سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

زرعی باقیات سے ہائیڈروجن کی راست تیاری کے لئے منفرد ٹیکنالوجی کا فروغ

Posted On: 30 SEP 2021 7:43PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  30/ستمبر2021 ۔ بھارتی محققین نے زرعی باقیات سے ہائیڈروجن کی راست تیاری کے لئے ایک منفرد ٹیکنالوجی کو فروغ دیا ہے۔ بھارتی محققین کے ذریعے کی گئی اس اختراع سے ہائیڈروجن کی دستیابی کے چیلنج پر قابو پاکر ماحولیات دوست ہائیڈروجن فیئول- سیل الیکٹرک موٹر گاڑیوں کو فروغ حاصل ہوسکتا ہے۔

بھارت نے 2030 تک تقریباً 450 گیگاواٹ کی 60 فیصد قابل تجدید توانائی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس ہدف کے حصول کے لئے موجودہ منظرنامے میں پوری دنیا کے محققین ایسی قابل تجدید توانائی کے حصول کے لئے کام کررہے ہیں جو کہ پائیدار ہو اور جس سے کاربن کا اخراج محدود پیمانے پر ہو۔ اس کے سب سے کفایتی طریقوں میں سے ایک طریقہ سب سے، بیکار پڑے اور قابل تجدید وسائل سے ہائیڈروجن کی پیداوار کرنا ہے۔ وہ زرعی باقیات جس کے نپٹارے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہائیڈروجن کی پیداوار کے ذرائع میں سے ایک ذریعہ ہوسکتا ہے اور اس سے توانائی کی پیداوار اور کچرے کو ٹھکانے لگانے کے دوہرے مسائل کا حل بھی نکل سکتا ہے۔

حکومت ہند کے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کے ایک خودمختار ادارے اگھرکر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، پونے کی محققین کی ایک ٹیم نے کے پی آئی ٹی ٹیکنالوجیز کے سینٹی اینٹ لیب کے ساتھ شراکت داری سے لیب کی سطح پر زرعی باقیات سے ہائیڈروجن کشید کرنے کی یہ ٹیکنالوجی تیار کی ہے۔

اے آر آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پرشانت دھاکے پھالکر نے کہا کہ آج زیر استعمال روایتی اینیروبک ڈائجیشن پروسیسز کے مقابلے میں ہماری ٹیکنالوجی 25 فیصد زیادہ مؤثر ہے۔ دو مرحلے والا طریقہ کار بایوماسک کے پری ٹریٹمنٹ کا خاتمہ کردیتا ہے اور اس طرح سے یہ پروسیس کفایتی اور ماحولیات دوست بن جاتا ہے۔ یہ پروسیس ایک ڈائجسٹیٹ جنریٹ کرتا ہے، جو غذائی اعتبار سے بیش قیمتی ہوتا ہے اور جس کا استعمال نامیاتی کھاد  تیار کرنے میں کیا جاسکتا ہے۔

ایم اے سی ایس – اے آر آئی کے ڈاکٹر ایس ایس ڈاگر اور پرنو شرساگر اور کے پی آئی ٹی – سینٹی اینٹ کے جناب کوستبھ پاٹھک پر مشتمل سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے اس پروسیس کے ڈیولپمنٹ سے قابل ذکر تعاون دیا ہے۔ ٹیکنالوجی کو فروغ دینے والوں نے وضاحت کی کہ ہائیڈروجن فیول جنریشن کا پروسیس خاص طور پر تیار کئے گئے مائیکروبیئل کنسورشیم جو کہ سیلولوز اور بڑی مقدار میں ایمی سیلولوز سے متصف زرعی باقیات کے استعمال پر مشتمل ہے، جس میں دھان، گیہوں یا مکا کا بایو ماس تھرمو- کیمیکل یا انزائمیٹک پری ٹریٹمنٹ، شامل ہے۔ اس پروسیس سے پہلے مرحلے میں ہائیڈروجن پیدا ہوتی ہے اور دوسرے مرحلے میں میتھین پیدا ہوتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس پروسیز کے دوران پیدا ہونے والی میتھین کا استعمال اضافی ہائیڈروجن پیدا کرنے کے لئے بھی کیا جاسکتا ہے۔

سینٹی اینٹ لیبس کے چیئرمین روی پنڈت نے کہا کہ غیر مستعمل زرعی باقیات سے ہائیڈروجن پیدا کرنے کی اس بڑی پیش رفت سے ہمیں توانائی کے وسائل کے بارے میں خودکفیل بننے میں مدد ملے گی۔ اس سے کسان برادری کو حصول آمدنی کا ایک ذریعہ بھی ملے گا۔ آئی پی آر کے تحفظ کے لئے ایک انڈین پیٹنٹ اپلی کیشن بھی دے دی گئی ہے۔

 

دو مرحلہ جاتی بایو ہائیڈروجن اور بایومیتھین کی پیداوار کے لئے اینیروبک ڈائجسٹرس

 

ریکٹر میں مسلسل بایو- ہائیڈروجن پروڈکشن

 

******

 

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.9572

30.09.2021



(Release ID: 1759841) Visitor Counter : 176


Read this release in: English , Kannada