وزارت دفاع

وزیر دفاع جناب راجناتھ سنگھ SCO ویبنار میں : حکومت نے مسلح افواج میں خواتین کی مساوی حصہ داری کو یقینی بنانے کے لیے ارتقائی راستہ اختیار کیا ہے


وزیر دفاع : دہشت گردی جنگ کے بدلنے تصور کی عکاس ہے، اس لعنت سے نمٹنے میں خواتین کا بھی رول ہونا چاہئے

Posted On: 14 OCT 2021 5:30PM by PIB Delhi

اہم جھلکیاں:

  • حکومت نے مسلح افواج میں خواتین کے رول کو مستحکم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔
  • SCOنے دہشت گردی کو یکسر مسترد کیا ہے
  • SCO ممالک کی خواتین افسران کا OTA، چنئی میں خیر مقدم

 

14اکتوبر 2021 کو نئی دلی سے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) ویبنار  بعنوان ‘‘ مسلح افواج میں خواتین کا رول ’’ میں افتتاحی خطبہ دیتے ہوئے وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ حکومت نے عمومًا سیکیورٹی نیٹ ورک میں اور خصوصًا مسلع افواج میں خواتین کے رول کو مستحکم کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ خواتین انڈین ملٹری ٹرینگ سروس میں سو سال سے زیادہ عرصے سے فخر کے ساتھ خدمات انجام دیتی آئی ہیں۔ ہندستانی فوج نے 1992 میں خواتین افسران کو شامل کرنا شروع کیا۔ اب خواتین افسران فوج کی زیادہ تر شاخوں میں کام کر رہی ہیں۔ اب خواتین کو مستقل کے لیے منظورکیا جا رہا ہے اور مستقل قریب میں ون آرمی یونٹوں اور بٹالنیوں کی کمان سنبھالتی نظر آئیں گی۔ ویبنار کا اہتمام وزارت دفاع کے انٹیگریٹڈ ڈیفنس اسٹاف نے کیاتھا۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ملٹری پولس میں خواتین کی شمولیت گزشتہ برس شروع کی گئی تھی۔  وزیر دفاع نے کہا کہ اگلے سال سے خواتین افواج کے با وقار ادارے نیشنل ڈیفنس اکیڑمی میں داخلہ لے سکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ SCO ممالک کی خواتین کو آفیسر ٹرینگ اکیڑمی، چنئی میں دیکھنے کے خواہشمند ہیں۔

جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ امدادی اورلڑاکا، دونوں طرح کے رول میں خواتین کو شامل کیا گیا ہے۔  ہندستانی بحریہ سمندری نگرانی طیارہ کی پائلٹ ہیں اور گزشتہ برس سے انہیں جنگی بحری جہازوں پر بھی کام پر لگایا گیا ہے۔ اسی طرح ہندستانی ساحلی محافظ خواتین کو لڑاکا رول میں فرق کر رہے ہیں۔ جہاں وہ پائلٹ اور ہوابازی کی پورٹ سروس میں ہیں۔ ہندستانی فضائیہ  میں خواتین پیلی کاپٹر اڑاتی ہیں اور لڑاکا جیٹ طیاروں کی پائلٹ ہیں۔ اقوام متحدہ کے امن بردار متن میں بھی ہندستانی مسلح افواج سے تعلق رکھنے والی خواتین باقاعدگی سے حصہ لتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلع افواج میں خواتین کو شامل کرنے کا حکومت کا نظریہ ترقی پسندانہ ہے۔ انہوں نے کہا ‘‘ ہم نے ارتقائی راستہ اختیار کرتے ہوئے سپورٹ سے لڑاکا سپورٹ اور پھر مسلع افواج کے اندر لڑاکا آرمی تک کی منزل طے کی’’۔

سیکیورٹی کا تصور زبردست تبدیلی سے دو چار ہے۔ اس بارے میں جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا جنگ کا بدلتا ہوا منظر نامہ ہماری سرحدوں سے تے کر ہماری سو سائٹی کے اندر بھی خطرے لائق ہیں۔ دہشت گردی اس حقیقت کا سب سے واضح عکاس ہے۔ دہشت گردی کو غیر سرکاری عناصر اور غیر ذمہ دار ریاستیں اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے ہتھیار بناتی ہیں۔ SCO نے ایک تنظیم کی حیثیت سے دہشت گردی کو یکسر مسترد کیا ہےخواہ وہ کسی بھی شکل میں کیوں نہ ہو۔ اہوں نے کہا کہ یہ لڑائی آدھی آبادی کے زریعے نہیں جیتی جا سکتی۔ خواتین کو بھی اس میں مساوی رول ادا کرنا ہوگا۔ ملع افواج میں بھی اور اس سے آگے بھی۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ خواتین نے زندگی کے ہر شعبے میں خود کو منوایا ہے۔ ‘‘ بہت سی رکاوٹوں کو دور کیا گیا ہے اور بہت سی تصوراتی بندشوں کو آنے والے وقت میں توڑ دیا جائے گا’’۔

وزیر دفاع نے SCO ممالک کی ان تمام بہادر خواتین دی ہیں۔ تنازعوں کو کم کرنے، ترقیاتی پروجکٹوں میں اور امن و خوشحال کے فروغ میں کام کیے ہیں۔ SCOممالک پر اس بات ے لیے زور دیتے ہوئے کہ وہ علاقائی استکام کو یقینی بنائیں گے، امن کو فروغ دینگے، صنعتی مساوات کو یقینی بنائیں گے اور پورے خطے کی بہتری کے لیے کام کریے گے، وزیر دفاع نے کہا کہ ‘‘ہم مسلع افواج کے مختلف کاموں میں خواتین کی زیادہ شمولیت اور زیادہ بڑے رول کی توقع رکھتے ہیں

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہندستانی رسوم و رواج میں خواتین کی نگہبان اور محافظ دونوں کے طور پر عزت کی جاتی ہے وزیر دفاع نے کہاکہ اگر سرسوتی ہماری علم، حکمت اور دانائی کی دیوی ہیں تو ، ماں درگا کا تعلق تحفظ ، طاقت ، تباہی اور جنگ سے  ہے۔ در حقیقت  ہم وجے دشمی منا رہے ہیں اسی دن درگا دیوی نے برصغیر میں شیطان مہیشور کو شکست دی اور مار ڈالا تھا۔ انہوں نے یہ بھییاد کیا کہ پوری تاریخ میں خواتین نے ملک کی حفاظت کے لئے ہتھیار اٹھائے ہیں، رانی لکشمی بائی ان میں سب سے زیادہ لائق تعظیم اور قابل احترام ہیں۔ انہوں نے اپنی آخری سانس تک غیر منصفانہ غیر ملکی حکمرانی کے خلاف جدوجہد کی میں مردوں کی قیادت کی۔

 

چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ ایس سی او کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مُراتبیک عظیم باکیف نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے ویبینار سے خطاب کیا۔ ایس سی او ممالک کے مندوبین نے پالیسی سازوں اور پریکٹیشنروں کو یکساں طور پر باخبر اور آگاہ کرنے کے مقصد سے اپنے تجربات شیئر کئے۔ ویبینار کے دو اجلاس منعقد کئے گئے۔ 'جنگی کارروائیوں میں خواتین کے کردار کے تاریخی تناظر' کے پہلے اجلاس کی صدارت ڈپٹی چیف انٹیگریٹڈ ڈیفنس سٹاف (میڈیکل) لیفٹیننٹ جنرل مادھوری کانیتکر نے کی۔ ہندستان کے علاوہ  چین، قزاخستان اور کرغیزستان کے مقررین نے اس اجلاس میں اپنے نقطہ نظر پیش کیا۔ 'جنگوں میں ابھرتے ہوئے رجحانات اور خواتین جنگجوؤں کے ممکنہ کردار' کے موضوع پر دوسرا اجلاس سابق سیکرٹری خارجہ محترمہ نروپما راؤ مینن کی صدارت میں ہوا۔ پاکستان، روسی وفاق ، تاجکستان اور ازبکستان کے اراکین نے اس موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

 

اختتامی خطبہ چیف آف انٹیگریٹڈ ڈیفنس اسٹاف نے چیئرمین، چیفس آف سٹاف کمیٹی (سی او ایس سی) ایئر مارشل بی آر کرشنا کو مخاطب کر کے پیش کیا۔ وزارتِ دفاع کے اعلیٰ سول اور فوجی حکام نے ویبینار میں شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/PIC1(1)7XT6.JPG

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/PIC3SXS5.JPG

 

<><><><><>

 

 

ش ح،ع س، ج

U.No. : 10081

 



(Release ID: 1764084) Visitor Counter : 126


Read this release in: English , Hindi