وزارت اطلاعات ونشریات
’’نِرائے تھتھاکلّلا مرم‘‘آئی ایف ایف آئی52کے نمائندوں کو اُس ہمدردی سے روبرو کراتی ہے ، جو رفتہ رفتہ ہمارے معاشرے سے غائب ہوتی جارہی ہے
’’ہم انسان ہمدردی ، رحم اور دیکھ بھال کا رویہ دِکھانے کی صلاحیت ہوتے جارہے ہیں‘‘، ٹری فُل آف پیروٹس‘‘کے ہدایت کار جے راج
نارائنن جیسے لوگ فطرت اور اپنے آس پاس کی دنیا کو ہم سے بہتر سمجھتے ہیں، ہدایت کار جے راج ، آنکھوں سے معذور اداکار پر
’’یہ میری زندگی کا سب سے قیمتی دن ہے، کیونکہ میں آئی ایف ایف آئی جیسے عظیم فلم فیسٹول میں حصہ لے رہا ہوں‘‘:نارائنن چیروپوزا
سنیما کی ترقی کےلئے اوٹی ٹی اور تھیٹرز ساتھ مل کر کام کرسکتے ہیں:جے راج
نئی دہلی،26نومبر؍2021:
ایک نوجوان لڑکے کی بے لوث دیکھ بھال اور گہری تشویش ایک ایسے معذور بزرگ شخص کے تعلق سے دِکھائی دیتی ہے ، جو نہ صرف اپنا راستہ ، بلکہ اپنی تقریباًمکمل یادداشت کھو چکا ہے۔بھارت کے انٹرنیشنل فلم فیسٹول کے 52ویں ایڈیشن میں فلم شائقین کو اِس قدیم پیار محبت کی بے داغ خوبصورتی میں شرابور ہونے کا موقع ملا، جس کا تمام تر کریڈٹ مشہور و معروف ہدایت کار جے راج کی ملیالم فلم نِرائے تھتھا کلُلّا مرم کو جاتا ہے۔اس فلم کو آئی ایف ایف آئی 52 ڈیلی گیٹس کے سامنے انڈین پینورما فیچر فلم کیٹیگری میں پیش کیاگیا۔
انسانی وجود کے عام روز مرہ کے پہلوؤں میں گمراہ کن طریقے سے پوشیدہ غیر معمولی خوبصورتی کو ظاہر کرنے کی صلاحیت ہمیشہ جے راج کی خصوصیت رہی ہے۔کل 25نومبر 2021ء کو فیسٹول سے الگ ہٹ کر منعقد ایک پریس کانفرنس میں اِس ممتاز ہدایت کار نے بتایا کہ فلم کیا بیان کرنا چاہتی ہے۔
’’نِرائے تھتھا کلُلّا مرم ہمدردی جیسے جذبے کا ایک درد ناک پہلو ہے، جو رفتہ رفتہ ہمارے معاشرے سے غائب ہوتی جارہی ہے۔یہ محبت ، اُمید ، نااُمیدی ، فکر اور دیکھ بھال کے مختلف انسانی اظہار کے توسط سے ایک چلتا پھرتا سفر ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے ، ٹری فُل آف پیروٹس باوقار آئی سی ایف ٹی یونیسکو گاندھی ایوارڈز کے لئے مقابلے میں شامل ہے، جو ایک ایسی آئی ایف ایف آئی فلم کو دیا جاتا ہے جو مہاتما گاندھی کے اَمن ، رواداری اور عدم تشدد کے اُصولوں کو بہترین طریقے سے سامنے لاتی ہے۔
تو، کیسے شروع ہوا یہ دل دہلا دینے والا سفر؟ آٹھ سالہ پونجن ایک کھوئے ہوئے اندھے شخص کو ناؤ کے گھاٹ پر اکیلا بیٹھا دیکھتا ہے۔جے راج وضاحت کرتے ہیں کہ لڑکا اِس بوڑھے آدمی کو ناؤ کے گھاٹ پر بیٹھا دیکھتا ہے جو گھر واپس جانے کےلئے راستہ بھٹک گیا ہے۔اپنے نام کے علاوہ اُس بوڑھے آدمی کو صرف وہ ایک مخصوص درخت یاد ہے، جو طوطوں سے بھرا رہتا ہے اور یہ درخت عین اُس کے گھر کے سامنے ہے۔کسی نے اُس کی مدد کرنے کی ضرورت نہیں محسوس کی، یہاں تک کہ پولس نے بھی یہ ضروری نہیں سمجھا۔
لیکن پونجن اُس کی مدد کرنے کا فیصلہ کرتا ہے اور راستے میں شناساؤں اور اجنبیوں سے رہنمائی طلب کرتے ہوئے وہ اُس اندھے شخص کے گھر کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔جے راج نے آئی ایف ایف آئی کے نمائندوں کو لڑکی کے رحم دلی کے جذبے کے بارے میں بتایا کہ ہم انسان ہمدردی، رحم دلی اور دیکھ بھال کے رویے کی صلاحیت کھوتے جارہے ہیں۔اِدھر لڑکا اُس بوڑھے آدمی پر رحم کرتا ہے، جس کی مدد کے لئے کوئی تیار نہیں تھا۔ اِس آٹھ سال کے لڑکے کے توسط سے اور اُس نے اندھے بوڑھے شخص کے ساتھ جو خصوصی تعلقات ساجھا کئے ہم اِس فلم میں اُسی ہمدردی کو دِکھا رہے ہیں۔
لڑکے کے کردار کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ہدایت کار نے کہا لڑکا جو خود اپنے پورے خاندان کا بوجھ اُٹھا تا ہے، اِس بوڑھے آدمی کی مدد کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔لڑکے اپنے پورے خاندان کی ذمہ داری اپنے کاندھے پر اٹھالی۔وہ اُن کی دیکھ بھال کے لئے عجیب و غریب طرح کا کام کرتا ہے اور ایسا کرتے ہوئے اسکول بھی چھوڑ دیتا ہے۔وہ اس طرح کا بچہ ہے ، جو اپنی پوری طاقت سے اپنے خاندان کا تحفظ کرنے کےلئے عہد بند ہے۔
غیر اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کی ایک مالا مال تاریخ رکھنے والے ایک غیر روایتی فلم ساز نے ماسٹر ادتھیان کے ساتھ کام کرنے کا انوکھا تجربہ ساجھا کیا، جو پونجن کا کردار ادا کرتاہے اور نرائنن چیرو پوزا جو بوڑھے آدمی کا کردار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’میں نے اُنہیں کبھی کنٹرول یا ہدایت نہیں دی، صرف مکالمہ دیا اور اُس کو ادا کرنے کا اُن کا اپنا طریقہ تھا۔‘‘
جے راج نے فلم شائقین کے ساتھ یہ بات بھی ساجھاکی کہ کس طرح چیرو پوزا کے ساتھ کام کرنے سے اُنہیں ایک روشن داخلی آنکھ کا تحفہ ملا۔ ’’نرائنن ایک آنکھوں سے معذور شخص ہے۔ وہ ایک ٹیچر ہیں ، جنہوں نے بیسٹ ٹیچر کے لئے پریسیڈنٹ مڈل جیتا ہے۔ وہ کیرل کے کُنّور میں آنکھوں سے معذور بچوں کے لئے ایک اسکول چلاتے ہیں۔فلم بنانے کے دوران میں نے محسوس کیا کہ وہ اُن چیزوں کو دیکھنے میں اہل ہیں، جو آنکھ رکھنے کے باوجود ہمیں دِکھائی نہیں دیتی ہیں۔اُنہوں نے ہمیں روشنی دی ہے اور میری بینائی کو اور زیادہ روشن کیا ہے۔‘‘
ہدایت کار، فلم ساز وینو آر ناتھ اور کیمرہ مین شینو ٹی چاکو کے ساتھ پریس کانفرنس میں شامل ہوئے چیرو پوزا نے آئی ایف ایف آئی میں شرکت کرنے پر اپنی گہری خوشی کا اظہار کیا اور کہا ’’یہ میری زندگی کا سب سے قیمتی دن ہے، کیونکہ میں آئی ایف ایف آئی جیسے عظیم فلم فیسٹول میں حصہ لے سکا۔مجھے اپنی زندگی میں ایسے موقع کی امید نہیں تھی۔ جب جے راج نے مجھے فلم کا حصہ بننے کے لئے مدعو کیا تو میں مطمئن نہیں تھا، لیکن میرے اِس سفر میں وہ میرے لیے موجود تھے۔‘‘
تھیٹر پر او ٹی ٹی پلیٹ فارم کے اثرات کے بارے میں پوچھے جانے پر جے راج نے جو کہ خود ایک اوٹی ٹی پلیٹ فارم کے مالک ہیں، کہا کہ دونوں ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا ’’کووڈ-19نے او ٹی ٹی میں ایک بڑی چھلانگ کی راہ ہموار کی ہے۔درحقیقت او ٹی ٹی پلیٹ فارم بھی تھیٹر کی طرح ہے۔کچھ فلموں کے لئے او ٹی ٹی اپنی رسائی کے سبب سب سے اچھا ہے۔ہمیں مزید فلموں کی ضرورت ہے۔ہم ایکسپوزر چاہتے ہیں اور اِس کے لئے اوٹی ٹی سب سے اچھا ہے۔‘‘
فطرت نے حقیقت کی حمایت کرکے اور جذبوں کو زندہ کرکے کہانی کے بیان میں اہم رول ادا کیا ہے۔ہم نے فلم کے توسط سے واضح طور پر کچھ بھی بتانے کی کوشش نہیں کی ہے۔ اس سفر میں فطرت ایک اہم رول ادا کرتی ہے۔اس کی یہ ایک ایسی آواز ہے جہاں یہ انسانی وجود کےلئے ضروری مختلف جذبوں کو چھوتی ہے۔
نہ صرف خالص فلمی محبت اور ہمدردی ، بلکہ کیرل کے بے داغ خوبصورتی میں خود کو بھگونے کےلئے نِرائے تھتھا کلُلّامرم دیکھیں۔
جے راج (عرف جے راج راج شیکھرن نائر)ایک ایوارڈ جیتنے والے ہدایت کار ، اسکرین پلے رائٹر اور فلم ساز ہیں، جنہیں ’جانی واکر‘ (1962)، تھلکّم(2003) جیسی فلموں اور ولولے سے بھرپور ’نوارسا‘سریز کے لئے جانا جاتاہے۔
************
ش ح۔ج ق۔ن ع
(U: 13335)
(Release ID: 1775488)
Visitor Counter : 242