وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

محکمہ ماہی پروری نے "اندرون ملک کھارے پانی والی آبی زراعت کا فروغ" کے موضوع پر ایک ویبنار کا انعقاد کیا


ویبنار میں کھارے پانی سے متاثرہ کم پیداواری صلاحیت والی زمینوں میں آبی زراعت کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا جبکہ پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت 'بنجر زمین کو پیداواری زمین' میں تبدیل کرنے کے لیے معاون اجزاء کے بارے میں آگاہ کیا گیا

پی ایم ایم ایس وائی کے تحت 2020-21 سے 2024-25 کے دوران کھارے پانی سے آبی زراعت کی ترقی کے لیے 526 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری اور 3 لاکھ روزگار پیدا کرنے کا ہدف ہے

Posted On: 06 NOV 2021 8:22PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔ 06  نومبر       حکومت ہند کی ماہی پروری،مویشی پروری اور دودھ کی پیداوار کی وزارت کے تحت محکمہ  ماہی پروری نے 5 نومبر 2021 کو "اندرون ملک  کھارے پانی والی آبی زراعت کو فروغ دینے" کے موضوع پر ایک ویبنار کا انعقاد کیا۔ "آزادی کا امرت مہوتسو" کے سلسلے میں یہ آٹھواں ویبنار تھا۔ حکومت ہند کے محکمہ ماہی پروری میں سکریٹری جناب جتیندر ناتھ سوین نے  اس  پروگرام کی صدارت کی اورحکومت ہند کے محکمہ ماہی پروری کے حکام، آئی سی اے آر ماہی پروری اداروں کے سائنسدانوں ، ریاستی زرعی ،   ویٹرنری، ماہی پروری  یونیورسٹیوں کے اساتذہ،  کاروباریوں مچھلی پالنے والے کسانوں،  ہیچریوں کے مالکان اور آبی زراعت کی صنعت سے تعلق رکھنے والے دیگر شراکت داروں سمیت 100 سے زائد شرکاء نے اس پروگرام میں  شرکت کی۔

ویبنار کا آغاز محکمہ ماہی پروری کے تحت  ماہی پروری کی ترقی کے کمشنر جناب آئی اے صدیقی کے استقبالیہ خطبہ اور ویبنار کے موضوع کے تعارف کے ساتھ ہوا اور محکمہ ماہی پروری میں سکریٹری جناب جتیندر ناتھ سوین، جوائنٹ سکریٹری (اندرون ملک ماہی پروری) جناب ساگر مہرا، محکمہ ماہی پروری میں جوائنٹ سکریٹری (سمندری ماہی پروری) ڈاکٹر جے۔ بالاجی، آئی سی اے آر – سی آئی بی اے کے گجرات این جی آر سی سائنسداں جناب جوز انٹونی اور دیگر شرکاء نے شرکت کی ۔

اپنے افتتاحی خطاب میں، ماہی پروری کے مرکزی سکریٹری ، جناب جتیندر ناتھ سوین نے ماہی گیری کے شعبے کی ترقی اور ملک میں دستیاب ماہی گیری کے وسائل کے پائیدار استعمال پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کم پیداواری صلاحیت والی نمکین مٹیوں میں آبی زراعت کی اہمیت کو اجاگر کیا جبکہ پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت نمکین/کھارے علاقوں میں آبی زراعت کو فروغ دینے اور ٹیکنالوجی کے استعمال ، کسانوں کی تربیت اور صلاحیت سازی ، مارکیٹ رابطوں کی فراہمی، معیاری بیج کی دستیابی اور آبی زراعت کے اچھے طریقہ کار کی مدد سے 'بنجر زمین کو پیداواری زمین میں تبدیل کرنے' کے معاون اجزاء کے بارے میں بتایا۔  انہوں نے ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کے فائدے کے لیے پی ایم ایم ایس وائی کے تحت ماہی گیری اور آبی زراعت کے فروغ کے لیے حکومت کی طرف سے کیے گئے دیگر اقدامات اور روزگار پیدا کرنے میں ماہی گیری کے شعبے کے کردار کے ساتھ ساتھ خوراک اور غذائی تحفظ کے بارے میں بھی بتایا۔

جناب ساگر مہرا، جوائنٹ سکریٹری (اندرون ملک ماہی پروری) نے اپنے ابتدائی کلمات میں، شمالی ریاستوں ہریانہ، پنجاب، راجستھان اور اتر پردیش میں دستیاب کھارے پانیوں میں آبی زراعت کی موجودہ حالت اور امکانات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے  بتایا کہ پی ایم ایم ایس وائی  کے تحت 2020-21  سے 2024-25 کے دوران کھارے پانی سے آبی زراعت کی ترقی کے لیے 526 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری اور 3 لاکھ روزگار پیدا کرنے کا ہدف ہے۔ انہوں نے  ان ریاستوں میں جانچ لیبارٹری نیٹ ورک، فیڈ تنصیبات، کولڈ چین اور مارکیٹنگ انفراسٹرکچر جیسی سہولیات کی ترقی کے ساتھ ون اسٹاپ حل فراہم کرنے کے لیے کلسٹر ڈیولپمنٹ ماڈل کی اہمیت کو بھی واضح کیا تاکہ پیداواری لاگت کو کم کیا جا سکےاور آر اے ایس ، بائیو فلوک وغیرہ جیسی ٹیکنالوجیوں کے استعمال کو فروغ دیا جا سکے۔ حیاتیاتی تنوع، کھارے پانی کے فضلے کو ٹھکانے لگانے، اندرون ملک کھارے پانی کی پائیدارآبی زراعت کے لیے جھینگا کلچر کے لیے تربیت یافتہ افرادی قوت پر بھی انہوں نے روشنی ڈالی۔

ڈاکٹر جے بالاجی، جوائنٹ سکریٹری (میرین فشریز) نے ویبینار  کے موضوع کا حوالہ دیتے ہوئے اندرون ملک کھارے پانی والی آبی زراعت کی ترقی میں درپیش چیلنجوں پر مختصراً روشنی ڈالی۔ انہوں نے ان چار شمالی ریاستوں میں کھارے پانی والی  آبی زراعت کی پائیدار ترقی کے لیے تمام مطلوبہ معاون بنیادی ڈھانچے کے ساتھ معیاری بیج، کاروباری ماڈل، نامیاتی جھینگا آبی زراعت اور زونیشن کی اہمیت کا ذکر کیا۔ انہوں نے اندرون ملک کھارے پانی والی آبی زراعت سمیت آبی زراعت کے شعبے کی ترقی میں کاروباری اور نجی سرمایہ کاری کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

تکنیکی نشست کے دوران، ڈاکٹر جے۔ بالاجی، آئی سی اے آر – سی آئی بی اے کے گجرات این جی آر سی سائنسداں نے کو "اندرون ملک  کھارے پانی والی آبی زراعت کو فروغ دینے" پر ایک جامع  پریزنٹشن دیا اور  اندرون ملک جھینگا کی  کاشتکاری اور مسائل جیسے سائٹ کا انتخاب، لیبارٹری اور ٹیکنالوجی کی کمی، طلب پر خریداروں کی کمی، گھریلو مارکیٹ، ماحولیاتی اور سماجی پائیداری، خصوصی توجہ اور مواقع، ملک بھر میں غذائی تحفظ اور غذائی قلت سے لڑنے کے لیے جھینگا کلچر کا ایک آلہ کے طور پر کردار پر بات کرتے ہوئے ماہی گیری کے شعبے میں اندرون ملک کھارے پانی کی آبی زراعت کی حیثیت، مسائل اور مستقبل پر زور دیا ۔

تکنیکی پریزنٹیشن کے بعد، مچھلی کاشتکاروں ، کاروباری افراد، ہیچری مالکان، سائنسدانوں اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ کے ساتھ کھلی بحث ہوئی۔ بحث کے بعد، ویبنار کا اختتام ڈاکٹر ایس کے دویدی، اسسٹنٹ کمشنر، ڈی او ایف کے شکریہ کے ووٹ کے ساتھ ہوا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-12593



(Release ID: 1769850) Visitor Counter : 170


Read this release in: Telugu , Tamil , English , Hindi