سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
بھارت اور برطانیہ کے سائنس کے وزراء نے سبز توانائی اشتراک پر تبادلۂ خیال کیا
بھارت نے کہا ہے کہ اُس نے پہلے ہی مضر گیسوں کے صفر اخراج کی راہ پر بڑھنے کے لئے پہلے ہی بھارت شمسی اتحاد ، صاف توانائی مشن جیسے اقدامات شروع کر دیئے ہیں
سائنس و ٹیکنا لوجی میں تعاون پر بھارت – برطانیہ وزراء کی میٹنگ میں مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مشترکہ تحقیقی پروگرام ، جو 2008 ء سے پہلے تقریباً صفر تھے ، اب 300 – 400 ملین پاؤنڈ کے قریب پہنچ گئے ہیں
نیوٹن بھابھا مفاہمت نامے نے بھارت – برطانیہ سائنس و ٹیکنا لوجی تعاون کو توانائی کی سکیورٹی ، خوراک ، زراعت ، پانی ، صحت ، آب و ہوا میں تبدیلی جیسے شعبوں میں اگلی سطح تک پہنچا دیا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت موجودہ وباء جیسے مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ، جو کہ بھارت میں منعقد ہونے والے ایس – 20 چوٹی کانفرنس کا موضوع ہے، ایک صحت کے طریقۂ کار کی حمایت کرتا ہے
Posted On:
25 NOV 2021 5:13PM by PIB Delhi
نئی دلّی ،25 نومبر/ سائنس و ٹیکنا لوجی ، زمینی سائنس کے مرکزی وزیر مملکت ( آزادانہ چارج ) ، وزیر اعظم کے دفتر ، عملے ، عوامی شکایات ، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے برطانیہ کے سائنس کے وزیر جناب جارج فری مین کے ساتھ ایک آن لائن میٹنگ کی ، جس میں دونوں فریقوں نے ، دونوں ملکوں کے درمیان سبز توانائی میں اشتراک کے علاوہ دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا ۔
بھارت کے وزیر نے اپنے برطانوی ہم منصب کو بتایا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں برطانیہ ، بھارت کا دوسرا سب سے بڑا بین الاقوامی تحقیق اور اختراعات کے ساجھیدار کے طور پر ابھرا ہے ۔ بھارت – یو کے سائنس و ٹیکنا لوجی اشتراک تیز رفتاری سے بڑھ رہا ہے اور مشترکہ تحقیقی پروگرام اب تقریباً صفر سے 300 – 400 ملین پاؤنڈ تک پہنچ چکا ہے ۔
بھارت میں مضر گیسوں کے صفر اخراج کے سفر کے بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ توانائی کا استعمال اور قابلِ تجدید توانائی مرکزی ستون ہیں اور جہاں تک بھارت کا تعلق ہے ، اُس نے پہلے ہی بھارت شمسی اتحاد ، صاف توانائی مشن وغیرہ جیسے اقدامات شروع کئے ہیں ۔
صاف اور سبز توانائی کے شعبوں میں بھارت – برطانیہ زیادہ وسیع اشتراک پر زور دیتے ہوئے ، وزیر موصوف نے کہا کہ ٹیکنا لوجی ویلیو والی چار چین تقریباً مجموعی سی او 2 کی آدھی بچت تک کرتی ہیں : ٹیکنا لوجیاں آخری استعمال والے شعبوں کی وسیع طور پر برق کاری کریں گی ؛ کاربن میں کمی ، استعمال اور اسٹوریج ( سی سی یو ایس ) ؛ ہائیڈروجن اور ہائیڈروجن سے متعلق ایندھن ؛ اور بایو توانائی سی او 2 کی مجموعی بچت میں تقریباً آدھے کا تعاون کرتی ہیں ۔ انہوں نے کئی شعبوں ، جیسے بایو مٹیریل ، صحت ڈاٹا سائنس اور مویشیوں کی تحقیق ، نیورو سائنس وغیرہ میں ، جہاں دونوں ملکوں کے سائنسداں / عہدیدار مستقبل میں اشتراک کے امکانات پر تبادلۂ خیال کر سکتے ہیں ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ، اِس بات کی طرف اشارہ کیا کہ نیوٹن – بھابھا مفاہمت نامہ بھارت – یو کے سائنس و ٹیکنا لوجی کے تعاون کو تحقیق کے مختلف شعبوں ، مثال کے طور پر توانائی کی سکیورٹی ، خوراک اور زراعت ، پانی ، صحت ، آب و ہوا میں تبدیلی ، ماحولیاتی مطالعات کے ساتھ ساتھ سماجی اور تہذیبی تبدیلیوں میں اگلی سطح تک لے جانے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔ وزیر موصوف نے نیو ٹن بھابھا مفاہمت نامے کے نتائج کی ستائش کی اور کہا کہ وہ مخصوص مالی وعدوں کے ساتھ باہمی فائدے کے لئے اور زیادہ باہمی اشراک کو آگے بڑھانے کے منتظر ہیں ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت اس سال یکم دسمبر سے جی – 20 میں شرکت کرے گا اور اگلے سال یکم دسمبر سے جی – 20 کی صدارت سنبھالے گا اور بھارت کا منصوبہ ہے کہ پہلی مرتبہ 2023 ء میں جی – 20 لیڈروں کی کانفرنس کی میزابانی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ایس – 20 گروپ ( جی – 20 کا سائنس ٹریک ) کی سب سے اہم ذمہ داری اجتماعی جذبے کے ساتھ تمام فریقوں کو مربوط کرنا اور انسانیت کو درپیش مختلف چیلنجوں کے سائنس پر مبنی حل تیار کرنا ہے ۔ وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت ’’ وَن ہیلتھ ‘‘ طریقۂ کار کی حمایت کرتا ہے اور اس میں صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے فروغ کے لئے عالمی برابری کی پیشکش کی ہے تاکہ موجودہ وباء جیسے مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹا جا سکے ، جیسا کہ بھارت میں منعقد ہونے والی اگلی ’ ایس – 20 ‘ کانفرنس کا موضوع ہے ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ کثیر جہتی ، کثیر ادارہ جاتی ، کثیر ایجنسی والا تعاون توانائی کی کفالت ، خوراک اور زراعت ، پانی ، آب و ہوا میں تبدیلی ، ماحولیاتی مطالعات کے ساتھ ساتھ سماجی اور تہذیبی تبدیلیوں کا بھی احاطہ کرتا ہے ، جو دونوں ملکوں میں وقوع پذیر ہو رہی ہیں ۔ انہوں نے اِس بات کو یاد کیا کہ مئی ، 2021 ء کے دوران آخری بھارت – یو کے ورچوئل کانفرنس میں دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم نے سائنس ، تعلیم ، تحقیق اور اختراعات میں ساجھیداری میں اضافہ کرنے کا عہد کیا تھا اور اگلی وزارتی سائنس اور اختراعاتی کونسل ( ایس آئی سی ) کی میٹنگ کی پیشکش کی تھی ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ سائنس اور اختراعاتی کونسل ( ایس آئی سی ) دونوں ملکوں کے درمیان مجموعی باہمی سائنسی تعاون کا جائزہ لے گی اور یہ باری باری ہر دو سال میں بھارت اور برطانیہ میں منعقد ہو گی ۔ ایس آئی سی نے نہ صرف ہماری ڈی ایس ٹی ، ڈی بی ٹی ، ایم او ای ایس ، سی ایس آئی آر میں سائنسی اشتراک کا جائزہ لیا ہے ، بلکہ وزارتِ تعلیم کے ڈی اے ای ، آئی سی ایم آر ، آئی سی اے آر ، آئی سی ایس ایس آر کے ساتھ ساتھ برطانوی ایجنسیوں کا بھی جائزہ لیا ۔ ایس آئی سی کی آخری میٹنگ 26 جولائی ، 2018 کو نئی دلّی میں منعقد ہوئی تھی ۔
بھارت - برطانیہ ایس این ٹی ساجھیداری دریافت سے تیاری تک تحقیق اور اختراعات کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے اور ہمارے ملکوں کو مل کر نئی اونچائیاں حاصل کرنے میں مدد کرتی ہے ۔
حالیہ ماضی میں حکومتِ ہند نے نیشنل مشن آن انٹر ڈسپلنری سائبر فزیکل سسٹم ( آئی سی پی ایس ) ؛ کوانٹم کمپیوٹنگ اینڈ کمیونی کیشن ، نیشنل مشن آن سوپر کمپیوٹنگ ، ڈیپ اوشن مشن ، الیکٹرک موبیلٹی ، گرین ہائیڈروجن وغیرہ جیسے کئی اہم اقدامات شروع کئے ہیں ۔ بھارت اپنی نئی پالیسی کا اعلان کرنے کی راہ پر گامزن ہے ، جو غیر مرکوزیت ، شواہد سے لیس ، بوٹم اَپ ، ماہرین پر مربوط اور جامع ہو گی ۔
موجودہ حکومت نے اختراعات ، صنعت کاری اور آئی پی جنریشن کی ویلیو چین کو فروغ دینے پر زور دیا ہے ۔ بھارت کا اختراعی نظام عمل سے زیادہ مقصد پر مبنی ہے ، جس میں قابلِ برداشت اور قابلِ رسائی ہونے پر توجہ دی گئی ہے ۔
سماجی ضروریات اور اختراعات کو فروغ دینے کی خاطر صنعت پر مبنی اشتراک یا صنعت کی شرکت ، قومی اور بین الاقوامی دونوں سطحوں پر بڑھانے کی ضرورت ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ) (25-11-2021)
U. No. 13292
(Release ID: 1775112)
Visitor Counter : 134