کوئلے کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

کوئلے کی وزارت نے پائیدار ترقی کی کوششوں کو تیز کیا: پائیدار ترقی کا شعبہ تشکیل


کوئلے اور لگنائٹ  کی کمپنیاں 15000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے 2030 تک  اضافی 5560 میگاواٹ قابل تجدید صلاحیت نصب کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں

کوئلے کے شعبے میں 13000 کروڑ روپے کی لاگت سے 39 فرسٹ میل کنیکٹیویٹی پروجیکٹ 24-2023تک

Posted On: 18 NOV 2021 3:48PM by PIB Delhi

آب و ہوا کے نئے  اہداف کے بارے میں 'پنچا مِرت حکمت عملی' کے تحت سی او پی- 26 میں وزیر اعظم کے حالیہ اعلان کے پیش نظر ہندستان نے صاف توانائی کے لئے اپنے ارادے کو مضبوط کرنے کی طرف ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ چونکہ ہمارے ملک میں بجلی کی پیداوار کے لئے اُس وقت تک کوئلے کو بنیادی ایندھن کا کردار ادا کرنا ہے، جب تک ہماری توانائی کی طلب کی قابل تجدید ذریعے سے پوری طرح تکمیل نہیں ہوتی ۔اس لئے کوئلے کی وزارت عزم کے مطابق پہلے ہی ایک جامع پائیدار ترقیاتی منصوبہ کے ساتھ آگے قدم بڑھا چکی ہے۔ اس پر تیزی سے عمل درآمد کے لئے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ اس عمل کے ماحولیاتی اور سماجی اثرات کا خیال رکھتے ہوئے کوئلے کی کان کنی میں پائیدار ترقی پر زیادہ توجہ دینے پر زور دیا گیا ہے۔

 

کوئلے کی وزارت میں مکمل پائیدار ترقی کا ایک شعبہ (ایس ڈی سی) قائم کیا گیا ہے جو کان کنی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے رُخ پر مشورے دے گا، سرپرستی کرے گا اور عمل کی منصوبہ بندی کرے گا۔ ایس ڈی سی آگے بڑھنے کا طریقہ تجویز کرنے، اس کے نفاذ اور نگرانی  کے علاوہ ہمارے ملک کے کوئلے اور لگنائٹ سیکٹر میں ماحولیاتی آلودگی میں تخفیف کے لئے مستقبل کا پالیسی فریم ورک بھی تشکیل دے رہا ہے۔ کول انڈیا لمیٹڈ (سی آئی ایل) اور اس کے ذیلی اداروں کا وسیع کام سنگرینی کول کمپنی لمیٹڈ (ایس سی سی ایل) اور این ایل سی انڈیا لمیٹڈ (این ایل سی آئی ایل) کے ساتھ پہلے ہی شروع ہو چکا ہے اوران میں سے کچھ کان کنی کمپنیوں میں اب اس کا اثر دیکھا جا سکتا ہے۔

 

اب سے 2030 تک کل متوقع کاربن کے اخراج کو ایک بلین ٹن تک کم کرنے کے ہمارے  عزم کے مطابق تمام کوئلہ کمپنیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر درخت لگانے کی مہم کے ذریعے ایسی زمین کی حیاتیاتی بازیابی  کیلئے جہاں کان کنی کی جا چکی ہے، پہلے ہی بڑے پیمانے پر قدم اٹھایا جا چکا ہے۔ اگلے پانچ برسوں میں 12000 ہیکٹر سے زائد اراضی پر پودے لگانے کا ہدف ہے۔ جس سے سالانہ ایک لاکھ ٹن سے زیادہ کاربن جذب کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ ایسی کوششوں کی ریموٹ سینسنگ کے ذریعے  نگرانی کی جا رہی ہے۔

 

سال 2030 تک غیر فوسل توانائی کی صلاحیت کو 500 گیگاواٹ تک بڑھانے کے ہمارے عزم کا ساتھ دینے کے لئے، کوئلے اور لگنائٹ کی کمپنیوں نے 5560 گیگاواٹ اضافی قابل تجدید صلاحیت نصب کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ،جس پر 15000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہوگی۔ یہ مجموعی تنصیبی صلاحیت کو 7 گیگاواٹ تک لے جائے گا۔ اپنے طور پر کول انڈیا نے صفر کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے اگلے پانچ برسوں میں 3 گیگاواٹ  شمسی توانائی صلاحیت نصب کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0019GTH.jpg

فرسٹ مائل کنیکٹیویٹی (ایف ایم سی) کوئلہ کمپنیوں کی طرف سے ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لئے دوسرا بڑا اقدام ہے۔ اس کے ذریعہ کوئلے کو کنویئر بیلٹ کے ذریعے کول ہینڈلنگ پلانٹس سے سائلو تک لوڈنگ کے لئے پہنچایا جا رہا ہے۔ یہ عمل سڑک کے ذریعے کوئلے کی نقل و حرکت کو موقوف کرتا ہے۔ ایک بڑے اقدام کے تحت24-2023 تک ایسے 39 پروجیکٹوں کو شروع کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ، جس پر 13000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ سی آئی ایل تنہا 24-2023 تک کوئلے کی اپنی مکینیکل لوڈنگ اور ٹرانسپورٹ کی موجودہ سطح کو 120 ملین ٹن سے بڑھا کر 565 ملین ٹن کر دے گا۔ ان ایف ایم سی پروجیکٹوں سے سالانہ 2100 کروڑ روپے کے ڈیزل کی بچت ہوگی۔ گاڑیوں کی سڑکوں پر موجودگی میں 2770  ٹرک فی گھنٹہ کمی آئے گی۔ یہ عمل کاربن کے اخراج میں نمایاں کمی کی راہ ہموار کرے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0029TTK.jpg

اسی طرح آمیزش والی ترکیبی گیس کی پیداوار کے لئے سرفیس کول گیسیفیکیشن پروجیکٹوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے تاکہ اُسے میتھانول/ایتھانول،یوریایا پیٹرو کیمیکلز کی تیاری کے لئے مزید استعمال کیا جائے۔ یہ نسبتاً کم کاربن فُٹ پرنٹ اور ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ سبز کوئلے کے طور پر خشک ایندھن کے استعمال کے لئے آگے بڑھنے کا راستہ ہوگا۔ ایسا ہی سالانہ 2.5  میٹرک ٹن صلاحیت کا ایک سی آئی ایل جے وی پروجیکٹ اُڈیشہ کے تلچر کول فیلڈ میں پہلے سے ہی کام کر رہا ہے۔ تقریباً 30,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ دیگر پانچ پراجیکٹ سی آئی ایل کے مختلف ذیلی اداروں کے ذریعے تیار کئے جا رہے ہیں۔

 

کان کنی اور کوئلے کی نقل و حمل کے آلات میں ڈیزل کی کھپت کی جگہ ایل این جی کے استعمال کی منصوبہ بندی بھی بڑے پیمانے پر کی گئی ہے۔ کوئلے کی ایک کمپنی میں پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے۔ کاربن فُٹ پرنٹ میں خاطر خواہ کمی کے لئے پہلے مرحلے میں اس ٹیکنالوجی سے جلد ہی کوئلے کی نقل و حمل کے ڈمپروں میں استفادہ کیا جائے گا۔

سماجی محاذ پر آبپاشی اور دیہی آبادی کو پینے کے لئے صاف پانی فراہم کرنے کے لئے سی آئی ایل، ایس سی سی ایل اور این ایل سی آئی ایل کی کان کنی کے ذیلی اداروں کے کمانڈ ایریا میں اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں کان کے پانی کے فائدہ مند استعمال کو ترجیح دی گئی ہے۔ کان کنی کے آپریشن کے دوران جاری ہونے والے کان کے پانی کی بڑی مقدار کو کان کنی کے علاقے میں جزوی طور پر اندرونی استعمال کی خاطر کالونی میں پینے کا پانی فراہم کرنے، دھول کو دبانے وغیرہ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ سی آئی ایل کے کچھ ذیلی ادارے پہلے ہی سے کان کا پانی آبپاشی اور قریبی گاؤں میں پینے کے مقصد سے فراہم کر رہے ہیں۔ اگلے پانچ برسوں میں ملحقہ دیہاتوں کو پینے اور آبپاشی کے مقصد کے لئے 4600 لاکھ کیوبک میٹر کان کا پانی فراہم کرنے کا ہدف ہے۔ یہ تقریباً 3.4 لاکھ ایکڑ دیہی اراضی کی آبپاشی کی صلاحیت کے ساتھ 16.5 لاکھ کی دیہی آبادی کا احاطہ کرے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00313KO.png

صاف ستھرا ماحول سامنے لانے کے رُخ پر کان کنی کے علاقے میں 12 نئے ایکو پارک سی آئی ایل، ایس سی سی ایل اور این ایل سی آئی ایل کے تمام ذیلی اداروں میں تیاری کے مختلف مراحل میں ہیں اور اگلے سال تک مکمل ہو جائیں گے۔ ڈبلیو سی ایل نے پہلے ہی ناگپور کے قریب اپنے کان کنی کے علاقے میں ایک بہت بڑا ایکو پارک تیار کیا ہے اور ایم ٹی ڈی سی کے تعاون سے ہندستان میں اپنی نوعیت کا پہلا ایکو مائن ٹورازم سرکٹ چلا رہا ہے ۔ اسی طرز پر، ایکو مائن ٹورازم سرکٹ جلد ہی کوئلہ کی مختلف کمپنیوں میں 100 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے ساتھ شروع ہونے والا ہے۔ کوئلے کی نقل و حمل کی سڑکوں اور کانوں کے کناروں پر بانس لگانے سے دھول کی آلودگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

 

تعمیراتی استعمال کے لئے اوور  برڈن (او بی) ڈمپ سے ریت نکالنا پائیدار ترقی کے لئے ایک اور منفرد اقدام ہے۔ اس سے نہ صرف گھر اور دیگر تعمیرات کے لئے عوام کو سستی ریت کی دستیابی میں مدد ملے گی بلکہ مستقبل کے منصوبوں میں ایسے ڈمپ کے لئے درکار زمین کی ضرورت بھی کم ہو گی۔ اس طرح کی کوشش ڈبلیوسی ایل میں پہلے ہی شروع ہو چکی ہے۔ کوئلہ اور لگنائٹ کی مختلف کمپنیوں میں اگلے پانچ برسوں میں 1.3 کروڑ مکعب میٹر سے زیادہ کا حصہ ڈالنے والے ریت کے پلانٹ لگائے جا رہے ہیں۔

 

اس کے علاوہ کاربن فُٹ پرنٹ میں کمی کے لئے توانائی کی بچت کے اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں۔ کاربن کے اخراج کے اثرات کو کم کرنے کے لئے کوئلہ کی مختلف کمپنیوں کی جانب سے  کان کنی کے نئے ماحول دوست آلات بڑے پیمانے پر متعارف کرائے گئے ہیں۔

 

آنے والے پانچ برسوں میں اقتصادی، ماحولیاتی اور سماجی محاذ پر کوئلے کی صنعت کی طرف سے یہ تمام سرگرمیاں پائیدار ترقی کی بہتر کوششوں کے حق میں اور سی او پی 26 میں کئے گئے وعدے کے مطابق راہ ہموار کریں گی۔

***

ش ح۔ ع س ۔ ک ا

U-13008

 


(Release ID: 1773060) Visitor Counter : 211


Read this release in: English , Hindi , Telugu