امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

خوراک اورعوامی  نظام تقسیم کے محکمے نے  آزادی کاامرت مہوتسو منایا


خریداری سے متعلق کارروائیوں اور ڈی بی ٹی پر ویبنار منعقد کئے گئے

کم از کم امدادی قیمت  کسانوں، بالخصوص چھوٹے اورحاشیے پر رہنے والے ہر کسان تک پہنچنی چاہئے:  جناب اشونی کمار چوبے

کسانوں نے ایف سی آئی کے  چوٹی کے اہلکاروں کے ساتھ بات چیت کی ، ڈی بی ٹی اور خریداری پر مرکز کے تئیں تشکر کااظہارکیا

Posted On: 16 NOV 2021 6:23PM by PIB Delhi

آزادی کا امرت مہوتسو سے متعلق خوراک اورعوامی نظام تقسیم کے محکمے (ڈی ایف پی ڈی)کے شاندار ہفتہ کے دوسرے دن منگل کو یہاں ایک ویبنار کااہتمام کیا گیا، صارفین کے امور خوراک اورعوامی نظام تقسیم ماحولیات ، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کے وزیرمملکت جناب اشونی کمار چوبے نے ڈی بی ٹی  آپریشن سمیت خراداری کی سرگرمیوں کے بارے میں ایک مختصر فلم کاآغاز کیا۔

فوڈ کارپوریشن اآف انڈی(ایف سی آئی) کے سی ایم ڈی جناب اتیش چندر نے  ایف سی آئی ہیڈ کوارٹر کے پہلا دورہ کرنے پر وزیرمملکت کاخیر مقدم کیا اور انہیں خریداری اسٹوریج، نقل وحمل اور ملک بھر میں غذائی اجناس کی تقسیم کے بارے میں  ایف سی آئی کی سرگرمیوں کے بارے میں مطلع کیا۔

ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے جناب چوبے نے کہاکہ مرکزی حکومت اس بات کویقینی بنانے کے لئے  انتھک کام کررہی ہے کہ کم سے کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کسانوں تک پہنچے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کامقصد ہے کہ کم سے کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے فائدے، ہر ریاست میں  خاص کر چھوٹے اور مجھولے کسانوں کے ساتھ ساتھ دھان اور گندم کے تمام کسانوں تک پہنچنا چاہئے۔ کم سے کم امدادی قیمت کسانوں کو ایک بنیاد فراہم کرتا ہے جس سے وہ نہ صرف اپنی فصل کی لاگت قیمت حاصل کرلیتے ہیں بلکہ ایک مناسب فائدہ بھی حاصل کرتے ہیں۔

 

انہوں نے کہاکہ فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) جو حکومت ہند کی ایک سینٹرل نوڈل ایجنسی ہے،ملک بھر کی ر یاستی حکومت کی خریدار  ایجنسیوں  کے تال میل سے مرکزی پول میں کم از کم امدادی قیمت پر دھان اورگیہوں کی خریداری کرتی ہیں۔ ان کا پھر ذخیرہ کیا جاتا ہے اور ریاستوں کو بھیجا جاتا ہے تاکہ نیشنل فوڈ سیکورٹ ایکٹ یعنی غذائی تحفظ  کے قومی قانون کے تحت  غذائی انجاس کی لگاتار سپلائی ممکن ہوسکے۔

انہوں نے کہاکہ ایک طرف  سال در سال ایم  ایس پی بڑھاکر کسانوں کو اقتصادی فوائد فراہم کرنے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں وہیں دوسری طرف  اس اسکیم کے ساتھ زیادہ سے زیادہ کسانوں کو جوڑنے کے لئے اسی طرح کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

 

 

سال 17-2016 میں تقریبا 76.85 کسانوں کو  لگ بھگ 86 کروڑ روپئے کی کم از کم امدادی قیمت سے فائدہ پہنچا تھا اور  جبکہ 20.46 لاکھ گندم کسانوں کو  تقریبا 35 ہزار کروڑ روپئے کی کم از کم امدادی قیمت کا فائدہ حاصل ہوا تھا۔ تقریبا 1.3 کروڑ دھان کسانوں کو لگ بھگ 1.69 لاکھ کروڑ روپئے کی کم از کم امدادی قیمت سے  فائدہ پہنچا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ سال 22-2021 میں تقریبا 49 لاکھ گیہوں کسانوں لگ بھگ 86 ہزار کروڑ روپئے کی کم از کم  امدادی قیمت سےمستفید ہوئے تھے۔

وزیرموصوف نے  ایف سی آئی کی اس سال کی گئی ان کوششوں کو بھی سراہا جو ملک بھر میں کووڈ-19 وبا کے دوران سینٹرل پول یعنی گیہوں اور دھان کے تحت اناج کی اب تک کی سب سے زیادہ خریداری نیز بڑی تعداد میں اناج کی ٹرانسپورٹنگ کے لئے بھی کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب  دیگرافراد  اپنےگھروں میں تھے ،  ایف سی آئی اسٹاف اور افسران نے این ایف ایس اے (نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ) کے تحت مختص کئے گئے اور پی ایم جی کے  اے وائی  (غریب کلیان ان یوجنا)کے تحت ہر ضرورتمند شہری کو اناج کی دستیابی کرانے کے لئے دن اور رات کام کیا ہے۔ ایف سی آئی نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ پی ایم جی کے اےوائی کے سبھی مستفیدین کو15 مہینوں تک ہر مہینے 5 کلو مفت اناج ملے گا۔

انہوں نے مزید کہاکہ مرکز کی کوششوں کی بدولت جو اس نے جدید ٹکنالوجی کی مدد سے  خریداری کے عمل کے ساتھ کسانوں کو براہ راست منسلک کئے جانے کے ساتھ  انجام دی ہیں، یہی وجہ ہے کہ بچولیوں اور فرضی کسانوں کے رول کو ختم کیا جاسکا ہے۔ اس سمت میں ٹھوس  اقدامات  کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے  ڈی بی ٹی کے ذریعہ سال 22-2021 سے ہندوستان بھر کے کسانوں کے کھاتوں میں کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو براہ راست منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ  بغیر کسی کٹ کے کسانوں کوان کی فصلوں کادام  مل سکے اوربلاتاخیر ان کو  فوری فائدے حاصل ہوسکیں۔

 

 

اس  کے علاوہ مرکز نے سبھی ریاستی حکومتوں کے خریداری کے آن لائن پورٹلوں کو مربوط کرنے اورانہیں آراضی کے ر یکارڈ کے ساتھ منسلک کرنے ، کسانوں کے آن لائن رجسٹریشن وغیرہ کو مربوط کرنے لئے ٹھوس  اقدامات کئے ہیں تاکہ  بچولیوں اور فرضی کسانوں کے نام پر خریداری کو روکا جاسکے۔

ایف سی آئی کے فیلڈ افسروں کے ذریعہ خریداری کے مرکز پر کسانوں اور مستفیدین کے ساتھ صلاح مشورہ بھی کیا گیا ہے۔

بات چیت کے دوران شہواز نگر کے جناب ستپال سنگھ نے بتایا کہ انہوں نے تقریبا 82 کوئنٹل دھان فروخت کیا اور 24 گھنٹےکے اندر اندر ان کے کھاتے میں رقم آگئی۔ اسی طرح جناب اشوک کما رپانڈے نے 32 کوئنٹل اناج فروخت کیا اور 24 گھنٹے  کے اندر انہیں پوری ادائیگی ہوگئی۔

ایک اور کسان جناب دھرمیندرسنگھ نے بتایا کہ ان کے گاؤں کے کئی کسان   ایم ایس پی کے براہ راست فائدوں کی منتقلی( ڈی بی ٹی) کی اس اسکیم سے  مستفید ہوئے ہیں ،اسی طرح ہماچل پردیش کے نونیت کمار نے بتایا کہ انہوں نے پہلی مرتبہ ایم ایس پی پر تقریبا60 کوئنٹل دھان فروخت کیا اور 24 گھنٹے کے اندر اندر ان کے کھاتے میں پیسے  آگئے۔ ہماچل پردیش میں ایم ایس پی پر دھان کی خریداری پہلی مرتبہ ہوئی ہے، جو کسانوں کے کھاتوں میں براہ راست فائدوں کی منتقلی سے  انجام دی گئی ہے۔

 

****************

 

(ش ح۔ش ر ۔ ف ر)

U NO. 12944



(Release ID: 1772551) Visitor Counter : 132


Read this release in: English , Hindi