سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سائنسی اختراع میں تعلیمی شعبہ اور صنعت کو ضروری متعلقین بنانے کے لیے ایک ادارہ جاتی میکانزم تیار کیا جائے گا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
سی ایس آئی آر سائنس سنٹر میں سماج کی تعلیمی ذیلی کمیٹی کی میٹنگ سے خطاب
وزیر موصوف نے سی ایس آئی آر سے یونیورسٹیوں میں انوویشن ایکو سسٹم کو مضبوط کرنے کی اپیل کی
Posted On:
27 OCT 2021 5:03PM by PIB Delhi
سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور وزیر اعظم کے دفتر؛ عملہ، عوامی شکایات اور پنشن؛ محکمہ جوہری توانائی اور خلائی محکمہ کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں کہا ہے کہ سائنسی اختراع میں تعلیمی شعبہ اور صنعت کو ضروری متعلقین بنانے کے لیے ایک ادارہ جاتی میکانزم تیار کیا جائے گا۔
آج یہاں نئی دہلی میں سی ایس آئی آر کی تعلیمی ذیلی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے تعلیم اور صنعت کے درمیان اعتماد کی کمی کو دور کرنے کی اپیل کی اور جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے لبرل اور منطقی فنڈنگ کی ضرورت کو نمایاں کیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں بڑے صنعتی گھرانوں کے نمائندوں کی میٹنگ سے خطاب کیا تھا، جو سی ایس آئی آر – صنعت کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے سی ایس آئی آر کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں موجود ملک کے اہم ماہرین تعلیم کی اس ٹیم کو اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ ملک میں انوویشن کے فروغ اور صنعت کاری کو ترغیب دینے کے لیے تعلیمی شعبہ، صنعت اور سرکار ایک ساتھ کیسے کام کر سکتے ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ اختراع کے ٹریپل ہیلکس ماڈل یعنی صنعتوں، یونیورسٹیوں اور سرکار میں تینوں متعلقین کے علم میں اضافہ، دریافت اور اختراع کے توسط سے ملک میں سماجی و اقتصادی ترقی کی حوصلہ افزائی کرنے میں اہم رول پوشیدہ ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی تعلیمی پالیسی اور سائنس، ٹیکنالوجی اور انوویشن (ایس ٹی آئی پی) پالیسی جیس مختلف پہل اور اصلاحات کے ذریعے اختراع کے لیے مضبوط عزم دکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون کے استعمال یا جیو اسپیٹل ڈیٹا کی تحویل اور پروڈکشن کو کنٹرول کرنے والی پالیسیوں کے لبرلائزیشن میں حالیہ اصلاح اختراع کے تئیں عزم کی توثیق کرتے ہیں۔ وزیر موصوف نے آگے کہا کہ سائبر فزیکل سسٹم اور کوانٹم کمپیوٹنگ جیسی نئے دور کی ٹیکنالوجیوں کے لیے سرمایہ کاری اور عزم ایک انوویشن ایکو سسٹم کو آگے بڑھانے کے لیے سرکار کے عزم کی مثال ہے۔
وزیر موصوف نے کہا، حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی صلاح کار پروفیسر وجے راگھون کی قیادت میں سی ایس آئی آر کے از سر نو تعارف کی رپورٹ کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) اور انوویشن پارک تیار کرنے کے حوالہ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سے یونیورسٹیوں، سی ایس آئی آر اور صنعت کو ایک ساتھ شراکت داری کرنے کی اجازت ملتی ہے۔ ساتھ ہی اس سے بھارت کو دنیا میں ایک سرکردہ سائنسی طاق بنانے کے لیے آئندہ 25 برسوں میں ملک کی ہمہ گیر ترقی کے لیے انوویشن اور ٹیکنالوجی کو لچکدار اور سرگرمی سے آگے استعمال کرنے کی اس وقت اجازت ملتی ہے، جب ملک آزادی کے 100 سال مکمل کر رہا ہو۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ایک مضبوط آئی پی پورٹ فولیو کے ساتھ سی ایس آئی آر سب سے بڑا فنڈنگ ادارہ ہونے کے ناطے یونیورسٹیوں میں انوویشن ایکو سسٹم کو مضبوط کر سکتا ہے اور اس شراکت داری سے نہ صرف یونیورسٹیوں اور سی ایس آئی آر کو فائدہ ہوگا بلکہ اس سے متاثر ہو کر صنعتیں نئی ایجادات اور اختراعات کو لا کر ترقی کو بھی رفتار دے سکیں گی۔ انہوں نے سی ایس آئی آر سے انوویشن پارک جیسے رابطہ کے مناسب ماڈل لانے کی اپیل کی، جہاں ایک طرف یہ یونیورسٹیوں اور قومی اداروں کی شاندار بنیادی تحقیق کا فائدہ اٹھائے گا وہیں دوسری طرف یہ ٹیکنالوجی کے عملی استعمال اور فروغ میں صنعتوں کو مضبوط کرے گا۔ انہوں نے آگے کہا کہ اس سے بین موضوعاتی اور باہمی تحقیق و ترقی کو فروغ حاصل ہوگا جس سے آخرکار اختراع کے تناسب کو ترغیب بھی ملے گی۔
کووڈ-19 کو کنٹرول کرنے کے محاذ پر سی ایس آئی آر کے ذریعے نبھائے گئے مخصوص رول کا ذکر کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ملک نے حال ہی میں 100 کروڑ ٹیکہ کاری تک پہنچنے کی اہم منزل دیکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعی میں قابل ذکر ہے اور ملک بھر میں ہماری سائنسی برادری، صنعت، ڈاکٹروں اور بے شمار طبی ملازمین کی ’کر سکتے ہیں‘ والی قوت ارادی کی ایک مثال ہے۔
انہوں نے طمانیت کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ سی ایس آئی آر نے صنعت اور آیوش کے ساتھ شراکت داری میں کئی کلینکل ٹرائل کیے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایس اے آر ایس-سی او وی-2 میں ہوا میں اخراج کو کم کرنے سے متعلق مسائل کا حل کرنے میں سی ایس آئی آر کی حالیہ کوشش کی بھی تعریف کی، جس کے تحت ہندوستانی پارلیمنٹ میں اس کی ٹیکنالوجی قائم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی ایس آئی آر نے پی پی ای سوٹ کی ری سائیکلنگ کے لیے ایک نئی پہل بھی شروع کی ہے، اور ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ (آر آئی ایل) کے ساتھ شراکت داری میں سی ایس آئی آر- این سی ایل کے ذریعے پونہ میں ایک پائلٹ ٹرائل بھی قائم کیاگیاتھا۔
وزیر موصوف نے اپیل کی کہ اسے صنعت اور ایم ایس ایم ای اور دیگر متعلقہ فریقین کے ساتھ شراکت داری میں بڑے پیمانے پر کیا جانا چاہیے کیوں کہ پی پی ای کچرے کا نمٹارہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے اور سرکار کے کچرے سے ’ویسٹ ٹو ویلتھ‘ مینڈیٹ کے عزم کو پورا کرنا ایک اعلی ترجیح ہونی چاہیے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جانکاری دی کہ سی ایس آئی آر- آئی آئی پی ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کردہ پی وی ایس اے ٹیکنالوجی پر مبنی میڈیکل گریڈ آکسیجن (ایم او 2) کنسنٹریٹر سسٹم کی 108 اکائیاں پی ایم کیئرس سے فنڈنگ کے ساتھ قائم کی گئیں اور سی ایس آئی آر کے ذریعے انہیں بہت ہی کم وقت میں شروع بھی کر دیا گیا۔
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U:12263
(Release ID: 1767072)
Visitor Counter : 276