ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
ہندوستان نے کوپ – 26 میں اپنی تیسری دو سالہ اپ ڈیٹ رپورٹ(بی یو آر) کی مختصر پیشکش میں ماحولیاتی تبدیلی پر اپنا موقف پوری طاقت اور ذمہ داری کے ساتھ پیش کیا
Posted On:
06 NOV 2021 9:00PM by PIB Delhi
نئی دہلی۔ 06 نومبر جاری کوپ – 26 کے جاری اجلاس میں نقطہ نظر کی مختصر پیش کش (ایف ایس وی) کے دوران، ہندوستان نے اپنی تیسری دو سالہ اپ ڈیٹ رپورٹ (بی یو آر)سے متعلق ایک پریزنٹیشن پیش کی ۔ یہ رپورٹ فروری 2021 میں یو این ایف سی سی کو سونپ دی گئی تھی۔
ہندوستان کی جانب سے ایک بیان دیتے ہوئے، ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت میں سائنسدان جی (مشیر) ڈاکٹر جے آر بھٹ نے اس حقیقت کی نشاندہی کی کہ ہندوستان میں عالمی آبادی کا 17 فیصد حصہ ہے، اس کا تاریخی مجموعی اخراج صرف 4 فیصد ہے جبکہ گرین ہاؤس گیس کا موجودہ سالانہ اخراج صرف 5فیصد ہے۔
فریقین کے ساتھ بات چیت کے موقع کے طور پر ایف ایس وی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اور کثیر جہتی عمل کی ستائش کرتے ہوئے، ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت میں سائنسدان جی (مشیر) جے آر بھٹ نے ہندوستان کی جانب سے ایک بیان دیا، جس میں اس حقیقت کو اجاگر کیا گیا کہ ہندوستان عالمی آبادی کا 17 فیصد نمائندگی کرتا ہے، اس کا تاریخی مجموعی اخراج صرف 4 فیصد ہے، جبکہ گرین ہاؤس گیس کا موجودہ سالانہ اخراج صرف 5فیصد ہے۔
ڈاکٹر بھٹ نے کہا " اس حقیقت کو اس بات سے بھی تقویت ملتی ہے کہ ہندوستان بطور خاص ماحولیاتی تبدیلی کا شکار ہے۔ تاہم ہندوستان اس کے باوجود اسے کم کرنے کے لیےمتعدد اقدامات کر رہا ہے جس میں پوری معیشت اور معاشرے کو شامل کیا گیا ہے۔ اور اس نے بتدریج گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے اپنی اقتصادی ترقی میں اضافہ کرنا جاری رکھا ہے۔"
کل نو ممالک یعنی برطانیہ، یورپی یونین، چین، جمہوریہ کوریا، لکسمبرگ، جمہوریہ چیک، سوئٹزرلینڈ، سعودی عرب اور انڈونیشیا نے ورکشاپ کے دوران کارروائی کے حصے کے طور پر سوالات پوچھے۔ تمام فریقوں نے بی یو آر پر ہندوستان کی کوششوں کی تعریف کی ۔ تمام فریقوں نے ماحولیات تبدیلی کے اثر کو کم کرنے کے نئے اقدامات کے بارے میں ہندوستان کے ذریعہ حالیہ اعلانات سمیت اس کے اثر کو کم کرنے کے اقدامات کی ستائش کی۔
ہندوستان کے تیسرے بی یو آر پر ہونی والی بحث کے دوران یہ اہم بات سامنے آئی کہ 2005-2014 کے دوران ہندوستان نے اپنی مجموعی گھریلو پیداوار کے حوالے سے اخراج کی شدت میں 24 فیصد کی تخفیف میں کامیابی حاصل کی ہے نیز اس نے اپنے شمسی توانائی کے پروگرام میں قابل ذکر اضافہ کیا ہے۔ گزشتہ 7 سالوں میں، ہندوستان کی نصب شدہ شمسی توانائی کی صلاحیت میں 17 گنا اضافہ ہوا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ہندوستان کی کثیرجہتی کوششوں کے بارے میں بھی سوالات پوچھے گئے ، جن میں کولیشن فار ڈیزاسٹر ریسیلینٹ انفراسٹرکچر (سی ڈی آر آئی) بھی شامل تھے۔ ہندوستان نے یہ کہتے ہوئے جواب دیا کہ ترقی پذیر ممالک میں آفات کا خطرہ بڑھ رہا ہے، اور سی ڈی آر آئی بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے والا ایک قدم ہے جس کی موجودہ وقت میں بہت ضرورت ہے۔ ہندوستان کے جنگلات کا دائرہ بڑھانے کے سوال پر، ہندوستان نے جواب دیا کہ جنگلات کے رقبہ بڑھانے میں عوامی شراکت داری نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے، اور یہ کہ ہندوستان کے جنگلات چاروں ماحولیاتی سسٹم کام کر رہا ہے۔ ہندوستان نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ وہ آب و ہوا کی تبدیلی پر پوری طاقت اور ذمہ داری کے ساتھ بات کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ج ا (
U-12594
(Release ID: 1769863)
Visitor Counter : 199