سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹرجتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ جہاں پاکستان، ڈرون دہشت پھیلانے اور انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کے لیے  دھماکہ خیز مواد لے کر جاتا ہے، وہیں ہندوستانی ڈرون نے  جان بچانے والی ویکسین اور جان بچانے والی دوائیں بنی نوع انسان کی حفاظت اور فلاح وبہبود کے لیے  فراہم کرکے ایک کووڈ جنگجو کا کردار ادا کیا ہے


جموں میں اوکٹاکوکوپٹر ڈرونوں کے ذریعے کووڈ-19 ویکسین کی فضائی ترسیل کا آغاز

جموں کے  سی ایس آئی آر- آئی آئی آئی ایم سے جموں کے مارہ میں سرکاری  سب ضلعی اسپتال کو 15 منٹ میں 15 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنے کا ڈیمو کیا گیا

ویکسین کی ڈرون کے ذریعے فراہمی وزیر اعظم کے ’’ہر گھر دستک‘‘ مہم  کے لیے طویل فاصلہ طے کرے گی جو گھر گھر کووڈ-19 پہنچانے کی مہم ہے: ڈاکٹر جتیندر

وزیر موصوف کا کہنا ہے کہ اوکٹاکوپٹر کو ادویہ ، ویکسین، خوراک، پوسٹل پیکٹس، انسانی اعضا وغیرہ کی فراہمی کے لیے آخری میل تک استعمال کیا جاسکتا ہے

Posted On: 27 NOV 2021 7:03PM by PIB Delhi

نئی دہلی،27نومبر 2021: سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر نے آج کہا کہ  کووڈ ویکسین کے ساتھ سا تھ ہنگامی ادویات کو ناقابل رسائی اور دشوار گزار علاقوں تک مختصر مدت میں پہنچانے کے لیے ، ڈرون  سے کی جانے والی فضائی ترسیل کی سہولت کا آغاز کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ پاکستان ڈرونس کا استعمال دہشت پھیلانے اور انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کے لیے دھماکہ خیز مواد لے جانے کے لیے استعمال کر رہا ہے جب کہ ہندوستانی ڈرون نے انسانوں کی حفاظت اور فلاح وبہبود کے لیے جان بچانے والی ویکسین اور زندگی بچانے والی ادویات کی فراہمی کرکے ایک کووڈ جنگجو کا کردار ادا کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ درحقیقت یہی دونوں ممالک کے درمیان بنیادی فرق ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/273DX.JPG

کووڈ کی 50 وائلس کی پہلی کھیپ کا حوالہ دیتے ہوئے ، جسے ڈرون کے ذریعے  مارہ کے علاقے میں بین الاقوامی سرحد کے قریب گرایا گیاتھا، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  کہا کہ یہ ڈرون بنگلورو میں سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر) کی پہل پر اندرون ملک تیار کیا گیا ہے جو کہ وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے تحت آتا ہے۔ یہ ڈرون تحقیقی طور پر امن کا پیامبر ہے جب کہ پاکستان ڈرون کا استعمال امن میں خلل ڈالنے کے لیے کر رہا ہے۔ ہندوستانی ڈرون نے بین الاقوامی سرحد تک کا سفر کووڈ سے زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے پیغام اور ہر ایک کے لیے صحت اور تندرستی کو یقینی بنانے کے پیغام کے ساتھ کیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کے تحت ہندوستان کی ٹیکہ کاری کی مہم ایک عوامی مہم بن گئی ہے اور ہر ایک شخص اس میں مناسب حصہ رسدی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے، سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت میں، وزیر اعظم مودی کی’ہر گھر دستک‘ مہم میں شرکت کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو دور دراز اور دشوار گزار علاقوں میں ہر گھر تک پہنچے گی جہاں نقل وحمل کے وسائل کی کمی ہے اور لہٰذا اس طرح یہ ڈرون اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر گھر کے دروازے پر دستک دینے کا کام کریں گے کہ کوئی بھی واحد فرد بغیر ٹیکہ کاری کے نہ رہ جائے‘‘۔

اس موقع پر، جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے صحت کے مشیر کی موجودگی میں ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  ڈرون آپریٹروں کو  کووڈ ویکسین کی پہلی کھیپ سپرد کی؛ جنھوں نے اس کے بعد اس کھیپ کو ڈرون میں لادا اور بعد میں جس نے اپنے فضائی سفر کا آغاز کیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سی ایس آئی آر- مربوط ادویہ کے ہندوستانی ادارے (آئی آئی آئی ایم) جموں سےجموں کے شہر مارہ کے سرکاری ذیلی ضلعی اسپتال کو کووڈ-19 ویکسین کی کامیاب فضائی فراہمی، دور دراز کے علاقوں میں  عوام الناس کی صحت دیکھ بھال کی ضروریات کے تئیں مودی سرکار کے عزم کا اظہار کرتی ہے۔ جموں سے مارہ کا سڑک کے راستے فاصلہ تقریباً 15 کلو میٹر ہے اور سڑک کے راستے اس کے سفر میں 50 سے 60 منٹ لگتے ہیں لیکن اوکٹاکوپٹر نے 20 منٹ کے اندر اندر ہی ویکسین فراہم کرادیں۔ سی ایس آئی آر- قومی ایرو اسپیس لیبایٹریز (سی ایس آئی آر- این اے ایل) اور سی ایس آئی آر- آئی آئی آئی ایم نے  جموں حکومت کے  صحت اور خاندانی بہبود کے محکمے کے ساتھ، دور دراز کے علاقوں میں کووڈ-19 کی فضائی فراہم کے لیے ٹیم بنائی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/3RAIW.JPGhttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/41GJV.JPG

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اوکٹاکوپٹر کے ذریعے کووڈ-19 ویکس کے وائلس  کی فراہمی، وزیر اعظم کے ’’ہر گھر دستک‘‘ مہم کو پورا کرنے میں طویل سفر طے کرے گی جو کہ گھر گھر کووڈ-19 ویکسین کی خصوصی مہم ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان نے اب تک کووڈ-19 سے حفاظت کے 120 کروڑ ٹیکے لگا دیئے ہیں، البتہ  دیہی اور ناقابل رسائی دور دراز کے پہاڑی علاقوں میں رہنے والی فیصد آبادی کو ٹیکہ لگانے کے لیے غیر روایتی طور طریقے اپنانے کی ضرورت ہے۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ اوکٹاکوپٹرمیں 10 کلو گرام کا وزن  لے جایا جاسکتا ہے اور اس وزن کے ساتھ 20 کلو میٹر تک کا سفر طے کرسکتا ہے نیز یہ 500 میٹرس  اے جی ایل  کے  آپریشنل ایٹی ٹیوڈ اور  زیادہ سے زیادہ 36 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کرسکتاہے۔

حالیہ ماہانہ ریڈیو پروگرام من کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے ، جس میں وزیر اعظم نے کہا تھا، ’’یہ ایک ایسی چیز ہے جو کہ ہندوستان میں ڈرونوں کے استعمال کے لیے عوام کی توجہ حاصل کر رہی ہے‘‘، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ کشتواڑ، راجوری، پونچھ اور بھدروا جیسے اصل دور دراز کے ناقابل رسائی پہاڑی علاقوں میں سی ایس آئی آر کے ذریعے اسی طرح کے لائیو مظاہرے کئے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ مثال کے طور پر بھدروا ہیلتھ کیئر مرکز سے دور دراز کے پی ایس سی سنت تھوا تک ادویہ پہنچانے  کے لیے  تقریباً تین گھنٹے کا وقت لگتا ہے اور 74 کلو میٹر کا ہی سفر طے ہوپاتا ہے لیکن  ڈرون کے ذریعے ان کی فراہمی 15 منٹ کے اندر اندر کی جاسکتی ہے جو کہ دیہی عوام کے لیے انتہائی فائدہ مند ہوگیا ہے۔ وزیر موصوف نے اطمینان کے ساتھ اس بات کا اظہار کیا کہ سی ایس آئی آر- این اے ایل نے گوڑگاؤں کے میسرز آئی او ٹیک ورلڈ، بنگلور کے  بلس ایرو اسپیس اور اندور کے  سائن ٹیک اسٹارٹ اپ کے ساتھ ، آخری مستفید تک ڈرون ٹیکنالوجی کو پہنچانے کے لیے اشتراک  کیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سی ایس آئی آر- قومی ایرو اسپیس لیباریٹریز (سی  ایس آئی آر- این اے ایل) نے طبی سپلائی فراہم کرنے کے لیے اوکٹاکوپٹر ڈرون کے ساتھ قدم آگے بڑھایا ہے جو محدود سپلائی کے بہتر وسائلی انتظامیہ  میں مدد کرے گا اور موجودہ فراہمی  کے سلسلے کے نظام کو بروقت فراہمی کی راہ ہموار کرے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ  اسٹاکس کا اسمارٹ اختراعی انتظامیہ موجودہ بوجھ کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ ویکسین اور ادویہ کی فراہمی کی قلت کے بحران کو  دور دراز کے مقامات میں ختم کرنے میں مدد کرے گا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ اوکٹاکوپٹر، ڈی جی سی اے- این پی این ٹی، جیو فینسنگ اور360 ڈگری ٹکراؤ کو در گزار کرنے کے ساتھ  ڈیجیٹل اسکائی سے مطابقت رکھتا ہے جس سے یہ اپنے زمرے کے بہترین یو اے وی میں سے ایک بن گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ این اے ایل کے ذریعے تیار کردہ اوکٹا کوپٹر کو بی وی ایل او ایس(نظارے کی نظر بندی لائن سےباہر) کی مختلف ایپلی کیشن کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ادویہ، ویکسین، خوراک، پوسٹل پیکٹس، انسانی اعضا وغیرہ کی آخری میل تک فراہمی کے لیے ہے۔ حکومت ہند کی شہری ہوا بازی کی وزارت نے ، 13 ستمبر 2021 کو بی وی ایل او ایس  پروازوں کی آزمائش کرنے کے لیے سی ایس آئی آر- این اے ایل کو مشروط اجازت دے دی ہے۔

سی ایس آئی آر – قومی ایرو اسپیس لیباریٹریز (سی ایس آئی آر- این اے ایل)، نے اوسط درجے کے بی وی ایل او ایس ملٹی کوپٹر یو اے وی اندرون ملک تیار کیا ہے۔ یو اے وی کی تیاری ہلکے وزن کے کاربن فائبر فولڈیبل ڈھانچے سے کی گئی ہے جو کہ نقل وحمل میں آسانی کے لیے ہے نیز اس کی  منفرد خصوصیات بھی ہیں جن میں دوہرے مخصوص ایم ای ایم ایس پر مبنی ڈیجیٹل آٹوپائلٹ کے ذریعے خود کار رہنمائی شامل ہے جو کہ جدید ترین پرواز کے آلات نظاموں سے لیس ہے۔ این اے ایل اوکٹاکوپٹر ایک طاقتور  آن بورڈ نمایاں کمپیوٹر کے ساتھ مربوط ہے اور اس میں زرعی دوا کش دواؤں کو چھڑکنے، فصلوں کی نگرانی کرنے، کانکنی کا سروے کرنے، میگنیٹک حیاتیاتی سروے، نقشہ بندی کرنے وغیرہ جیسے جامع ایپلی کیشنز کے لیے جدید ترین  جنریشن سینسر بھی نصب ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈرون کی ٹیکنالوجی، جو اب کم لاگت اور قابل رسائی ہے، مسلسل فروغ پا رہی ہے اور دنیا بھر میں اسے مختلف اہم استعمالوں کے لیے تعینات کیا جارہاہے۔ ڈرونس، جغرافیائی نقشہ بندی، تباہی کا انتظامیہ،بارانی زراعت، تحقیق اور بچاؤ کارروائیوں وغیرہ میں کثرت کے ساتھ استعمال کا فروغ پا رہےہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/1UH9O.JPG

*****

U.No.13386

(ش ح - اع - ر ا)   



(Release ID: 1775835) Visitor Counter : 163


Read this release in: English , Marathi , Hindi