ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

وزارت ماحولیات رکاوٹ نہیں بلکہ فعال ، پائیدار ترقی اور ترقی کا ایک حل ہے: جناب بھوپندر یادو


ملک کے سبز علاقے کے معیار میں اضافے کے لیے حکومت پرعزم ہے

Posted On: 29 SEP 2021 7:22PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی۔ 29  ستمبر         ماحولیات ، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر جناب بھوپندر یادو نے آج کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کی توجہ ملک کےدرختوں اور جنگلات میں نہ صرف مقداری بلکہ معیاری طور پراضافہ کرنے پر مرکوز ہے جو کہیں زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

جناب  یادو فورسٹ سروسز کے افسرا جناب سنجیو کمار چڈھا کی کتاب " جمبوز آن دی ایج: دی فیوچر آف الیفینٹ کنزرویشن ان انڈیا" کے اجراء کے موقع پرخطاب کر رہے تھے۔جناب چڈھا ان دنوں نیشنل ایگری کلچرل کوورپرٹیو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا لمیٹڈ (نیفیڈ) کے مینجنگ ڈائریکٹر کے عہدہ پر فائز ہیں ۔ اس موقع پرمرکزی وزیر برائے تعلیم، ہنر مندی کے فروغ اور انٹر پرینیورشپ، جناب دھرمیندر پردھان بھی موجود تھے۔

WhatsApp Image 2021-09-29 at 16.55.29.jpeg

وزیر موصوف نے انسانوں اور ہاتھیوں کے مابین کشمکش  اور ہاتھی کی موجودگی والی ریاستوں میں پروجیکٹ الیفینٹ ڈویژن  کےاقدامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، جناب یادو نے زور دے کر کہا کہ زندگی کے لیے معاش کو یقینی بناتے ہوئے ملک میں نباتات اور حیوانات کے انتظام اور تحفظ کے تئیں  لوگوںمیں بیداری پیدا کرنا اور ان کی شراکت داری بہت اہم ہے۔

پائیدار ترقی اور نشوونما کے لیے ایک معاون کے طور پر وزارت ماحولیات کے کردار کی وضاحت کرتے ہوئےجناب یادو نے کہا ، "وزارت ماحولیات کوئی رکاوٹ نہیں ، بلکہ ایک معاون ہے۔" انہوں نےان  مصنفوں  کو مبارکباد دی جنہوں نے زندگی بھر پورے ہندوستان کے جنگلوں  میں کام کیا اوراس سے حاصل تجربات اور تحقیق کو کتاب کی شکل میں پیش کیا۔

تعلیم و ہنرمندی کے فروغ کے وزیرجناب بھوپندر یادو نے اپنی ریاست اوڈیشہ سے انسانوں اور ہاتھیوں کے مابین کشمکش کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب میں کیس اسٹڈی کے بعد دی گئی سفارشات سے سبھی شراکت داروں کو اپنے موجودہ اور  مستقبل کے منصوبوں پر کہیں زیادہ جامع انداز میں عملدر آمد کرنے میں مدد ملے گی۔

WhatsApp Image 2021-09-29 at 17.15.48.jpeg

انڈین ہاتھی (ایلی فاس میکسی مس) ایک اہم نسل کی ہے اور وہ ماحولیاتی نظام کا ایک لازمی جزو ہے جو جنگل کے ماحولیاتی نظام اور حیاتیاتی تنوع کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسے ہندوستان کے قومی ورثہ جانور کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے اور انڈین وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ (1972) کے تحت سب سے زیادہ تحفظ دیا گیا ہے۔ ہندوستان میں ایشیائی ہاتھیوں کی سب سے بڑی آبادی ہے، جن میں  30000 جنگلی اور تقریبا 360000 پالتوہیں ۔

ہندوستان میں ہاتھیوں کی موجودگی والی  ریاستوں میں انسانوں اور ہاتھیوں کے مابین کشمکش ، اس کے تحفظ کے لیے تشویش کا ایک اہم مسئلہ ہے۔ حالیہ دنوں میں ہاتھیوں کے انتظام اور تحفظ کے لیے یہ سب سے مشکل مسئلہ کے طور پر سامنے آیا ہے۔ انسانوں اور ہاتھیوں کی کشمکش (ایچ ای سی) لوگوں اور ہاتھیوں کے درمیان منفی تعامل کو کہتے ہیں۔ اس سے لوگوں یا ان کے وسائل پر منفی اثر پڑتا ہے جیسے انسانی موت واقع ہو سکتی ہے ، انہیں چوٹ لگ سکتی ہے ، فصلوں  اور املاک کا نقصان ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس سے لوگوں کو جذباتی طور پر ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔

ان مسائل کے حل کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ان میں سے کچھ اہم اقدامات حسب ذیل ہیں:

  • وزارت ملک میں جنگلی حیاتیات اور ان کی رہائش کے انتظام کے لیےمرکز کے ذریعہ فراہم کردہ  'پروجیکٹ الیفینٹ ' کے تحت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مالی مدد فراہم کی جاتی  ہے۔
  • تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ قومی بورڈ کی قائمہ کمیٹی کے غور و خوض کے لیے رہنما خطوط کے مطابق جنگلی حیاتیات پر بنیادی ڈھانچے کےاثرات کو کم کرنے کے لیے ماحول دوست اقدامات کے تحت جانوروں کے لیے ایک راستے کی اسکیم تیار کریں۔
  • پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کی نظر ثانی شدہ ہدایات کےتحت ، ریاستوں کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ جنگلی جانوروں کے حملوں کے باعث فصلوں کے نقصان کے لیے اضافی کوریج فراہم کرنے پر غور کریں۔
  • سرحد پار علاقوں میں انسانوں اور ہاتھیوں کے مابین کشمکس کو کم کرنے کے لیے حکومت ہند نے بنگلہ دیش کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کیاہے  جس کے نتیجے میں جمہوریہ بنگلہ دیش اور جمہوریہ ہند کے درمیان سرحد پار ہاتھیوں کے تحفظ پر پروٹوکول تیار کیا گیا ہے۔اس پروٹوکول پر  انڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان ہاتھیوں کی ہموار نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے 17 دسمبر 2020 کو ہند  بنگلہ دیش ورچوئل چوٹی کانفرنس میں دونوں ممالک کے درمیان پروٹوکول پر دستخط کیے گئے۔
  • 6 فروری 2021 کو ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو انسانوں اور  جنگلی  جانوروں کے تصادم سے نمٹنے کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔
  • 2017 میں انسانوں اور ہاتھیوں کے مابین تصادم کو کم کرنے کے لیے جامع ہدایات جاری کی گئیں۔ ہاتھیوں کی موجودگی والی تمام ریاستوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ6 اکتوبر 2017 کو وزارت کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر عمل درآمد کریں۔
  • انسانوں اور ہاتھیوں کے مابین تصادم کی وجہ سے ہونے والے جانی نقصان کے لیے بطور معاوضہامدادی رقم کو 2 لاکھ روپے سے  بڑھا کر 5 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔
  • وزارت کی طرف سے تشکیل دی گئی الیفینٹ ٹاسک فورس نے ملک میں 32 الیفینٹ ریزرو کی تجویز دی جس میں سے30 ریزرو کا اعلان پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔
  • وزارت ہاتھیوں کے لیے مزیدتحفظ اور بحالی مرکز قائم کرنے کے لیے ریاستی حکومت کی مدد کرتی ہے۔
  • اینتھریکس کے سنگین معاملوں کے باعث پالتو اور جنگلی ہاتھیوں کی اموات سے نمٹنے کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) جاری کیا گیا ہے۔
  • وزارت ملک میں انسانوں اور ہاتھیوں کے مابین تصادم کو کم کرنے کے لیے وزارت بجلی ، وزارت سڑک و ٹرانسپورٹ ، وزارت ریلوے اور وزارت زراعت جیسے متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے ساتھ کام کر رہی ہے۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-9694

 


(Release ID: 1761320) Visitor Counter : 159


Read this release in: English , Hindi , Punjabi