امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
صارفین کے تحفظ کی مرکزی اتھارٹی نے لازمی بی آئی ایس معیارات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پریشر کوکر فروخت کے لیے پیش کرنے والے ای کامرس اداروں کو نوٹس جاری کیا
سی سی پی اے نے جعلی اور نقلی اشیا کی فروخت کو روکنے کے لیے ملک گیر مہم شروع کی ہے جو مرکزی حکومت کے شائع کردہ کوالٹی کنٹرول آرڈرز کی خلاف ورزی کرتی ہیں
Posted On:
22 NOV 2021 5:25PM by PIB Delhi
نئی دہلی،22نومبر 2021: آزادی کے 75 سال کی تقریبات کے ایک حصے کے طور پر –’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کے تحت، صارفین کے تحفظ کی مرکزی اتھارٹی (سی سی پی اے) نے جعلی اور جعلی اشیا کی فروخت کو روکنے کے لیے ایک ملک گیر مہم شروع کی ہے جو مرکزی حکومت کے شائع کردہ کوالٹی کنٹرول آرڈرز کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔
اس سلسلے میں سی سی پی اے نے پہلے ہی ملک بھر کے ضلعی کلکٹروں کو ہدایات جاری کردی ہیں کہ وہ ایسے سامان کی تیاری یا فروخت سے متعلق غیر منصفانہ طور طریقوں اور صارفین کے حقوق کی خلاف وزری کی تحقیقات کریں۔ مہم کے لیے، روز مرہ کے استعمال کی جن ضروری مصنوعات کی نشان دہی کی گئی ہے ان میں ہیلمٹ، پریشر کوکر اور کھانے پکانے کے گیس سلینڈر شامل ہیں۔
مہم کی پیشرفت کے لیے ، سی سی پی اے نے ، ای-کامرس اداروں کے خلاف از خود نوٹس لیا ہے جو کہ مرکزی حکومت کے دفعہ 16 (1) کے تحت جاری کردہ گھریلو پریشر کوکر (معیار کے کنٹرول) آرڈر 2020 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پریشر کوکر فروخت کر رہے ہیں۔ 21 جنوری 2020 کو بی آئی ایس قانون 2016، مذکورہ آرڈر کے مطابق ، گھریلو پریشر کوکر کو انڈین اسٹینڈرڈ آئی ایس 2347: 2017 کے مطابق ہونا لازمی ہے اور یکم اگست 2020 سے بی آئی ایس کے لائسنس کے تحت معیاری نشان کو مارک کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔
دفعہ 2(10) صارفین کے تحفظ کے قانون ، 2019 کے تحت ’’عیب‘‘ سے مراد معیار، مقدار ، طاقت،اصل ہونے یا معیار میں کوئی خامی، نقص یا کوتاہی ہے جسے فی الحال کسی بھی قانون کے تحت یا اس کے تحت، زبردستی یا کسی معاہدے کے تحت، ظاہر یا مضمر یا کسی بھی طور پرتاجر کسی بھی سامان یا مصنوعات کے حوالے سے دعویٰ کرتا ہے تو اسے برقرار رکھنے کی ضرورت ہے اور ظاہر’’عیب‘‘ کو اسی کے مطابق سمجھا جائے گا۔
اسی طرح، پریشرکوکر جو لازمی معیارات کے مطابق نہیں ہوں گے وہ قانون کے تحت ’عیب دار‘ ہونے کے ذمے دار ہیں۔
مزید برآں، قانون کی دفعہ 2(47) کے تحت بیان کردہ ’غیر منصفانہ تجارتی مشق‘ سے مراد کسی بھی غیر مصنفانہ طور طریقے کو اپنا کر یا غیر مصنفانہ نیز گمراہ کن عمل کو اختیار کرتے ہوئے سامان کے فروخت یا فراہمی کی اجازت دے کر استعمال کیا جاسکتا ہے یا صارفین کی طرف سے اسے استعمال کئے جانے کا امکان ہے۔اس میں کسی بھی سامان کے فروخت، استعمال یا فراہمی کو فروغ دینا شامل ہے۔ نیز یہ جانتے ہوئے یا یہ یقین کرنے کی وجہ ہے کہ یہ سامان کارکردگی، ساخت، مادہ، ڈیزائن، تیاری، فینیشنگ یا پیکیجنگ سے متعلق مجاز اتھارٹی کے مقرر کردہ معیارات کی تعمیل نہیں کرتاہے، جس سے سامان استعمال کرنے والے شخص یا صارف کو چوٹ لگنے یا خطرے کو روکنے یا کم کرنے کے لیے اقدام ضروری ہو۔
صارفین کے تحفظ (ای-کامرس) ضابطے، 2020 کی شق 4(2) واضح کرتی ہے کہ کوئی بھی ای-کامرس ادارہ کسی بھی غیر مصنفانہ تجارتی طور طریقے یاعمل کو نہیں اپنائے گا، چاہے وہ اس کے پلیٹ فارم پر تجارتی کے دوران ہو یا دیگر کسی دوسری صورت میں ہو۔
علاوہ ازیں، بی آئی ایس کے قانون کی دفعہ 17، کسی بھی شخص کو ایسے کسی بھی سامان یا اشیا کو تیار کرنے، درآمد کرنے، تقسیم کرنے، فروخت کرنے، کرایے پر دینے، لیز پر دینے، ذخیرہ کرنےیا فروخت کے لیے نمائش کرنے سے روکتی ہے جس کے لیے مرکزی حکومت نے دفعہ 16(1) کے تحت معیاری نشان کے لازمی استعمال کی ہدایات شامل کی ہیں۔
اس کے علاوہ، دفعہ 29(3) اور (4)، دفعہ 17 کی خلاف ورزی کے لیے سزا کا تعین کرتی ہیں اور اسے قابل سزا جرم قرار دیتی ہیں۔
سی سی پی اے نے 7 دنوں کے اندر اندر ای-کامرس اداروں سے جواب طلب کیا ہے، ایسا نہ کرنے پر صارفین کے تحفظ کے قانون 2019 کی دفعات کے تحت ان کے خلاف ضروری قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ایسے پریشرکوکر جنھیں لازمی معیارات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پایا گیا اور وہ ای-کامرس پلیٹ فارم پر فہرست میں شامل ہیں، ان کی تفصیل درج ذیل ٹیبل میں ہے۔
*****
U.No.-13150
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1774059)
Visitor Counter : 232