وزارت اطلاعات ونشریات
'بِٹر سویٹ' بھارت کے بلڈ شوگر کی کہانی ہے: ہدایتکار اننت نارائن مہادیون
نمبر ایک بننے کی دوڑ میں ہم انسانی مسائل کی طرف سے آنکھیں موند رہے ہیں: مہادیون
ممبئی، 24 نومبر 2021 | پاناجی، 24 نومبر 2021
'بٹر سویٹ' سوگنا اور اس کی ساتھی خواتین کی دل دہلا دینے والی تکلیفوں کی داستان ہے جو گنے کی کٹائی کرتی ہیں۔ اور ایسے حالات میں پھنسی ہوئی ہیں جن سے نہ تو وہ بچ سکتی ہیں اور نہ بھاگ سکتی ہیں ۔
"یہ بھارت کے بلڈ شوگر کی کہانی ہے۔ فلم کے ہدایتکار اننت نارائن مہادیون نے آج گوا میں 52 ویں اِفی کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جو چینی استعمال کرتے ہیں وہ حقیقی زندگی میں کتنی تلخ ہوسکتی ہے۔
مہاراشٹر کے ایک گاؤں بیڈ کی خواتین گنے کی کٹائی کرنے والوں کی مشکلات کی کہانی بیان کرتے ہوئے مہادیون نے بتایا کہ برازیل کو شکست دے کر بھارت کو نمبر ون گنے کا برآمد کنندہ بنانے اور اپنی روزی روٹی کمانے کی کوشش میں خواتین گنا مزدور کھیتوں میں ایک انتہائی خوف ناک روایت کی شکار ہوگئی ہیں ۔
"گنا کٹائی کی مدت سال میں صرف چھ ماہ ہے اور انھیں باقی سال تک فصل کی کٹائی کے دوران ملنے والی معمولی اجرت پر گزارا کرنا پڑتا ہے۔ لہذا خواتین مزدور ایک دن بھی کھونے کی متحمل نہیں ہوسکتی ہیں ۔ لیکن بدقسمتی سے ماہواری کے حیاتیاتی عمل کی وجہ سے، وہ ہر ماہ 3 سے 4 دن کھو دیتی ہیں ۔ اس نقصان سے بچنے کے لیے تقریباً 10 سال پہلے بیڈگاؤں میں ایک عجیب روایت کا آغاز ہوا۔"
فلم کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے مہادیون نے کہا کہ نیم حکیم اور غیر اہل طبیب یوپی اور بہار کے علاقوں سے ہجرت کر کے بیڈ میں آئے ہیں اور انھوں نے پیسہ کمانے کے لیے ان خواتین مزدوروں کو بچہ دانے نکالنے کا آپریشن کروانے کا مشورہ دینا شروع کر دیا ہے۔ وہ خواتین کو قائل کرنے میں کام یاب رہے کہ اس سے انھیں ان کے تمام مسائل سے نجات مل جائے گی، جیسے ہر ماہ ماہواری کے دوران درد، ان دنوں کی اجرت میں کمی اور رحم میں ٹیومر کی ممکنہ نشوونما اور دیگر طبی مسائل۔
" آج کل اس گھناؤنے عمل کے نتیجے میں فلم کی مرکزی کردار نوجوان لڑکیاں آپریشن کرواتی ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ یہ بقا کی کہانی ہے، حیاتیاتی چکر کو تبدیل کرنے کی کہانی ہے جو آپ کو بالکل ہلا کر رکھ دیتی ہے"۔
ان دل دہلا دینے والے واقعات پر حکومت اور شہری سوسائٹی کے ردعمل سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک بین الاقوامی میڈیا ہاؤس نے مہاراشٹر کی کچھ این جی اوز اور قانون سازوں کے ساتھ ان کی ٹیم کے ساتھ ایک انٹرویو کیا۔ لیکن انھوں نے انتہائی بے بسی کا اظہار کیا حالاں کہ وہ اس پر کچھ کرنا چاہتے تھے۔
انھوں نے کہا کہ فلم میں ہم نے دکھایا ہے کہ ایک سرکاری افسر معاملات کی تحقیقات کر رہا ہے لیکن اس شعبے میں ملازمت سے محروم ہونے کے خوف سے کوئی بھی خاتون آگے نہیں آتی کیوں کہ یہ آمدنی کا واحد ذریعہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ کام رضاکارانہ طور پر کر رہے ہیں ۔ تو یہ سب سے خوف ناک سچائی ہے، جس کی وجہ سے قانون ساز اور سماجی کارکن بھی اس کو اٹھانے میں بے بس ہو جاتے ہیں ۔ طاقتور شوگر لابی بھی رکاوٹ ہے"، ڈائریکٹر نے مزید کہا۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا، "بھارت کی زرعی معیشت کو مضبوط بنانے پر غور کرتے ہوئے ہمیں ہمیشہ انسانی پہلو کو جوڑنا چاہیے۔ کسی بھی شعبے میں نمبر ایک بننے کی دوڑ میں ہم انسانی مسائل کی طرف سے آںکھیں بند کرلیتے ہیں ۔ "
فلم کے پیچھے کے محرک کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہدایتکار نے کہا کہ انھوں نے ایک معروف روزنامے میں ایک سرخی پڑھی تھی جس کا عنوان تھا 'بیڈ، بچے دانی کے بغیر خواتین کا گاؤں '۔
"میں تجسس میں پڑ گیا۔ میں نے مزید تفتیش کی اور خواتین گنامزدوروں کی زندگی کا پتہ لگایا۔ میں نے اپنی فلم کے ذریعے جو کچھ بھی دکھایا ہے وہ ان خواتین کی اصل کہانی ہے ۔" انھوں نے مزید کہا کہ میں نے اسے انتہائی ایماندارانہ انداز میں پیش کیا ہے۔
گوا میں افی 52 میں پی آئی بی کے زیر اہتمام میڈیا سے بات چیت میں فلم کے پروڈیوسر سوچندا چٹرجی اور شبھا شیٹی بھی موجود تھے۔
فلم کے بارے میں :
22 سالہ سگنا کئی گنا مزدوروں کے ساتھ بیڈ میں گنے کے کھیتوں میں کام کرنے جاتی ہے۔ وہ سخت محنت کرنے اور اپنے والد کو اس کا قرض واپس کرنے میں مدد کرنے کا عزم رکھتی ہے۔ جب وہ حیض کی وجہ سے تین دن تک کام سے محروم رہ جاتی ہے تو اس پر بھاری جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اسے بچہ دانی نکلوانے کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے تاکہ اس کا کام بند نہ ہو۔ وہ یہ جان کر حیران رہ جاتی ہے کہ یہ سب عام بات ہے۔ یہ ایک ایسی صورت حال ہے جس سے سگنا اور اس کی ساتھی خواتین مزدور نہ تو بچ سکتی ہیں اور نہ بھاگ سکتی ہیں ۔
ہدایتکار کے بارے میں : اننت نارائن مہادیون اسکرین رائٹر، اداکار اور ہندی، مراٹھی، ملیالم اور تمل فلموں اور ٹی وی شوز کے ہدایت کار ہیں ۔ ان کی 'می سندھوتائی سپکل' (2010) نے متعدد قومی فلموں کے ایوارڈ جیتے ہیں۔
کاسٹ اور عملہ:
پروڈیوسر: کوئسٹ فلمز پرائیویٹ لمیٹڈ
اسکرین پلے: اننت نارائن مہادیون
ڈی او پی: الفونسو رائے
ایڈیٹر: اننت نارائن مہادیون، کش ترپاٹھی
* * *
(ش ح۔ ع ا۔ ع ر)
U. No. 13255
(Release ID: 1774810)
Visitor Counter : 240