ارضیاتی سائنس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بر صغیر ہند کے رہنمائی کرنے والے تحقیقی بحری جہاز ساگر ندھی کا دورہ کیا اور گودی پر سرکردہ سائنسدانوں کے ساتھ بات چیت کی


ارضیاتی علوم کے سکریٹری نے کہا کہ ڈاکٹر جتیندر سنگھ سائنس و ٹکنالوجی کے اب تک کے پہلے وزیر ہیں جنہوں نے چنئی بندرگاہ سے جہاز چلنے پر سائنسدانوں کا ساتھ دیا

Posted On: 30 OCT 2021 3:50PM by PIB Delhi

نئی دہلی،30اکتوبر، 2021/ سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت آزادانہ چارج، ارضیاتی سائنسز، وزیراعظم کے دفتر، عملے عوامی شکایات، پنشن و ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیرمملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ  نے آج برصغیر ہند کے رہنمائی کرنے والے تحقیقی جہاز ساگر ندھی کا دورہ کیا اور بندرگاہ پر موجود سائنسدانوں سے بات چیت کی۔

ارضیاتی علوم کے سکریٹری ڈاکٹر ایم روی چندرن نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ڈاکٹر جتیندر سنگھ سائنس و ٹکنالوجی کے اب تک کے پہلے وزیر ہیں جنہوں نے چنئی بندرگاہ سے جہاز چلنے کے وقت سائنسدانوں کے ساتھ رہے۔

وزیر موصوف نے چنئی بندرگاہ پر سرکردہ سائنسدانوں کے ساتھ ارضیاتی علوم کی وزارت کے تحت سمندر سے متعلق ٹکنالوجی کے قومی ادارے کے تحقیقی بیڑے  کا بھی جائزہ لیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  بحری وسائل کی تلاش میں اور تحقیق اور بچاؤ کے کام میں حصہ لینے کے امکانات تلاش کرنے میں ساگر ندھی کے رول کا ذکر کیا۔ خاص طور پر گہرے سمندری مشن کے عمل درآمد کے لیے اس کی مزید اہمیت کا ذکر کیا۔ یہ جہاز زمینی و سائنسی ، موسمیاتی اور سمندری تحقیق کی سرگرمیوں کا حامل ہے اور اسے سمندری پانی میں رہنے کی صلاحیتوں کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے ۔ یہ جہاز 45 دن تک 10000 بحری میل (19000 کلو میٹر) کا سفر کر سکتا ہے۔

وزیر موصوف نے وزارت کی تحقیق و ترقی کی سرگرمیوں پر عمل درآمد میں حمایت کے لیے چنئی پورٹ ٹرسٹ کے چیئرمین اور افسران کی طرف سے دی گئی مدد کو سراہا۔ انہوں نے او آر وی ساگر ندھی  جہاز پر سفر کیا جو بھارت کا جدید ترین جہاز ہے ۔ انہوں نے جہاز کی  سائنسی  اور ٹکنالوجی سے متعلق کارکردگی کا جائزہ لیا۔ انہیں بتایا گیا کہ ساگر ندھی بھارت کا ایسا پہلا پرچم بردار جہاز ہے جو 66 ڈگری  جنوبی ارض البلد (قطب شمالی)   سمندرمیں گیارہ طوفانوں کا سامنا کرتے ہوئے وہاں پہنچا ہے۔

گہرے سمندری مشن کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مرکزی کابینہ نے اس سال جون میں اس کی منظوری دی تھی ۔ یہ منظوری  پانچ سال کے لیے کل 477 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ دی گئی تھی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ گہرے سمندر کا مشن ایک کثیر وزارتی، کثیر الضابطہ پروگرام ہے جسے گہرے سمندر کی ٹکنالوجی تیار کرنے پر خاص توجہ دی گئی ہے جس میں 6000 میٹر گہرے پانی کے لیے انسان والی آبدوز تیار کرنا شامل ہے جس کا مقصد گہرے سمندر میں  کانکنی کرنا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے زور دے کر کہا کہ اس مشن کے لیے ٹکنالوجی تیار کرنے کے مقصد سے پرائیویٹ اداروں کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ کانکنی ، حیاتیاتی تنوع، توانائی، تازہ پانی کے امکانات گہرے سمندر میں تلاش کیے جاسکیں اور سمندری معیشت میں مدد دی جا سکے۔ وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ انسان والی ایک ایسی آبدوز تیار کرنے کا منصوبہ ہے جس میں تین افراد کو سمندر میں 6000 میٹر کی گہرائی تک لے جایا جا سکے۔

ارضیاتی علوم کی وزارت  کا ذمہ  موسم ، آب و ہوا، سمندر اور زلزلے سے متعلق خدمات فراہم کرنا ہے،  ساتھ ہی تاکہ زندہ اور غیر حیاتیاتی وسائل کو فروغ دیا جا سکے۔  مذکورہ وزارت متعلقہ سمندری ٹکنالوجی تیار کرنے میں  بھی سرگرم  ہیں۔ وزارت متعلقہ ترقی ٹیکنالوجی کی ترقی اور خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) کے سمندری سروے اور معدنیات اور توانائی کے لیے گہرے سمندروں میں بھی شامل ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (این آئی او ٹی) چنئی کے پاس سمندر کے پائیدار کٹائی  اور توانائی کے وسائل کو ترقی دینے کا اختیار ہے۔

ریسرچ ویسل (بحری جہاز) سمندری تحقیق اور سمندری ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے۔ وزارت کے پاس اس وقت 6 بحری جہاز ہیں، ساگر ندھی، ساگر منجوشا، ساگر کنیا، ساگر سمپدا، ساگر تارا اور ساگر انویشیکا، جو سمندر کے مشاہدات سمیت کئی سمندری مطالعات اور ایپلی کیشنز کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

ہندوستان، ایک روایتی طور پر سمندری ملک جس میں امیر سمندری ورثہ ہے، اس کے پاس تقریباً 2.37 ملین مربع کلومیٹر کا ایک خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) ہے جہاں ہندوستان کو تمام جاندار اور غیر جاندار وسائل کو استعمال کرنے کا خصوصی قانونی حق حاصل ہے۔ اس کے علاوہ، بین الاقوامی سی بیڈ اتھارٹی کی طرف سے ہندوستان کو وسطی بحر ہند میں 75000 مربع کلومیٹر اور جنوبی بحر ہند میں 10000 مربع کلومیٹر کا علاقہ دیا گیا ہے۔ یہ علاقے مینگنیز، کوبالٹ اور نکل جیسے معدنیات سے مالا مال ہیں۔ ان غیر جاندار اور جانداروں کی پائیدار کٹائی کے لیے ہمیں سمندر کو تلاش کرنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔

۔۔۔

 

                  

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔                                               

U –12363


(Release ID: 1767964) Visitor Counter : 194


Read this release in: English , Hindi , Tamil