وزارت اطلاعات ونشریات
iffi banner
1 0

’کالکھو کھو‘ انسانی جذبات  ہماری انتہائی  سرد مہری اور  بحران کے دوران  انتہائی رحمدلی کی ایک خیالی تصویر کشی ہے: افی 52 انڈین پنورما فیچر فلم کے  ڈائرکٹرز


بنگالی  نفسی روحانی تھرلر ’کالکھو کھو‘ کووڈ ۔ 19 عالمی وبا سے پیدا ہونے والے خوف اور دماغی خلل  کا احاطہ کرتی ہے

’’ہماری فلم  دنیاوی ہونے کے ساتھ ساتھ  وقت کی قید سے  ماورا بھی ہے کیونکہ  ہم سبھی  عالمی وبا کے شکار ہیں‘‘: راج دیپ پال اور سرمشٹھا میتی

’’ہاؤس آف ٹائمس‘‘ یہ پیغام دیتی ہے کہ  ’’محض بچے رہنا ہی کافی نہیں، ہمیں زندہ رہنا ہوگا‘‘ :ڈائرکٹر سرمشٹھا میتی

’’یہ سب سے اچھا وقت تھا، یہ سب سے برا وقت تھا۔یہ دانش مندی کا دور تھا اور یہ حماقت  کا دور تھا... یہ امید کا سرچشمہ تھا، یہ ناامیدی کی سرد لہر تھی‘‘۔ فطرت انسانی کے ایک  دوسرے کے مخالف یہ دونوں انتہائی پہلو جو کہ  شدید بحران کے وقت میں ظاہر ہوتے ہیں،  ان کو چارلس  ڈیکیسن نے اپنے ناول ’اے ٹیل آف ٹو سٹیز‘ میں بہت اچھے طریقے سے  ظاہر کیا ہے اور یہی  بنگالی نفسی روحانی تھرلر ’کالکھو کھو‘ کا پلاٹ ہے، جس کو  52 ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹول آف انڈیا میں  فلم کے شائقین کے لئے پیش کیا گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/7-1VE5G.jpg

 

کووڈ ۔ 19 عالمی وبا سے پیدا شدہ  دماغی خلل  اور خوف کے حالات میں  ایک ماہر  لیکن  سرد مہر ڈاکٹر کو  ایک نوجوان خاتون یرغمال بنا لیتی ہے۔ ایک تقریباً  ویران  مکان میں  ڈاکٹر  کے ساتھ  قید تین خواتین، جن میں سے  ایک دماغی خلل والی نوجوان خاتون ہے، ایک یاد داشت کھونے والی بزرگ خاتون ہے اور ایک تنہا نوجوان لڑکی ہے۔ ڈاکٹر کو پتہ لگتا ہے کہ  یہاں پر جو طاقتیں کا کررہی ہیں،  وہ اس کی سمجھ سے باہر ہیں اور وہ  نہ صرف   مکان میں بلکہ زمان بھی قید ہوگیا ہے۔ یہ فلم عالمی وبا سے دنیا بھر میں پیدا ہونے والے خوف اور  دنیاوی ٹھہراؤ  کی تحقیق کا پتہ لگاتی ہے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہوانے  والی انتہائی سرد مہری اور انتہائی  رحمدلی  کے انوکھے سنگم کی داستان بیان کرتی ہے۔

 

فلم کے ہدایت کاروں راج دیپ پال اور  سرمشٹھا میتی نےبتایا کہ  عالمی وبا نے کس طرح فطرت انسانی میں جذبات پیدا کئے چاہے وہ  سیاہ ترین ہوں یا روشن ترین۔ انہوں کہا  ’’کالکھو کھو کےے ذریعہ ہم اس تجربے ، خوف کے احساسات اور دماغی خلل کے احساسات  کے مختلف شیڈز کا  احاطہ کرنا چاہتے تھے  جہاں ہمیں لگتا ہےکہ وقت ٹھہر گیا ہے‘‘۔ ان ڈائرکٹروں نے  گزشتہ روز 26 نومبر 2021 کو گوا میں  افی ۔ 52 کے موقع پر  ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ ڈائرکٹروں کے ساتھ  ادا کارہ شری لیکھا مکھرجی  موجود تھیں جنہوں نے  اہم رول ادا کیا ہے اور سنے میٹو گرافر رانا پرتاپ   کارفورما بھی موجود تھے۔

 

راج دیپ پال نے بتایا کہ اگر کووڈ۔ 19 کا معاملہ نہ ہوتا تو ہم نے  فلم بنانے کے بارے میں نہیں سوچا ہوتا۔  انہوں نےکہا ’’ہم ایک اور فلم بنانا چاہتے تھے لیکن جب ہمیں یہ احساس ہوا  کہ کووڈ ۔ 19 کا اثر جلد ہی ختم ہوجائے گا  توہم نے  کالکھوکھو  بنانے کے بارے میں سوچا جس کا مطلب ہے وقت کا گھر‘‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/7-2GFNS.jpg

 

یہ سوال کیسے پیدا ہوا؟ پال نے بتایا ’’ہمارے چاروں طرف افرا تفری کا ماحول تھا، لوگ  موت کے بارے میں  فکر مند  تھے۔ ایسا لگتا تھا کہ ہم گھر سے باہر قدم نکالیں گے تو ہم مر سکتے ہیں۔ ہمیں یہ سوچنے کی تحریک دی گئی کہ  بچے رہنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ہمارے ساتھ ایک ڈاکٹر رہے۔ اسی نے ہمارے ذہن میں اس خیال کو تحریک دی‘‘۔

عالمی وبا سے پیدا شدہ  مشکلات سے  قطع نظر ہماری فلم  بہت سی دیگر چیزوں کا احاطہ کرتی ہے۔  پال نے بتایا ’’انسانی تاریخ میں جب بھی کوئی بحران آتا ہے، تو ہم  اپنی فطرت کی دونوں انتہاہوں کا اظہار کرتے ہیں۔ یعنی  انتہائی  سرد مہری اور انتہائی رحمدلی۔ ہم نے  اس بحران میں بھی یہی دیکھا ہے۔ ایک طرف تو  ہم میں اپنے پڑوسیوں  اور رشتے داروں کےبارے میں  اتنی زیادہ بے اعتمادی پیدا ہوئی ۔  دوسری جانب  ہم نے دیکھا کہ لوگوں نے  ایسے لوگوں کے لئے بھی اپنا سب کچھ قربان کردیا، جن کو وہ جانتے تک نہ تھے۔ ہم اسی  جذبے کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے ‘‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/7-3BT6D.jpg

 

اس فلم کی شوٹنگ محض دو ہفتے چلی اور زیادہ تر ایک گھرمیں ہی کی گئی۔سرمشٹھا میتی  نے بتایا کہ  انہیں  فلم کے مناظر  تیار کرنے میں  حقیقی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا ’’ہم ایک چھوٹے  گھر میں پھنسے ہوئے تھے۔ ہمیں  اس چھوٹے مقام کا پتہ لگانا تھا  اور  جب بھی ہم اسے دیکھتے تھے،  تو ہر باریہ مختلف نظر آتا تھا۔ اس کے لئے ہمیں کچھ نیا کرنا پڑا‘‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/7-4KNMT.jpg

 

سنیماٹو گرافر رانا پرتاپ  کرفورما نے بتایا  ’’شارٹس کی منصوبہ بندی اور اس کی تقسیم انتہائی اہم کام تھا۔ کیونکہ ہم زیادہ تر  اندھیرے کے عناصر تلاش کررہے تھے‘‘۔

کیا یہ فلم ناظرین کو کوئی پیغام دیتی ہے؟ میتی کا جواب ہے، ’’ہماری فلم  دنیاوی ہونے کے ساتھ ساتھ  وقت کی قید سے  ماورا بھی ہے کیونکہ  ہم سبھی  عالمی وبا کے شکار ہیں، کالکھوکھو کے ذریعہ  ہم نے یہ پیغام  دینے کی کوشش کی  ہے کہ  محض بچے رہنا ہی کافی نہیں ہے، ہمیں زندہ  بھی رہنا ہوگا‘‘ ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/7-517SF.jpg

اس فلم کا ورلڈ پریمیئر  9 اکتوبر 2021 کو  26 ویں بوسان  انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں ہوا تھا۔

راج  دیپ پال اور سرمشٹھا میتی  دونوں ڈائرکٹروں نے نیشنل فلم ایوارڈ ، ڈاکومیٹری  اور شارٹ فلم میکر اور  سابق طلبا ، ایس آر ایف ٹی آئی کولکاتا حاصل کیا ہے۔ کالکھو کھو ان کی پہلی فیچر فلم ہے۔

پروڈیوسر  انجن بوس ایک فلمساز اور  اورورا فلم کارپوریشن کے ایم ڈی ہیں جو کہ ستیہ جیت رے، رتوک گھٹک اور دیگر  کی فلموں کے پروڈکشن او ر تقسیم کے لئے معروف ہیں۔ دائرکٹر کے طور پر انہوں نے تین نیشنل فلم ایوارڈ حاصل کئے ہیں۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ا گ۔ن ا۔

U-13384

                          

iffi reel

(Release ID: 1775849) Visitor Counter : 253


Read this release in: English , Hindi