سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھارت کی آزادی کے 75 برس مکمل ہونے کے موقع پر پوسا میں ایک زبردست پروگرام’’کاشتکار۔سائنس داں رابطہ میٹنگ‘‘ میں 75 توقعاتی اضلاع کے 75000 کاشتکاروں سے خطاب کیا
ملک میں پہلی مرتبہ زرعی سائنس اور تکنالوجیوں سے وابستہ سرکردہ سائنسدانوں سے بہترین زرعی طور طریقوں کو اپنانے اور زرعی پیداوار میں اضافے کے لیے کاشتکاروں کے ساتھ کھل کر بات چیت کی
بایوٹیک۔ کسان مراکز اب تک تین لاکھ سے زائدکاشتکاروں کو ان کی زرعی پیداوار اور آمدنی میں اضافہ کرکے فوائد بہم پہنچا چکے ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
امرت کال سفر کے 100 برس مکمل ہونے پر 25 برس بعدبھارت دنیا میں زرعی اور سائنسی قوت کے طور پر ابھرے گا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
28 OCT 2021 5:31PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 28 اکتوبر 2021:
سائنس اور تکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ ارضیاتی سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کا فتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نےبھارت کی آزادی کے 75ویں برس میں آج ایک زبردست پروگرام ’’کاشتکار۔سائنس داں میٹ‘‘ میں 75 توقعاتی اضلاع کے 75000 کاشتکاروں سے خطاب کیا۔
یہ ملک میں اپنی نوعیت کی پہلی تقریب تھی جہاں کاشتکاروں نے زرعی سائنس اور تکنالوجی کے شعبے سے وابستہ سرکردہ سائنس داں حضرات کے ساتھ کھل کر بات چیت کی تاکہ بہترین زرعی طور طریقوں کو اختیار کیا جا سکے اور زرعی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔ ’’آزادی کا امرت مہوتسو‘‘ تقریب کے تحت اس کا انعقاد آئی سی اے آر۔ آئی اے آر آئی، پوسا، نئی دہلی میں ڈی بی ٹی اور بایوٹیک۔ کسان مرکز نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کاشتکاروں کو یقین دہانی کرائی کہ سائنس پر مبنی زرعی اختراع کو تلاشنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کی منفرد پہل قدمی نہ صرف کاشتکاروں کی آمدنی کو دوگنا کرے گی بلکہ 25 سال کے امرت کال سفر کے بعد 100 برس مکمل ہونے پر یہ بھارت کو دنیا میں سرکردہ زرعی اور سائنٹفک طاقت بھی بنائے گی۔
زراعت اور اس سے متعلق شعبوں کے لیے وزیر اعظم کی اعلیٰ ترجیح کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، مودی حکومت کے تحت بھارت میں زراعت کا سنہرا دور ہے، جہاں گذشتہ سات برسوں میں کاشتکاروں کی فلاح کے لیے متعدد پہل قدمیاں کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا، پی ایم کسان مان دھن یوجنا، پی ایم فصل بیمہ یوجنا، پی ایم کسان سمان، سوائل ہیلتھ کارڈ، نیم کوٹیڈ یوریا، ای۔ نام جیسی فلاحی اسکیموں نے زرعی اور زرعی پیداوار میں حقیقتاً انقلاب برپا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کے مفاد کی حامل اسکیموں اور پروگراموں نے زرعی شعبے کو اقتصادی اور وسائل کے اعتبار سے بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کو عزت و احترام بخشا ہے جو انہیں اس سے قبل بہت کم حاصل تھا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بایوٹیک۔ کسان ایک سائنس داں ۔ کاشتکار ساجھے داری اسکیم ہے جسے 2017 میں زرعی اختراع کے لیے حیاتیاتی تکنالوجی کے محکمہ (ڈی بی ٹی) نے شروع کیا تھا، جس کا مقصد سائنسی تجربہ گاہوں کو کاشتکاروں کے ساتھ جوڑنا ہے تاکہ بہتر حل اور تکنالوجیوں کو کھیت کی سطح پر نافذ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف زرعی۔ موسمیاتی علاقوں میں بایوٹیک ۔ کسان مراکز کا قیام زرعی سائنسی مراکز (کے وی کے) کو قومی سائنسی تجربہ گاہوں اور اداروں سے جوڑکر جدید اور اختراعی تکنیکوں کے ساتھ مضبوط اور بااختیار بنائے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ اب تک مجموعی طور پر 36 بایوٹیک۔ کسان مراکز قائم کیے گئے ہیں، جس میں ملک کے تمام 15 زرعی ۔موسیاتی علاقوں کو شامل کیا گیا ہے اور 112 توقعاتی اضلاع سمیت مجموعی طور پر 169 اضلاع میں ان کی سرگرمیوں کو نافذ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، اس اسکیم سے کاشتکاروں کی زرعی پیداوار اور آمدنی میں اضافہ کرکے اب تک تین لاکھ سے زائد کسان مستفید ہو چکے ہیں۔ دیہی علاقوں میں 200 سے زائد صنعتیں بھی قائم کی گئی ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ڈی بی ٹی نے اپنے خصوصی پروگرام کے تحت شمال مشرقی خطے کے ساتھ ساتھ دیگر ہمالیائی ریاستوں جیسے جموں و کشمیر، لداخ، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں بایوٹیک۔ کسان مرکز کا ایک نیٹ ورک قائم کرنے کا منصوبہ وضع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمال مشرقی خطے میں 15 بایوٹیک کسان مرکز تیار کیے جا چکے ہیں اور انہیں قائم کرنے کی تجاویز کو پہلے ہی حتمی شکل دی جا چکی ہے۔ اسی طرح، دیگر ہمالیائی ریاستوںمیں بھی کم سے کم اتنی ہی تعداد میں بایوٹیک ۔کسان مرکز قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔
ڈی بی ٹی نے کاشتکاروں کی سطح پر مختلف اختراعی تکنالوجیوں کی جانچ ، تصدیق اور کارکردگی کے لیے بایوٹیک۔کسان مراکز جانچ کے مقام کے طور پر استعمال کرنے کے لیے بھی قدم اٹھائے ہیں، جنہیں مختلف دیگر اداروں جیسے بی آئی آر اے سی، آئی سی اے آر، سی ایس آئی آر، ڈی ایس ٹی وغیرہ کے ذریعہ تیار کیا گیا ہے۔ یہ پروگرام سائنسی تحقیقی اداروں کی تجربہ گاہوں میں کاشتکاروں کے لیے تربیتی پروگرام منعقد کرنے اور زرعی فارموں میں سائنس دانوں کی مشغولیت کے لیے مدد فراہم کرتا ہے تاکہ زمینی سطح پر کاشتکاروں کے مسائل کو بہتر طریقے سے سمجھا جا سکے اور ان کا حل تلاش کیا جا سکے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ، یہ پروگرام زراعت اور متعلقہ شعبوںمیں حیاتیاتی تکنالوجی پر مبنی حل کے امتزاج، بایو پر مبنی زرعی صنعتوں کی ترقی کے ذریعہ چھوٹے اور حاشیے پر موجود کاشتکاروں، دیہی نوجوانوں اور خواتین کی معاشی ترقی کے لیے کلسٹر نقطہ نظر پر کام کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ہر ایک ہب اعلیٰ کوالٹی کے حامل سائنسی اداروں/ ریاستی زرعی یونیورسٹیوں (ایس اے یو) زرعی سائنسی مراکز (کے وی کے)/ موجودہ ریاستی زرعی توسیعی خدمات/ نظام اور خطے کی دیگر کاشتکار تنظیموں کے ساتھ ساتھ سرکردہ بین الاقوامی اداروں/تنظیموں کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرکے ایک نیٹ ورک تیار کرے گا۔
ڈی بی ٹی کے سینئر افسران نے بتایا کہ پروگرام شروع ہونے کے بعد سے اب تک متعدد غیر معمولی حصولیابیاں حاصل ہوئی ہیں، ان میں: گھاس مٹر کی کاشت از سر نو شروع کرنا اور بہار کے کاشتکاروں کے درمیان اسے مقبول عام بنانا، آندھرا پردیش کے شمالی ساحل سمندر پر دالوں کی پیداواریت میں اضافہ کے لیے چاول کی بے کاشت زمین کا استعمال ، سندربن میں سائنسی طریقے سے بکری اور بھیڑ پالن کے ذریعہ خواتین کاشتکاروں کی اختیار کاری اور زرعی پیداوار کے لیے مفید قیمت حاصل کرنے کے لیے مغربی راجستھان کے کاشتکاروں کے درمیان بیج والے مسالوں کی کاشت کے لیے کاشتکاری کے اچھے طور طریقے (جی اے پی) کو فروغ دینا اور مقبول عام بنانا، میگھالیہ کے قبائلی کاشتکاروں کی روزی روٹی میں بہتری لانے کے لیے سائنسی طریقوں سے خنزیر پالن، کیلے کی مال بھوگ قسم کی کوالٹی پلانٹنگ مٹیرئیل (کیو پی ایم) کی پیداوار اور آسام میں اس کی کھیتی، مدھیہ پردیش میں چاول۔ گیہوں اور سویابین ۔ گیہوں فصل نظام میں تحفظاتی زرعی طور طریقوں کو فروغ دینا ،وغیرہ شامل ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس منفرد پروگرام سے وابستہ سائنس دانوں کو مبارکباد پیش کی اور تمام کاشتکاروں اور کاشتکاروں کا گروپوں کو ڈی بی ٹی کی بایوٹیک۔ کسان تحریک میں شامل ہونے کے لیے شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ تکنالوجیوں کو اختیار کرنے سے کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔
*********
ش ح۔اب ن ۔ م ف
U. NO. 12603
(Release ID: 1769930)
Visitor Counter : 180