیرونی سرمایہ کاری کی حد کو بڑھاکر 74 فیصد اور سرکاری روٹ کے ذریعے ایف ڈی آئی کی حد کو بڑھاکر 100 فیصد کردیا ہے۔
- دفاع کے لئے ’’اینوویشنز فار ڈیفنس ایکسیلنس (آئی ڈیکس)‘‘ نامی ایک اختراعاتی ایکو سسٹم کا آغاز اپریل 2018 میں کیا گیا تھا۔ آئی ڈیکس کا مقصد ایک ایسا ماحول بنانا ہے جس میں ایم ایس ایم ایز، اسٹارٹ اپس، انفرادی اینوویٹرس، آر اینڈ ڈی اداروں اور اکیڈمیا سمیت صنعتی کو شامل کرکے دفاع اور ایرو اسپیس کے شعبے میں اختراعات اور ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لئے ایک ماحول بنانا اور آر اینڈ بی کی انجام دہی کے لئے گرانٹس / فنڈنگ اور دیگر طرح کا سپورٹ دستیاب کرانا ہے۔
- ایس آر آئی جے اے این – سریجن کے نام سے انڈسٹری انٹرفیس کے ساتھ ڈی پی ایس یوز / سروسیز کے لئے اگست 2020 میں ایک دیسی پورٹل لانچ کیا گیا تھا، تاکہ متبادل اشیاء کی درآمدات کے لئے ایم ایس ایم ایز / اسٹارٹ اپس / صنعت کو ترقیاتی سپورٹ دیا جاسکے۔ اب تک 16583 آئٹمز کو انڈیجینائزیشن کے لئے اپلوڈ کیا جاچکا ہے، جن میں سے 2709 آئٹمز کو انڈیجینائزڈ کیا جاچکا ہے۔
- صنعتی لائسنسوں کے لئے درکار دفاعی مصنوعات کی فہرست کو معقول بنایا گیا ہےاور متعدد کل پرزوں کی مینوفیکچرنگ کو لائسنس کے دائرے سے باہر کردیا گیا ہے۔ آئی ڈی آر ایکٹ کے تحت دیے گئے صنعتی لائسنس کی ابتدائی ویلیڈیٹی کی مدت کو تین سال سے بڑھاکر 15 سال کردیا گیا ہے، جس میں کیس ٹو کیس بنیاد پر اسے مزید تین برسوں تک بڑھانے کا التزام بھی ہے۔ انڈسٹریز (ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیشن) ایکٹ – آئی ڈی آر ایکٹ 1951 / آرمس ایکٹ 1959 کے تحت صنعتی لائسنس کے لئے آن لائن درخواستیں دینے کی سہولت بہم پہنچانے کے لئے ایک نیا آن لائن پورٹل تیار کیا گیا ہے۔
- حکومت نے دو دفاعی صنعتی گلیارے قائم کئے ہیں جن میں سے ایک اترپردیش میں اور ایک تمل ناڈو میں ہے۔ اترپردیش اور تمل ناڈو کے دونوں صنعتی گلیاروں میں 2024-25 تک مجموعی طور پر 20000 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری راغب کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ متعلقہ ریاستی حکومتوں نے ان دو صنعتی گلیاروں میں سرمایہ کاری کے لئے اوریجنل ایکوئپمنٹ مینوفیکچررس (او ای ایم) سمیت نجی پلیئرس اور بیرونی کمپنیوں کو راغب کرنے کے لئے اپنی ایرو اسپیس اینڈ ڈیفنس پالیسیز شائع کی ہیں۔
- مئی 2019 میں ’’آفسیٹ پورٹل‘‘ لانچ کیا گیا تھا، تاکہ طریقہ کار میں وسیع تر شفافیت، اثر انگیزی اور جواب دہی یقینی بنائی جاسکے۔ ڈی اے پی – 2020 میں آفسیٹ پالیسی میں اصلاحات کو شامل کیا گیا ہے، جس میں خصوصی زور دفاعی مینوفیکچرنگ کے لئے سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو راغب کرنے پر ہے۔
- وزارت دفاع میں فروری 2018 میں ڈیفنس انویسٹر سیل (ڈی آئی سی) قائم کیا گیا تھا، تاکہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے سرمایہ کاری کے مواقع، طریقہ کار اور ریگولیٹری ضرورتوں سے متعلق سوالوں کے جواب سمیت سبھی ضروری اطلاعات دستیاب کرائی جاسکیں۔
- حکومت نے مئی 2017 میں ’اسٹریٹیجک پارٹنرشپ (ایس پی)‘ ماڈل نوٹیفائی کیا تھا، جس میں شفاف اور مسابقتی طریقے سے بھارتی کمپنیوں کے ساتھ طویل مدتی اسٹریٹیجک شراکت داری قائم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔
- ’’روسی / سوویت ساخت کے اسلحوں اور دفاعی ساز و سامان سے متعلق اسپیئرس، کل پرزوں، ایگریگیٹس اور دیگر مٹیریل کی مشترکہ مینوفیکچرنگ میں باہمی تعاون‘‘ سے متعلق بین – حکومتی معاہدہ (آئی جی اے) پر ستمبر 2019 میں دستخط کئے گئے تھے۔ آئی جی اے کا مقصد بھارت کی مسلح افواج میں فی الحال موجود روسی ساخت کے ساز و سامان کے لئے آفٹر سیلس سپورٹ اور آپریشنل دستیابی میں اضافہ کرنا ہے۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO.13689
(Release ID: 1777895)
Visitor Counter : 237