دیہی ترقیات کی وزارت

مرکزی وزیر جناب گری راج سنگھ نے ڈجیٹل انڈیا زمین ریکارڈز جدید کاری پروگرام پر قومی ورکشاپ کا افتتاح کیا


ہر پلاٹ کے لیے منفرد پلاٹ شناختی نمبر (یو ایل پی آئی این) کسی فرد کے آدھار نمبر کے برابر ہوگی: جناب گری راج سنگھ

جناب گری راج سنگھ نے کہا کہ جب یو ایل پی آئی این پورے ہندوستان میں لاگو ہو جائے گا تو زیادہ تر زمینی تنازعات حل ہو جائیں گے

دستاویزوں کے رجسٹریشن میں لگنے والی لاگت، وقت اور بار بار چکر لگانے کے موجودہ نظام میں این جی ڈی آر ایس سے کمی آئے گی

لینڈ ریسورس ڈپارٹمنٹ کا مقصد مارچ 2023 تک ڈی آئی ایل آر ایم پی کو مکمل کرنا ہے

Posted On: 16 NOV 2021 4:10PM by PIB Delhi

دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر جناب گری راج سنگھ نے آج انڈیا ہیبی ٹیٹ سنٹر میں ’بھومی سمواد‘ - ڈجیٹل انڈیا لینڈ ریکارڈز ماڈرنائزیشن پروگرام (ڈی آئی ایل آر ایم پی) پر قومی ورکشاپ کا افتتاح کیا۔ مرکزی وزیر نے اس موقع پر نیشنل جنرک ڈاکومنٹ رجسٹریشن سسٹم (این جی ڈی آر ایس) پورٹل اور ڈیش بورڈ کا بھی آغاز کیا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001NLTJ.jpg

 

اس موقع پر مختلف ریاستوں کے وزرا اور سینیئر عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر جناب گری راج سنگھ نے ریاستوں سے زمین کے انتظام، حصول اراضی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے میدان میں بہترین طریقوں کو سیکھنے اور اپنانے کی اپیل کی۔ وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومتوں کی طرف سے کیے گئے اچھے کاموں کی تعریف اور حوصلہ افزائی کرنے کے لیے، زمینی وسائل کے محکمے نے بنیادی ڈھانچے کے حصول کے لیے زمین کے حصول میں بہترین طریقوں کی بنیاد پر نیشنل لینڈ مینجمنٹ ایوارڈ -2021 اور ریاستوں کی قومی سطح کی درجہ بندی بھی شروع کی ہے۔

منفرد لینڈ پلاٹ شناختی نمبر (یو ایل پی آئی این) کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب سنگھ نے کہا کہ یہ ایک طرح سے پلاٹ کے آدھار نمبر کی طرح ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس منفرد نظام میں زمین کے نقاط کی بنیاد پر پلاٹ کے لیے ایک منفرد شناختی نمبر تیار کیا جاتا ہے اور اسے مذکورہ پلاٹ کی شناخت کے لیے نشان زد کیا جاتا ہے۔ یہ عمل ملک کی مختلف ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں کے درمیان کمپیوٹرائزڈ ڈجیٹل لینڈ ریکارڈ کا اشتراک کرنے اور ملک بھر میں پلاٹوں کو ایک منفرد شناختی نمبر تفویض کرنے کے یکساں نظام کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ اب تک اسے 13 ریاستوں میں نافذ کیا جا چکا ہے اور 6 ریاستوں میں پائلٹ ٹرائلز کیے جا چکے ہیں۔ محکمہ نے موجودہ مالی سال (مالی سال 2021-22) کے اختتام تک ملک بھر میں پلاٹوں کو منفرد شناختی نمبر الاٹ کرنے کا عمل مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب یہ نظام پورے ملک میں نافذ ہو جائے گا تو زمین کے زیادہ تر تنازعات خود ہی حل ہو جائیں گے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001NLTJ.jpg

 

دن بھر کی ورکشاپ کے دوران بنیادی طور پر ڈیجیٹل لینڈ ریکارڈز ماڈرنائزیشن پروگرام کے مختلف اجزاء کی پیشرفت اور مختلف ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ دیگر ریاستوں کے ساتھ بہترین طریقوں کے اشتراک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دستیاب معلومات کے مطابق، اس پروگرام کے مختلف اجزاء میں اب تک بڑے پیمانے پر پیش رفت ہوئی ہے، جس میں ملک کے کل 656190 گاؤں میں سے 600,811 گاؤں کے زمینی ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا کام مکمل ہو چکا ہے۔

 

نیشنل جنرک ڈاکومنٹ رجسٹریشن سسٹم (این جی ڈی آر ایس)

این جی ڈی آر ایس رجسٹریشن سسٹم کے لیے ایک جدید سافٹ ویئر ایپلی کیشن ہے جسے این آئی سی نے تیار کیا ہے۔ یہ سافٹ ویئر ملک کی ریاستی ضروریات کے مطابق کام کرنے کے لیے مؤثر ہے۔ یہ دستاویزات پر عملدرآمد کرنے والے افسران کی شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بناتا ہے اور دستاویزات کی رجسٹریشن کے عمل میں لاگت، وقت اور بار بار آنے جانے میں کمی کرتا ہے۔ اب تک اسے 12 ریاستوں میں لاگو کیا جا چکا ہے اور 3 ریاستوں میں یہ پائلٹ مرحلے میں ہے۔ اس طرح اس نے 10 کروڑ آبادی کا احاطہ کیا ہے۔ معلومات کے مطابق اس سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے 25 لاکھ سے زیادہ دستاویزات کا اندراج کیا گیا ہے۔ یہ بھی تجربہ ہوا ہے کہ اس عمل کے ذریعے رجسٹریشن کرانے کے لیے کسی کو صرف ایک یا دو بار دفتر جانا پڑتا ہے۔ دستاویزات کے اندراج کے بعد، فائلنگ/ مستردی سے متعلق معلومات خود بخود متعلقہ دفتر میں چلی جاتی ہیں۔ رجسٹریشن کے عمل کو ڈجیٹائز کرنے کے لیے کی گئی پہل کے لیے محکمہ کو سال 2020 کے لیے ڈجیٹل انڈیا ایوارڈ 2020 سے نوازا گیا ہے۔

تمام پراسیس اور لینڈ ریکارڈ سے متعلق ڈیٹا بیس کے انضمام کے لیے، محکمے نے انٹیگریٹڈ لینڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ILMIS) پروجیکٹ کے ذریعے لینڈ مینجمنٹ سسٹم کو کمپیوٹرائز کرنے کے لیے بھی ایک ٹھوس کوشش کی ہے، جس میں زمین سے متعلق معلومات ایک جگہ پر دستیاب ہیں۔ زمین کے ریکارڈ کے ڈیٹا بیس کو بینکوں، مالیاتی اداروں، سرکل ریٹ، رجسٹریشن دفاتر اور دیگر شعبوں کے ساتھ مربوط کرنے کی اس کوشش کا مقصد متعلقہ دفاتر کی جانب سے مؤثر خدمات فراہم کرنا ہے۔ اب تک اسے ملک کے 283 اضلاع میں نافذ کیا جا چکا ہے۔

ورکشاپ کے دوران، 8 ریاستوں نے زمین کے نظم و نسق کے سلسلے میں اپنائے جانے والے بہترین طریقوں کے بارے میں پرزنٹیشن پیش کی۔ زمینی وسائل کے محکمے نے ملک بھر میں قومی مشترکہ دستاویز رجسٹریشن سسٹم (NGDRS)، منفرد پلاٹ شناختی نمبر (ULPIN) اور ڈجیٹل انڈیا لینڈ ریکارڈز ماڈرنائزیشن پروگرام کی ترقی کی صورتحال پر ایک پرزنٹیشن پیش کی۔

ورکشاپ میں جناب ناگیندر ناتھ سنہا، سکریٹری، دیہی ترقی کی وزارت، جناب سنیل کمار، سکریٹری، پنچایتی راج کی وزارت، ریونیو محکمہ کے وزرا، رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ کے وزرا، پرنسپل سیکریٹری/ ایڈیشنل چیف سیکریٹری، ریونیو/ رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ، انسپکٹر جنرل، سروے کے سیٹلمنٹ کمشنرز اور ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں کے سیٹلمنٹ ڈپارٹمنٹس نے بھی شرکت کی۔

                                               **************

 

 

ش ح۔ ف ش ع- ف ک   

U: 12932



(Release ID: 1772439) Visitor Counter : 232


Read this release in: English , Hindi , Bengali