وزارت اطلاعات ونشریات
‘‘ می وسنتراؤ’’ ہر خواہش مند فنکار کے لئے ایک عالمگیر اپیل ہے : ڈائریکٹر نپن دھرمادھیکاری
وسنت راؤ دیش پانڈے ،ایک زبردست شخصیت تھی جن کو سمجھنا مشکل تھا : آئی ایف ایف آئی 52 گولڈن پیکاک کے دعویدار ‘‘ می وسنت راؤ’’ کے ڈائریکٹر
نئی دہلی:24؍نومبر2021:
اگر آپ کی مہاراشٹر میں پرورش ہوئی ہے اور کلاسیکی موسیقی یا موسیقی ڈراموں کے تئیں لگاؤ رکھتے ہیں تو ہندوستانی کلاسیکی کے بڑے نام پنڈت نام وسنت راؤ کے نام سے شاید آپ ناواقف ہوں۔ بھارت کے بین الاقوامی فلم فیسٹیول کے 52 ویں ایڈیشن میں بھارتی پینورما سیکشن کی فیچر فلم کے زمرے میں فلمی شائقین کو پیش کی گئی فلم میں می وسنتراؤ موسیقی کے استاد کو بنانے کی کہانی کو بتاتی ہے اور نہ صرف مہاراشٹر بلکہ بھارت اور بیرون ممالک میں فلم اور موسیقی کے جانکار افراد کو متاثر کرنے کا وعدہ کرتی ہے ۔
24 نومبر 2021 کو اس فلم فیسٹیول کے موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر نپن دھرمادھیکاری نے کہا کہ فلم میں ہر طرح کے سننے والوں /دیکھنے والوں کو متوجہ کرنے کی صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ کہانی وسنت راؤ دیش پانڈے کی ہے مگر اس میں ایک عالمگیر اپیل ہے جو ہر اس شخص کو راغب کرتی ہے جو فنکار بننے کی کوشش کررہا ہے۔
فلم می وسنت راؤ ممتاز گولڈن پیکاک ایوارڈ کے لئے بھی مقابلہ کررہی ہے اور اسے دنیا بھر سے چنی گئیں سب سے بہترین فیچر – لینتھ فلم قرار دیاگیا ہے۔ یہ فلم موسیقار کے مشہور ہونے سے قبل ان کی زندگی میں کیا ہوا تھا، اس کی ان کہی کہانیوں کو تلاش کرتی ہے۔ مہاراشٹر کے ودربھ کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے اور پھر ناگپور میں ان کی ماں نے اکیلے ان کی پرورش کی ، وسنت راؤ کی زندگی دلچسپ واقعات کا ایک کینواس پیش کرتا ہے۔ ایسے واقعات جنہوں نے ان کی زندگی اور آخرکار ان کے موسیقی کو جہت دی۔ تنوع سے بھری ان کی زندگی کے واقعات میں انہیں ایک شکل دی جس میں پی ایل دیش پانڈے اور بیگم اختر کے ساتھ ماسٹر کی انوکھی دوستی شامل ہے ۔ ان واقعات میں انڈین ملٹری اکاونٹس میں زندگی، لاہور میں موسیقی سیکھنا، 1962 کی جنگ کے دوران بھارت – چین سرحد پر ان کی پوسٹنگ اور کاتیار کلجاٹ گھسل، میں ان کا رول شامل ہے۔ یہ وہ ڈرامہ تھا جس سے ان کو پہچان ملی۔
وسنتراؤ دیش پانڈے کے الگ الگ کردار کسی اور نے نہیں بلکہ ان کے پوتے اور عصر حاضر کے ممتاز کلاسیکی گلوکار راہل دیش پانڈے نے نبھایا ہے۔ اپنے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر نے کہا ‘‘ راہل دیش پانڈے اور میں نے ساتھ میں کام کیا ہے اور موسیقی ناٹکس کو دوبارہ زندہ کیا ہے ۔پیشہ سے ایک اداکار نہ ہونے کے باوجود انہوں نے بہت ہی شاندار اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔
دھرمادھیکاری نے کہا کہ انہیں اسکرپٹ تیار کرنے میں دو سال لگ گئے کیونکہ انہیں وسنت راؤ دیش پانڈے کو سمجھنے میں مشکلات پیدا ہوئیں۔ انہوں نے کہا ‘‘ میں جاننا چاہتا تھا کہ انہوں نے اپنی زندگی کے یہ فیصلے کیوں کئے ۔ شاید یہ ان کے شروعاتی زندگی کے واقعات تھے جنہوں نے وسنت راؤ کو اپنی گلوکاری کے جنون کو زندگی میں جلد نہ اپنانے کا فیصلہ کیا۔ حالانکہ انہیں اپنے وقت کے بہترین گلوکاروں میں سےا یک کے طور پر جانا جاتا تھا۔ وہ نیٹ ورکنگ میں بھی بہت اچھے نہیں تھے ، ہم نے فلم میں ان حقائق کو بہت ایمانداری سے دکھایا ہے۔
ڈائریکٹر نے فلم مندوبین کو یہ جانکاری دی کہ انہوں نے وسنت راؤ دیش پانڈے کی زندگی کے تئیں ہر ممکن سچے اور ایماندار ہونے کی کوشش کی ہے۔ ان کی زندگی کے بعد کے مرحلوں میں دو واقعات ہوئے ہیں جن کو فلم میں بھی شامل کیا گیا تھا۔
آئی ایف ایف آئی میں سنیما کی رسائی اور فلم کے استقبال پر بات کرتے ہوئے نپن دھرمادھیکاری نے کہا ‘‘ جب کل فلمیں دکھائی گئیں ، غیرمراٹھی ناظرین بھی ہمارے پاس آئے اور ہمیں بتایا کہ وہ فلم میں دکھائے گئے کیریکٹرس سے جڑا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی زبان میں ڈب کی گئی اس فلم کو دیکھنا پسندکریں گے ، مجھے مکمل یقین نہیں ہے کہ ایسا ہوگا یا نہیں۔ حالانکہ او ٹی ٹی نے پہنچ میں توسیع کی ہے لیکن میرا ماننا ہے کہ سنیما آخرکار اپنے ناظرین تک پہنچتا ہے۔ یہ ایک غیروقتی فن ہے۔ اس لئے میں پرامید ہوں۔
نپن اویناش دھرمادھیکاری ایک مراٹھی مصنف اداکار اور ڈائریکٹر ہیں ۔ انہیں سنگیت ناٹک (موسیقی) کو دوبارہ زندہ کرنے اور طویل پانچ- اداکاری ڈراموں کے لئے جانا جاتا ہے۔
************
ش ح۔ ع ح ۔ م ص
(U:13268)
(Release ID: 1774944)
Visitor Counter : 212