امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

دالوں کی قیمتیں کافی حد تک مستحکم ہوئیں


دالوں کی خردہ قیمتوں میں استحکام مرکز کے احتیاطی اور فعال اقدامات کی وجہ سے حاصل ہوا ہے

ذخیرہ اندوزی اور نتیجے میں دالوں کی مصنوعی کمی کی وجہ سے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے، مرکز نے 02.07.2021 کو ضروری اشیاء ایکٹ، 1955 کے تحت، مونگ کے علاوہ تمام دالوں پر اسٹاک کی حد نافذ کردی

Posted On: 18 NOV 2021 6:32PM by PIB Delhi

 

دالوں کی خردہ قیمتیں جون 2021 سے پچھلے پانچ مہینوں میں کافی حد تک مستحکم ہوئی ہیں۔ آج تک، چنے، تور، اُڑد اور مونگ کی قیمتیں گزشتہ سال کے مقابلے میں یا تو کم ہوئیں یا مستحکم رہیں۔

گزشتہ پانچ مہینوں کے دوران دالوں کے لیے سی پی آئی افراط زر میں بھی مسلسل کمی دیکھی گئی ہے، جو جون 2021 میں 10.01 فیصد سے اکتوبر 2021 میں  گھٹ کر  5.42 فیصد تک رہ گئی۔ اکتوبر 2020 میں دالوں کی افراط زر کی شرح 18.34 فیصد تک کی بلندی پر تھی۔ اسی طرح، دالوں کے لیے ڈبلیو پی آئی افراط زر جون 2021 میں 11.56 فیصد سے کم ہو کر اکتوبر 2021 میں 5.36 فیصد رہ گئی ہے۔

دالوں کی خوردہ قیمتوں میں استحکام حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے احتیاطی اور فعال اقدامات کی وجہ سے حاصل کیا گیا ہے جیسے کہ تور، اُڑد اور مونگ کی درآمد کو 15 مئی 2021 سے ‘مفت زمرہ’  تک محدود کر دیا گیا تاکہ معتدل  اور بلا روکاوٹ  درآمدات کو  یقینی بنایا جا سکے۔ تور اور اُڑد کی دالوں کے سلسلے میں آزادانہ نظام کوتوسیع دی گئی ہے۔ بل آف لیڈنگ کی آخری تاریخ 31 دسمبر 2021 ہے اور کسٹمز کلیئرنس کے لیے یہ 31 جنوری 2022 ہے۔ اس پالیسی اقدام کو سہولت کاری کے اقدامات اور متعلقہ محکموں/تنظیموں کے ذریعے اس کے نفاذ کی کڑی نگرانی کے ساتھ تعاون دیا گیا ہے۔ درآمدی پالیسی اقدامات کے نتیجے میں، تور، اُڑد اور مونگ کی درآمدات میں، پچھلے دو سالوں کی اسی مدت کے مقابلے میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے (ذیل میں جدول 1 دیکھیں)۔

جدول 1: دالوں کی درآمد

 (میٹرک ٹن میں)

اجناس

2019-20

2020-21

2021-22

اپریل - نومبر*

اپریل - نومبر*

اپریل - نومبر*

تور

3,37,360

1,71,125

4,27,796

اُڑد

1,92,166

2,25,548

3,56,178

مونگ

67,541

22,051

1,36,007

مسور

6,88,817

8,33,315

4,59,839

چنا

2,45,651

1,35,874

1,31,327

میزان

15,31,534

13,87,913

15,11,147

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

* نومبر 2019-20 اور 2020-21 کے اعداد و شمار پورے نومبر کے لیے ہیں جبکہ2022-2021 کے لیے یہ 15 نومبر 2021 تک ہیں۔

ذخیرہ اندوزی اور اس کے نتیجے میں دالوں کی مصنوعی قلت کی وجہ سے قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے، حکومت نے 02 جولائی 2021 کو ضروری اشیاء ایکٹ 1955 کے تحت مونگ کے علاوہ تمام دالوں پر سٹاک کی حد نافذ کر دی۔ قیمتوں میں نرمی کے معاملے میں،  اسٹاک کی حد کے نفاذ  کے بہت اچھے نتائج سامنے آئے تھے، اس بنا پر 31 اکتوبر 2021 کے بعد مزید توسیع کی ضرورت نہیں تھی۔ تاہم، احتیاط کے طور پر، ویب پورٹل کے ذریعے اسٹاک کی نگرانی جاری ہے۔

 

اہم دالوں میں سے، مسور پر ہندوستان کا درآمدی انحصار زیادہ ہے اور گھریلو دستیابی اور قیمتیں بیرون ملک پیداوار کے  مقابلے میں کمزور ہیں۔ گھریلو صارفین پر بڑی ہوئی بین الاقوامی قیمتوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے، حکومت نے مسور پر بنیادی درآمدی ڈیوٹی کو صفر اور  اے آئی ڈی سی (زرعی انفراسٹرکچر اینڈ ڈیولپمنٹ سیس) کو 27 جولائی 2021 سے 10 فیصد کر دیا۔ مارکیٹ کی  طرف سے  کئے گئے اقدام کے طور پر، احتیاطی ذخیرے سے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو خردہ دکانوں کے ذریعے سپلائی کے لیے رعایتی قیمت پر مسور دستیاب کرائی گئی ہے، تاکہ صارفین کو سستی قیمتوں پر فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ قیمتوں کو نرم کرنے کے لیے  کھلے بازار میں مسور اسٹاک کے اجراء کے ساتھ اس قدم کو مزید بڑھا دیا گیا ہے۔ اب آمد کی بندرگاہ پر دالوں کی دھونی کے پروٹوکول کو بھی متوازن کر دیا گیا ہے، جبکہ 31 مارچ 2022 تک جرمانے کے چارجز معاف کر دیے گئے ہیں۔ اس سے مسور کی خردہ قیمتوں کو نرم کرنے کے عمل پر مزید مثبت اثر پڑے گا۔

****************

(ش ح۔ س ب  ۔ رض)

U NO:13414



(Release ID: 1776048) Visitor Counter : 155


Read this release in: English , Hindi , Telugu