ٹیکسٹائلز کی وزارت

ٹیکسٹائل کی وزارت اور جی آئی زیڈ نے کپاس کی معیشت میں قدر میں اضافہ اور پائیداریت کے سلسلے میں بھارت جرمنی تکنیکی تعاون پروجیکٹ کے نفاذاتی قرار ناموں پر دستخط کئے


جی آئی زیڈ پروجیکٹ کا ہدف کپاس کی پیداوار کا حجم کم سے کم 90 لاکھ ہیکٹیئر تک بڑھانا ہے، جس میں ڈیڑ ھ لاکھ کپاس کی پیداوار میں کسانوں کا حصہ ہوگا: محترمہ درشنا جردوش

Posted On: 07 OCT 2021 8:26PM by PIB Delhi

بھارت جرمنی  ترقیاتی  تعاون فریم ورک کے حصے کے طور پر جرمنی  کے  اقتصادی تعاون اور ترقیاتی  وزارت نے  بھارت کی  کپڑا وزارت کے ساتھ  تعاون کیا ہے۔ اس تعاون کو زراعت  اور کسانوں کی فلاح وبہبود کی وزارت کی مدد حاصل ہے۔ کپڑے کی وزارت اور  ڈائچے جسیل سافٹ فیور انٹرنیشنل سوسامن آر بائتھ (جی آئی زیڈ)  نے  کپاس کی معیشت میں قدر میں اضافہ اور  پائیداریت  کے  بھارت جرمنی  تکنیکی  تعاون پروجیکٹ کے  نفاذاتی  معاہدے کے لئے  قرار نامے پر  آج  یہاں  دستخط کئے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد  کپاس کی  پائیداریت  کو  بنائے رکھنے  اور  اس کے بعد  کے پروسیسنگ عمل کو مضبوط کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے بھارت میں کپاس کی پیداوار کی قدر میں اضافہ کرنا  ہے۔ پروجیکٹ کے تحت  کپاس کی  پیداوار کرنے والی چار  بڑی ریاستوں  کو  اہمیت دی گئی ہے، وہ ریاستیں مہاراشٹر، گجرات، مدھیہ پردیش اور تمل ناڈو ہیں۔ اس معاملے میں متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ  کام کیا جائے گا، قرار نامے پر کپڑا وزارت کی  جانب سے جوائنٹ سکریٹری جناب  سنجے سرن، جی آئی زیڈ  انڈیا کے  پروگرام کوارڈی نیٹر جناب محمد الخواب اور  جی آئی زیڈ کی  سستی  کپاس  پروجیکٹ  کے پروگرام کے سربراہ  ڈاکٹر  روسٹزا خروگر  نے دستخط کئے۔ یہ دستخط ٹیکسٹائل کی وزیر مملکت محترمہ درشنا وکرم جردوش اور  ٹیکسٹائل کے سکریٹری  جناب  یوپی سنگھ کی  موجودگی میں کئے گئے، جنہوں نے  پروگرام کی صدارت بھی کی۔

اس موقع پر محترمہ درشنا جردوش نے کہا کہ جی آئی زیڈ  کا ہدف کپاس پیداوار  کا حجم  کم سے کم  90  ہزار ہیکٹیئر تک بڑھانا ہے، جس میں ڈیڑھ لاکھ کپاس  میں کسانوں کا حصہ ہوگا۔ اس سے    پیداوار میں 10 فیصد تک  کا اضافہ ہوگا۔ اس کے ذریعے  ڈیڑھ لاکھ کسانوں اور  تاجروں کی صلاحیت سازی ہوگی، جن میں سے 30  فیصد  خاتون  مستٖفیدین ہیں۔

محترمہ جردوش  نے اس بات کا بھی  ذکر کیا کہ بھارت دنیا میں کپاس  پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور دنیا میں دوسرا سب سے بڑا  کپاس کا صارف بھی ہے، جہاں پر تقریبا  کپاس کی  303  لاکھ گانٹھیں (5.15 ملین میٹرک ٹن) یعنی  20  فیصد کی کھپت ہوتی ہے۔ یہ  دنیا میں  کپاس کی کُل 1505  لاکھ  گانٹھوں (25.59 ملین میٹرک ٹن) کی کھپت کا 20  فیصد ہے۔ کپاس کی کھیتی سے تقریبا  60  لاکھ کسانوں کا ذریعہ معاش ہے اور  پانچ  کروڑ افراد  کپاس کی  پروسیسنگ اور کاروبار  جیسی سرگرمیوں سے  جڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے آگے  کہا کہ جی آئی زیڈ پروجیکٹ سے  روز گار میں اضافہ ہوگا اور خواتین کو با اختیار بنانے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ  تربیت  اور صلاحیت سازی کے ذریعے  کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور  کپاس کی پروسیسنگ کے نئے طریقوں میں جدت طرازی کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

جناب یو پی سنگھ نے  اپنے خطاب میں کہا کہ  آج  ’’عالمی یوم کپاس‘‘ بھی  ہے ، جو  کپڑے کی وزارت کے لئے ایک اہم دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپاس  نقدی  فصل کے طور پر اہم ہے۔ کپڑا  صنعت کی  پوری بنیاد ہی کپاس ، پٹسن اور اُوون جیسے  قدرتی  فائبرس پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ  پائیداریت کے بغیر  ترقی میں موجودہ پس منظر میں اپنی قدر  کھودی ہے۔ کپڑے کے سکریٹری نے بتایا کہ پروجیکٹ کا مقصد ہے، دنیا کی اہم  کپڑے کی کمپنیوں کے ساتھ  کام کرنا، تاکہ کسانوں کو  کپاس کی پیداوار میں فائدہ ملے اور بازار تک ان کی رسائی میں بہتری ہو۔ اس قدم سے بازار کی طرف کسانوں کا کھینچاؤ ہوگا۔ پروجیکٹ کے تحت کپاس کی کھیتی میں پائیداریت بنائے رکھنے کی حوصلہ افزائی ہوگی اور  کھیتی  کے بہتر  طور طریقے نافذ کرنے پر زور دیا  جائے گا۔

پروجیکٹ ’’دوکان سے کھیت تک‘‘ کے طرز پر  کام کرے گا، جس کے ذریعے صارفین کو براہ راست  بھارت کے کپاس  کسانوں سے جوڑا جائے گا۔ اس کے تحت  مکمل طور پر سپلائی چین کو  شامل کیا جائے گا۔ پروجیکٹ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ پائیداریت معیارات کو نافذ کرنے اور کپاس کی پیدا وار میں پانی کے استعمال کو کم کرنے کی تدابیر کے سلسلے میں شفافیت کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، اس کے ذریعے کپاس کے شعبے کے خطرے کو کم کرنے میں مدد ملے گی، آب وہوا  کے اتار چڑھاؤ کے سبب پانی پر مسلسل بڑھتے دباؤ سے  کپاس کے شعبے کو  راحت ملے گی۔

بھارت  سرکار کی طرف سے کپڑے کی  وزارت پروجیکٹ کی رہنمائی کر رہی ہے، یہ  بھارت میں  کپڑے کے سیکٹر  کے بارے میں سرکاری  مداخلت سے متعلق ہے، یہ کام پروجیکٹ کا کام کاج  سنبھالنے والی کمیٹی کے ذریعے کیا جائے گا۔ کمیٹی  پروجیکٹ کی پیش رفت کا جائزہ لے گی اور نفاذ کے تعلق سے  مشورہ  دے گی۔ کپڑے کی وزارت مہاراشٹر، گجرات، تمل ناڈو اور مدھیہ پردیش  جیسی  4  ریاستوں کے پروجیکٹ نوڈل افسران کے ساتھ مدد کرے گی۔ وزارت مختلف بین الاقوامی کپڑا اجلاسوں اور  جی آئی زیڈ کے ذریعے منعقدہ  اہم  انعقاد میں حصہ لیتی ہیں۔ وزارت ان پروگراموں میں بھارت کے تجربات  کو  مشترک کرتی ہیں۔ خاص طور پر  وہ اپنے تجربات اور طور طریقے ، جو  مشترکہ بھارت- جرمنی  تعاون پروجیکٹ سے ملے ہیں۔ وزارت  جی آئی زیڈ پروجیکٹ ٹیم کے ساتھ میٹنگ بھی کرتی ہے، جس میں تکنیکی پیش رفت کا  جائزہ لیا جاتا ہے۔ بہترین طور طریقوں کی شناخت کی جاتی ہے اور وقت  وقت پر  اس کے اثرات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس طرح وزارت  کو ضرورت کی بنیاد پر پالیسیوں میں تبدیلی لانے اور انہیں درست کرنے کے لئے نتیجے پر مبنی  معلومات حاصل ہوتی ہے۔

جی آئی زیڈ پروجیکٹ کا ہدف ہے کہ ڈیڑھ لاکھ کپاس کسانوں کی شمولیت سے پیدا وار میں 10  فیصد کے اضافے  کو  دھیان میں رکھتے ہوئے کپاس کی پیدا وار کے حجم کو کم سے کم 90  ہزار  ہیکٹیئر تک بڑھا یا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ع ح۔ ق ر

U-12778



(Release ID: 1771170) Visitor Counter : 226


Read this release in: English , Hindi