بجلی کی وزارت
بجلی کی وزارت نے آئی ایس ٹی ایس کے عمل کو تیز کرنے کے لئے نیشنل کمیٹی آن ٹرانسمشن (این سی ٹی) کی حوالہ شرائط میں ترمیم کی
آر ای ترقی کو مزید سہل بنانے کے لئے آئی ایس ٹی ایس اسکیم اور منظوری کے عمل میں تیزی لانے کی سمت میں تغیراتی اصلاحات
Posted On:
28 OCT 2021 5:57PM by PIB Delhi
بجلی کے مرکز ی وزیر جناب آر کے سنگھ کی رہنمائی میں بجلی کے شعبے میں کی جارہی اصلاحات کے سلسلے کے تحت ایک اور پہل قدمی کے طور پر، بجلی کی وزارت نے بین ریاستی ترسیلی نظام (آئی ایس ٹی سی)اسکیم اور منظوری کے عمل میں تیزی لانے کی غرض سے قومی ترسیلی کمیٹی (این سی ٹی) کی حوالہ شرائط میں ترمیم کی ہے۔ اس سے قابل احیاء توانائی ترقی اور بجلی نظام کو مربوط کرنے اور آسان بنانے میں کافی مدد ملے گی۔
این سی ٹی کے لیے مختلف شعبوں میں مطالبات اور پیداواریت میں اضافے کے رجحان ، بجلی منتقلی میں بین ریاستی، بین علاقائی رکاوٹوں، اگر کوئی ہو، جو قریبی مدت/ وسطی مدت میں پیدا ہو سکتے ہیں، کا تجزیہ کرنے کے بعد منظوری کے لیے بجلی کی وزارت کو آئی ایس ٹی ایس کی توسیع کی منظوری دینا لازمی ہے۔ این سی ٹی کی قیادت مرکزی بجلی اتھارٹی کے چیئرپرسن کرتے ہیں اور اس میں نئی اور قابل احیاء توانائی کی وزارت، بجلی کی وزارت، نیتی آیوگ، سینٹرل ٹرانمشن یوٹیلیٹی ، پاور سسٹم آپریشن کارپوریشن اور دو ماہرین شامل ہیں۔
ہمارے ملک نے پیرس میں سی او پی۔21 (کانفرنس آف دی پارٹیز۔21) میں اپنے کاربن فٹ پرنٹ کو سال 2005 کی سطح سے گھٹاکر 2030 تک اس میں 33 سے 35 فیصد تک تخفیف کرنے اور تب تک غیر باقیاتی ایندھن سے بجلی کی اپنی 40 فیصد ضرورتوں کو پورا کرنے کا عہد کیا ہے۔ توانائی منتقلی ہدف کے ایک حصے کے طور پر بھارت نے 2030 تک 450 گیگا واٹ قابل احیا توانائی صلاحیت حاصل کرنے کا ہدف طے کیا ہے۔ رواتی بجلی پیداواریت کے برعکس، جس میں پیداوار یت سے پہلی کی تیاری کی مدت طویل ہوتی ہے، قابل احیاء توانائی پیداوار کو چالو کرنے کے لئے تقریباً 18 مہینے درکار ہوتے ہیں، جبکہ منتقلی نظام کو چالو ہونے کے لیے 18 سے 24 مہینے درکار ہوتے ہیں۔ اسی طرح، ٹرانسمشن منصوبے اور منظوری کے عمل میں تیزی لانے کی ضرورت محسوس کی گئی تاکہ آئی ایس ٹی ایس اور آر ای کی کمیشننگ کے درمیان نامناسب جوڑ کو کم کیا جا سکے۔
قابل احیا توانائی (آر ای) اہلیت میں اضافہ کے لیے نئی اور قابل احیاء توانائی کی وزارت (ایم این آر ای) کےذریعہ نشان زد جن علاقوں میں اعلیٰ شمسی/ہوا کے توانائی مضمرات پوشیدہ ہیں انہیں آئی ایس ٹی ایس سے مربوط کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ وہاں آر ای اہلیت میں اضافہ ہو سکے۔ یہ ہمارے توانائی منتقلی ہدف کے ایک حصے کے طور پر ایک قومی مشن ہے۔ این سی ٹی کی حوالہ شرائط میں ترمیم سے 2030 تک 450 گیگا واٹ قابل احیاء توانائی رکھنے کے لیے ضروری آئی ایس ٹی ایس نظام کو وقت پر تیار کرنے میں مدد ملے گی۔
ابھی این سی ٹی کی سفارش کی بنیاد پر تمام آئی ایس ٹی ایس نظاموں کو بجلی کی وزارت کی منظوری حاصل ہوئی ہے۔ آئی ایس ٹی ایس کی منظوری کے عمل میں تیزی لانے کے لیے 500 کروڑ روپئے تک کی لاگت والی آئی ایس ٹی ایس پروجیکٹوں کو منظوری دینے کا اختیار این سی ٹی کو سونپا گیا ہے۔اب آئی ایس ٹی ایس کے 100 کروڑ روپئے تک کی توسیعی تجاویز کو این سی ٹی سے منظوری ملے گی۔ بجلی کی وزارت 500 کروڑ روپئے سے زائد کی لاگت والی تجاویز کو منظوری دے گی۔
آئی ایس ٹی ایس اسکیم اور منظوری کے عمل میں دو علاقائی کمیٹیوں یعنی علاقائی بجلی کمیٹی (آر پی سی) اور علاقائی بجلی کمیٹی (منتقلی منصوبہ)(آر پی سی۔ ٹی پی) تھیں جن سے الگ سے مشورہ کیا جانا تھا۔ اس سے آئی ایس ٹی ایس کی اسکیم اور منظوری کے عمل میں تاخیر ہوتی تھی۔ علاقائی مشاورت میں دوہرے پن سے بچنے اور منصوبہ بندی کے عمل میں صرف ہونے والے وقت کو کم کرنے کے لیے، آر پی سی۔ ٹی پی کو تحلیل کر دیا گیا ہے اور آئی ایس ٹی ایس اسکیم اور منظوری کے عمل میں علاقائی مشاورت کی سہولت کے لیے آر پی سی کی حوالہ شرائط میں ترمیم کی جا رہی ہے۔ یہ سہولت فراہم کرائی گئی ہے کہ آر پی سی سے مشورہ کرنے کے بعد سی ٹی یو بین ریاستی منتقلی نظام کی توسیع کی تجویز این سی ٹی کے سامنے غور کے لیے پیش کرے گا۔ 500 کروڑ روپئے تک کی تجویز کے لیے آر پی سی کے ساتھ پہلے مشاورت کی ضرورت نہیں ہوگی۔
سی ٹی یو کی سفارشات اور آر پی سی کی آراء پر غور کرنے کے بعد، این سی ٹی، آئی ایس ٹی ایس کی توسیع کی تجویز پیش کرے گا۔ این سی ٹی تجویز آئی ایس ٹی ایس اسکیم کی لاگت کی جانچ کرے گا اور ان کے نفاذ کے لیے مجوزہ منتقلی اسکیموں کے لیے پیکج تیار کرے گا۔ این سی ٹی کی میٹنگ ہر سہ ماہی میں ہونی ہے اور اگر ضروری ہو تو یہ میٹنگ ہر مہینے بھی ہوگی۔
بجلی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ کی ہدایت میں پہلے کی گئی اہم اصلاحات کے ایک سلسلے کے تحت، بجلی کی وزارت نے منتقلی کے لیے بولیوں میں شفافیت اور یکساں مواقع فراہم کرنے کے لیے سینٹرل ٹرانمشن یوٹیلیٹی کو پاورگرڈ سے الگ کر دیا تھا۔ وزارت نے سرمایہ کاری راغب کرنے اور اس میں مسابقت کو بڑھانے کے لیے منتقلی پروجیکٹوں کے لیے لاک اِن مدت کو کم کیا ا ور جنرل نیٹ ورک ایکسس کے اصولوں کو نافذ کیا، جس نے آئی ایس ٹی ایس نیٹ ورک سے کنکٹیویٹی حاصل کرنے کے عمل کو بنیادی طور پر سہل بنا دیا۔ اس کے بعد وزارت نے صارف حقوق قاعدہ جاری کیا جو صارفین کو بااختیار بناتا ہے اور دیر سے ادائیگی کے لیے سرچارج کی اعلیٰ حدود مقرر کرتا ہے۔
ح۔اب ن ۔ م ف
U. NO. 12604
(Release ID: 1769906)
Visitor Counter : 147