جل شکتی وزارت
زیر زمین پانی کی آلودگی میں اضافہ
Posted On:
29 NOV 2021 5:43PM by PIB Delhi
جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشیشور تودو نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی ہیں ۔
زیر زمین پانی کا مرکزی بورڈ ( سی جی ڈبلو بی ) ، زیر زمین پانی کے معیار پر نگرانی سے متعلق اپنے پروگرام اور مختلف سائنسی مطالعات کے حصے کے طور پر علاقائی پیمانے پر ملک کے زیر زمین پانی کے معیار سے متعلق اعدادو شمار تیار کرتا ہے ۔ ان مطالعات کی بدولت مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں زیر زمین پانی میں منظور شدہ حدود سے زیادہ فلورائیڈ، سنکھیا، نائیٹریٹ، لوہے اور بھاری دھاتوں کی امیزش کا عندیہ ملتا ہے ۔ زیر زمین پانی میں آلودگی ، فطری طور پر زیادہ تر ارضیاتی جینیات کے سبب ہوتی ہے اور اس میں بہت سے سالوں کے بعد بھی کوئی خاصی تبدیلی نظر نہیں آتی۔ البتہ نائیٹریٹ کی آلودگی ، زیادہ تر انسانی آبادی کے سبب ہوتی ہے اور بعض علاقوں میں خاص طور پر آبادی اور رہائشی علاقوں سے متصل علاقوں میں اس کے پھیلنے کا مشاہدہ کیا گیا ہے اس کے علاوہ پانی میں نائیٹریٹ کی امیزش ، کیمیائی کھادوں کے بہت زیادہ استعمال کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے ۔
دیہی علاقوں سمیت ملک میں زیر زمین پانی میں آلودگی سے متعلق ریاست وار تفصیلات ، ضمیمہ میں دی گئی ہیں ۔
پانی کیوں کہ ایک ریاستی معاملہ ہے ، اس لئے زیر زمین پانی کی آلودگی سمیت پانی کے بندوبست سے متعلق پہل قدمیاں بنیادی طور پر ریاست کی زمہ داری ہے ۔ تاہم ، ملک میں اس سلسلے میں مرکزی حکومت نے بھی مختلف اقدامات کئے ہیں ۔ جن میں سے کچھ کو ذیل میں پیش کیا گیا ہے۔
آلودگی پر قابو پانے سے متعلق مرکزی بورڈ ( سی پی سی بیز) ، ریاستوں کے آلودگی پر روک تھام سے متعلق بورڈس / آلودگی کی روک تھام سے متعلق کمیٹیوں ( ایس پی سی بی یز / پی سی سی ایسیز) کے اشتراک کے ساتھ پانی میں آلودگی سے بچاؤ اور روک تھام سے متعلق قانون 1974 کے ضابطوں ، اور ماحولیات کے تحفظ کے قانون 1986 پر عمل درآمد کر رہا ہے ۔ تاکہ پانی میں آلودگی کی روک تھام کی جا سکے۔
سی پی سی بی نے صنعتی فضلہ کے ڈسچارج کے لئے صنعت کے لئے مخصوص معیارات اور عام معیارات تیار کر کے اس کے ذرائع کے پوائنٹ کو کنٹرول کرنے کے لئے پانی کی آلودگی کے بارے میں ایک جامع پروگرام تیار کیا ہے۔ جسے ایس پی سی بی / پی سی سی کے ذریعہ نافذ کئے جائے کی غرض سے ماحولیات کے تحفظ کے قانون 1986 کے تحت مشتہر کیا گیا ہے ۔ سی پی سی بی کی ہدایات کے مطابق ، صنعتی یونٹوں کے ذریعہ صنعتی فضلہ کی مسلسل نگرانی کرنے والے آن لائن نظام ( او سی ای ایم ایس ) کو نصب کیا جاتا ہے تاکہ صنعتی فضلے کے معیار کے بارے میں بر وقت معلومات مل سکے اور ضابطوں پر عمل درآمد نہ کرنے والے یونٹوں کی نشاندہی کی جا سکے ۔
جس کے بعد ان یونٹوں کا معائنہ کیا جا تا ہے اور مناسب اقدامات کئے جاتے ہیں ۔
آبی وسائل کے محکمے اور دریا کی ترقی اور گنگا کے احیاءکے محکمے نے 24 ستمبر 2020 کو زیر زمین پانی کو استعمال کے لئے نکالنے کی غرض سے کنٹرول اور ضابطوں سے متعلق رہنما ہدایات جاری کی ہیں ۔ جن کا پورے بھارت میں اطلاق ہوگا ۔ ان رہنما ہدایات میں زیر زمین پانی کو آلودگی سے سے مبرّا رکھنے کو یقینی بنانے کے مقصد سے اختیار کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں مناسب ضابطے شامل ہیں ۔
زیر زمین پانی کی آلودگی ، سطح کے پانی کے وسائل میں ملنے والی گندگی کی وجہ سے بھی ہوتی ہے جو پانی میں سرائیت کر جانے کے بعد زیر زمین پانی کو صاف رکھنے کے نظام کو آلودہ کر تی ہے اس لئے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ملک میں مختلف کو ششیں کی گئی ہیں ان میں فضلہ کو صاف کرنے والے پلانٹس، صنعتی کچرے کو صاف کرنے والے پلانٹس اور اور نالیوں کے ذریعہ کچرا یا فضلہ رفع کرنے سے متعلق نیٹ ورک کے بہتر نظام کو نصب کیا جانا شامل ہے۔ البتہ زیر زمین پانی میں آلودگی کے مضراثرات کو کافی حد تک حل کیا جا سکتا ہے اگر صاف پانی لوگوں کو دستیاب کرا دیا جائے۔ اس مقصد کے ساتھ مرکزی حکومت ، ریاستوں کے ساتھ ساجھیداری کر کے ، اگست 2019 سے جل جیون مشن( جے ایم ایم آئی ) کا نفاذ کر رہی ہے تاکہ جنوری 2024 تک ملک کے ہر دیہی کنبے کو پائپ کے ذریعہ مجوزہ معیار کا پانی فراہم کر دیا جائے۔
ضمیمہ
بھارت میں زیر زمین پانی میں مختلف قسم کی آلودگیاں پائے جانے والے جزوی طور پر متاثر ہ ضلعوں کی ریاست وار تعداد :
S.
No.
|
State/ UT
|
Salinity (EC above 3000 micro mhos/ cm)
(EC: Electrical Conductivity)
|
Fluoride
(above 1.5 mg/l)
|
Nitrate
(above 45 mg/l)
|
Arsenic
(above 0.01 mg/l)
|
Iron
(above 1mg/l)
|
Lead (above 0.01 mg/l)
|
Cadmium (above 0.003 mg/l)
|
Chromium (above 0.05 mg/l)
|
1
|
Andhra Pradesh
|
12
|
12
|
13
|
3
|
7
|
|
|
|
2
|
Telangana
|
8
|
10
|
|
1
|
8
|
2
|
1
|
1
|
3
|
Assam
|
|
9
|
|
19
|
18
|
|
|
|
4
|
Arunachal Pradesh
|
|
|
|
|
4
|
|
|
|
5
|
Bihar
|
|
13
|
|
24
|
19
|
|
|
|
6
|
Chhattisgarh
|
1
|
19
|
|
|
17
|
1
|
1
|
1
|
7
|
Delhi
|
7
|
|
|
2
|
|
3
|
1
|
4
|
8
|
Goa
|
|
|
|
|
2
|
|
|
|
9
|
Gujarat
|
21
|
|
|
12
|
10
|
|
|
|
10
|
Haryana
|
18
|
|
|
15
|
17
|
17
|
7
|
1
|
11
|
Himachal Pradesh
|
|
|
|
1
|
|
|
|
|
12
|
Jammu & Kashmir
|
|
|
|
3
|
9
|
3
|
1
|
|
13
|
Jharkhand
|
|
|
|
2
|
6
|
1
|
|
|
14
|
Karnataka
|
29
|
|
|
2
|
22
|
|
|
|
15
|
Kerala
|
4
|
|
|
|
14
|
2
|
|
1
|
16
|
Madhya Pradesh
|
18
|
43
|
|
8
|
41
|
16
|
|
|
17
|
Maharashtra
|
25
|
|
|
|
20
|
19
|
|
|
18
|
Manipur
|
|
1
|
|
2
|
4
|
|
|
|
19
|
Meghalaya
|
|
|
|
|
6
|
|
|
|
20
|
Nagaland
|
|
|
|
|
1
|
|
|
|
21
|
Odisha
|
17
|
|
|
1
|
30
|
|
|
1
|
22
|
Punjab
|
10
|
|
|
10
|
9
|
6
|
8
|
10
|
23
|
Rajasthan
|
30
|
|
|
1
|
33
|
3
|
|
|
24
|
Tamil Nadu
|
28
|
25
|
|
9
|
2
|
3
|
1
|
5
|
25
|
Tripura
|
|
|
|
|
4
|
|
|
|
26
|
Uttar Pradesh
|
13
|
34
|
59
|
28
|
15
|
10
|
2
|
3
|
27
|
Uttarakhand
|
|
|
|
|
5
|
|
|
|
28
|
West Bengal
|
6
|
|
|
|
16
|
6
|
2
|
2
|
29
|
Andaman& Nicobar
|
1
|
|
|
|
2
|
|
|
|
30
|
Daman & Diu
|
1
|
|
1
|
1
|
|
|
|
|
31
|
Puducherry
|
|
|
1
|
|
|
|
|
|
|
Total
|
Parts of 249 districts in 18 states & UTs
|
Parts of 370
districts in 23 states & UTs
|
Parts of 423
districts in 23
states & UTs
|
Parts of 154 districts in 21 states & UTs
|
Parts of 341 districts in 27 states & UTs
|
Pb in parts of 92 districts in 14 states
|
Cd in parts of 24 districts in 9 states
|
Cr in parts of 29 districts in 10 states
|
*************
( ش ح ۔ ع م ۔ ر ب(
U. No.13487
(Release ID: 1776474)
Visitor Counter : 210