بجلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

حکومت نے پی ایف سی کو ‘‘مہارتن’’ کا درجہ دیا

Posted On: 12 OCT 2021 6:45PM by PIB Delhi

 

 

بجلی  اور نئی قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ ، بجلی کے سکریٹری جناب آلوک کمار پی ایف سی کے سی ایم ڈی ، جناب آر ایس ڈھلن  اور سینئر ایم او ی

اور پی ایف سی کے افسران کی موجودگی میں حکومت ہند کی طرف سے پپی ایف سی کو مہارتن  کا درجہ دیئے جانے پر مبارک باد دیتے ہوئے۔

 

حکومت ہند نے  سرکاری ملکیت والی پاور فائنانس کارپوریشن لمیٹڈ پی ایف سی کو مہارتن کا درجہ دیا ہے۔ جس سے پی ایف سی کو کام کاج سے متعلق اور مزید مالی خود مختاری  حاصل ہو گئی ہے۔ خزانے کی وزارت کے تحت سرکاری صنعتوں کے محکمے نے اس سلسلے میں آج ایک حکم جاری کیا۔ پی ایف سی کو 1986 میں کارپوریٹ کا درجہ دیا گیا تھا ، اور وہ آج بنیادی ڈھانچے کی سب سے بڑی مالی کمپنی ہے اور خاص طور پر بجلی کی وزارت کے انتظامی کنٹرول کے تحت بجلی کے شعبے کو خصوصی طور پر وقف ہے۔

بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے پی ایف سی کو مبارکباد دی ہے اور  کہا ہے کہ اسے مہارتن کا درجہ دیا جانا بھارت کے بجلی کے شعبے کی مجموعی ترقی میں پی ایف سی کے اہم رول پر حکومت ہند کے اعتماد کی عکاسی ہے اور اس کی عمدہ کارکردگی کی توثیق ہے۔ اس نئی تسلیم شدگی سے پی ایف سی ، بجلی کے شعبے کے لیے مقابلہ جاتی طور  پر رقوم کی پیش کش کی اہل ہوگی جو ہمہ وقت بجلی کو کم خرچ اور قابل انحصار طریقے سے دستیاب کرانے میں ایک اہم رول ادا کرے گی۔ ان  مزید اختیارات سے جو اسے مہارتن کا درجہ دیئے جانے پر حاصل ہوئے ہیں  پی ایف سی کی بنیادی ڈھانچے کے مستقبل کے قومی کاموں ، 2030 تک 40 فیصد گرین توانائی کے قومی عزم اور ایک نئی ترمیم شدہ تقسیم کی شعبہ جاتی اسکیم پر مؤثر  نظر رکھے جانے  اور عمل درآمد کے تحت رقوم فراہم کرنے کے حکومت کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں پی ایف سی کو مدد ملے گی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ اس ایجنڈے کے لیے تین لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا خرچ مقرر کیا گیا ہے۔

پی ایف سی کو مہارتن کا درجہ دیئے جانے سے پی ایف سی بورڈ کو  مالی فیصلے کرنے میں مزید اختیارات حاصل ہو جائیں گے ۔ کسی مہارتن کا بورڈ سی پی ایس ای مالی مشترکہ پروجیکٹوں کو شروع کرنے میں اکویٹی کا سرمایہ لگا سکتا ہے اور پوری ملکیت والی ذیلی ایجنسیوں کے لیے اکیویٹی پر مبنی سرمایہ لگا سکتا ہے اور بھارت میں اور بیرون ملک انضمام اور قبضے میں لینے کا کام کر سکتا ہے  کسی ایسی متعلقہ سی پی ایس ای کی مالیت کی 15 فیصد حد تک ہے، جو 5000 کروڑ روپے تک محدود ہے۔

پی ایف سی کے سی ایم ڈی ، جناب آر ایس ڈھلون نے کہا کہ پی ایف سی نے پچھلے تین برسوں کے دوران غیرمعمولی مالی کارکردگی کی بنیاد پر مہارتن کا درجہ حاصل کیا ہے۔ کووڈ کے باوجود پی ایف سی میں ابھی تک کی سب سے زیادہ سالانہ منظوریاں حاصل کی ہیں اور بجلی کے شعبے کو 1.66 لاکھ کروڑ روپے مالیت کے، مالی سال 21-2020 کے دوران 88300 کروڑ روپے اور مالی سال 21-2020 میں 8444 کروڑ روپے کا اب تک کا سب سے زیادہ منافع ہوا ہے۔ پی ایف سی میں بجلی کے شعبے میں نقد رقم کے بحران سے نمٹنے کے لیے نقد رقم ڈالنے کی اسکیم (آتم نربھر بھارت اسکیم  ) کے تحت  ڈسکوم میں رقم لگا کر کووڈ کے دوران اہم رول ادا کیا ہے۔ مہارتن کے ان مزید اختیارات کے ساتھ ہی  پی ایف سی اپنے کاروبار میں مزید تیزی لاکر اپنے کام کاج میں تنوع لے کر آئے گی ۔ ہم کارپوریشن کے ملازمین اور ماضی کے مینجمنٹ کے بے حد شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اس عظیم کارنامے کو ممکن بنانے میں مسلسل مدد کی ، تعاون کیا اور وزارت توانائی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا جن کے تعاون کے بغیر یہ پہچان ممکن نہیں تھی۔

--

 

 

ش ح  ۔ اس۔ ت ح ۔                          

U –10003


(Release ID: 1763771) Visitor Counter : 214


Read this release in: English , Hindi , Punjabi