وزارت اطلاعات ونشریات
ستیہ جیت رے کے لئے ہیئت کبھی ترجیح نہیں رہی، صرف مواد معنی رکھتا تھا: افی 52 ماسٹر کلاس
رے اپنے کرداروں کے ذہن میں گہرائی تک جاتے تھے، انہوں نے شائقین کو شامل ہونے کے لئے زیادہ مواقع فراہم کئے:ایف ٹی آئی آئی پروفیسر
فلم ایڈیٹنگ، فلم اورٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے شعبے کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اے وی نارائنن نے کہا‘‘ ستیہ جیت رے اپنے کیمرہ لینس کااستعمال کردار کی نفسیات کو سمجھنے کے لئے کرتے تھے، وہ اپنے کرداروں کو اسکرین پر زندہ کردیتے تھے’’۔ وہ بھارت کے 52 ویں بین الاقوامی فلم فیسٹول کے دوران 23 نومبر 2021 کو ‘ڈائریکٹوریل پریکٹسیز آف ستیہ جیت رے’ کے موضوع پر ماسٹر کلاس لے رہے تھے۔ ماسٹر کلاس کو https://virtual.iffigoa.org/ پرورچوئلی نشر کیا گیا۔
ماسٹر ڈائریکٹر کی کاریگری کے بارے میں بات کرتے ہوئے پروفیسر نے کہا ‘‘ لینسیز کو سمجھنا اور بڑھا چڑھا کر پیش کرنا ان کے لئے اہم تھا۔جیسا کہ انہوں نے اپنی پہلی فلم سے اسٹوری بوڈنگ کی ، شارٹ بریک ڈاؤن اورایڈیٹنگ اس کے بعد کافی آسان ہوگئی’’۔
پروفیسر نارائنن نے کہا کہ رے نے کہانی کہنے کے عمل میں بغیر روک ٹوک کے ایڈیٹنگ کا تانابانا بنا‘‘رے کی فلمو ں میں ، ایڈیٹنگ محض ایک میکانزم نہیں بلکہ یہ کہانی کہنے کے ہر عمل کاحصہ ہے۔ان کی فلموں نے ایڈیٹر کے لئے تخلیقی متبادل د یئے۔ انہوں نے امیج اور ساؤنڈ کو اپنے کام میں پہلو بہ پہلو رکھا’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ ستیہ جیت رے کے لئے ہیئت کبھی ترجیح نہیں رہی، صرف مواد معنی رکھتا تھا۔
کرافٹ میں انہیں جو مہارت حاصل تھی اس نے ان کوبہت سے کرداروں والے سبجیکٹ کے ساتھ بآسانی کام کرنے کے قابل بنایا۔ ‘‘ رے نے جس طرح سے کرافٹ کااستعمال کیا،اس سے محسوس ہوتا ہے کہ کوئی بہت سے معنی والے متن کو پڑھ رہا ہے۔وہ اپنی فلموں میں ایک سوتر دھار کی طرح بھی ہیں، ایک بیان کرنے والا جو اسٹوری کی قیادت کرتاہے اوراسے آگےبڑھاتا ہے۔انہیں اپنے بیانیہ پر مکمل کنٹرول حاصل تھا’’۔
رے کی ماسٹرپیسیز اپورسنسار اور چارولتا کی کلپس کو دکھاتے ہوئے نارائنن نے واضح کیا کہ رے نے کس طرح سے مختلف جینرس اور دلچسپ کرداروں کے ساتھ تجربہ کیا۔ پروفیسر نے بتایا کہ موسیقی نے ان کی فلموں کے اہم پہلوؤں کو کس طرح سے واضح کیا۔ اپورسنسار کے ایک منظر میں ، جب اپرنا (شرمیلا ٹیگور) اپو(سومترچٹرجی) کے ساتھ گھر آتی ہے تو صرف چرخے، ایک ٹرین اور بچوں کے ہنسنے کی آوازآتی ہے، جو اس سین کے پس منظرکی موسیقی کی شکل میں ہوتی ہے۔یہ سب مل کر خوبصورتی سے اس منظر کو پیش کرتے ہیں کہ سین میں کردار کیا محسوس کرتے ہیں۔
چارولتا میں بھی ، جب چارو ایک جھولے پر بیٹھتی ہے اور گاتی ہے جبکہ اس کا شوہر قریب کے ایک درخت کے پاس بیٹھا ہوتاہے، تو جھولے کی آواز بیک گراؤنڈ اسکور کے طو ر پر خوبصورتی سے کام کرتی ہے۔
پروفیسر نے افی 52 کے مندوبین کو بتایا کہ ستیہ جیت رے بامعنی نظریہ پر یقین رکھتے تھے، ‘‘ انہوں نے اسکرین پر اپنے کرداروں کی داخلی جد وجہد کو خوبصورتی سے پیش کیا، وہ اپنے کرداروں کے ذہن میں گہرائی تک جاتے تھے، انہوں نے شائقین کو شامل ہونے کے لئے زیادہ مواقع فراہم کئے’’۔
ستیہ جیت رے کے 100 سالہ یوم پیدائش کی سال بھر جاری رہنے والی تقریبات
مایہ ناز فلم ساز کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بھارتی حکومت اس ماسٹر ڈائریکٹر کے صدسالہ یوم پیدائش کی بھارت اور بیرون ملک میں سال بھر جاری رہنے والی تقریبات کااہتمام کررہی ہے۔
ستیہ جیت رہے سنیما کی دنیا میں ایک کرن کی حیثیت رکھتے تھےجولاکھوں ذہنوں اور سنیما سے متعلق کروڑوں خیالات کو روشن کرتی ہے۔جب ہم بھارت کی آزادی کے 75 سال اور مایہ ناز فلم ساز کے صد سالہ یوم پیدائش کی تقریبات منا رہے ہیں ، تو یہ فیصلہ کیا گیا کہ افی کا لائف ٹائم اچیومنٹ اوارڈ کواس سال سے سنیما میں بہترین کارکردگی کے لئے ستیہ جیت رے لائف ٹائم اچیومنٹ اوارڈ کے نام سے دیا جائے گا۔
ہالی ووڈ کے فلم ساز مارٹن اسکورسیز اور ہنگری کے فلم ساز اسٹوان زابو کو گوا میں 20 نومبر 2021 کومنعقد ہوئی افی 52 افتتاحی تقریب میں ستیہ جیت رے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ستیہ جیت رے کو جدید سنیما کے رہنماؤں میں سے ایک تصورکیا جاتا ہے اوردنیا بھر کے سنیما مداح ان کی تعظیم کرتے ہیں۔ دی اپوٹریلوجی، دی میوز روم وغیرہ جیسے ان کے کام نےبھارتی سنیما کی تاریخ میں ان کی حیثیت کو مضبوطی فراہم کی اور آج تک کلاسکس کے طور پر برقرار ہے۔
****************
(ش ح۔ف ا ۔ ف ر)
Uno:13209
(Release ID: 1774493)
Visitor Counter : 182