ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
ماحولیات کے مرکزی وزیر کی صدارت میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کے موضوع پر ہریانہ، دہلی، راجستھان، پنجاب اور اترپردیش کے ساتھ اہم میٹنگ
دھول، تعمیرات اور مسماری کے نتیجے میں نکلنے والے کچرے، بایوماس کے جلنے، گاڑیوں سے پیدا ہونے والی آلودگی اور ٹھوس کچرے نیز پرالی جلانے سے ہونے والی آلودگی کو کم کرنے کے لئے ریاستوں کے کارروائی منصوبوں کے نفاذ پر تبادلہ خیال کیا گیا
ماحولیات کے مرکزی وزیر نے کمیشن آن ایئر کوالٹی مینجمنٹ (سی اے کیو ایم) کے ذریعے تیار کئے گئے جامع فریم ورک کے نفاذ میں ہر ریاست کے آپسی تال میل اور ہم آہنگی پر اطمینان کا اظہار کیا
کارروائی منصوبے کا نتیجہ خاص طور پر ریاستوں کے ذریعے کئے گئے نفاذ کے اثر پر منحصر کرے گا: جناب بھوپیندر یادو
Posted On:
23 SEP 2021 6:12PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 23/ستمبر 2021 ۔ ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو کی صدارت میں آج نئی دہلی کے اندرا پریاورن بھون میں دہلی- این سی آر میں ایئر کوالٹی کو بہتر بنانے کے لئے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ جناب منوہر لال کھٹر، دہلی، اترپردیش اور راجستھان کے وزرائے ماحولیات اور پنجاب اور زراعت، توانائی، مویشی پروری کی وزارتوں اور دیگر سبھی حصص داروں کے سینئر افسروں کے ساتھ میٹنگ ہوئی۔ دہلی- این سی آر میں سردیوں کے موسم کے دوران فضائی کی آلودگی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس میٹنگ میں ایئر کوالٹی کمیشن کے چیئرمین بھی موجود تھے۔
این سی آر میں فضائی آلودگی کو روکنے اور کنٹرول کرنے کی تدابیر کے نفاذ کو پیش نظر رکھتے ہوئے ریاستی انتظامیہ کی تیاریوں اور تندہی کا تجزیہ کرنے کے لئے میٹنگ منعقد کی گئی تھی۔ این سی آر کی فضائی آلودگی کا سبب فصل کٹائی کے موسم میں پرالی جلانے سے بھی جڑا ہوا ہے۔ فصل کٹائی کا موسم بھی جلد ہی شروع ہونے والا ہے۔
میٹنگ کے دوران جناب یادو نے کہا کہ یہ دیکھنا خوشگوار ہے کہ کمیشن فار ایئر کوالٹی جس جذبے کے ساتھ کام کررہا ہے وہ کمیشن آن ایئر کوالٹی مینجمنٹ کے ذریعے اپنے کارروائی منصوبے کے نفاذ میں ریاستوں کو حساس بنانے کے لئے کی جارہی وسیع اور سنجیدہ کوششوں میں نظر آتا ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ سبھی حصص داروں، مقامی انتظامیہ، ریگولیٹری اداروں اور انفورسمنٹ ایجنسیوں کے تعاون پر مبنی کوششوں کے ساتھ ہی زور و شور سے چلائی جارہی بیداری مہموں سے دہلی – این سی آر خطے میں ایئر کوالٹی میں کافی بہتری دیکھنے کو ملے گی۔
کارروائی منصوبے کے نتائج ریاستوں کے ذریعے کارروائی اور نفاذ کے اثرات پر منحصر ہونے پر زور دیتے ہوئے جناب یادو نے یہ بھی کہا کہ ایسے امور کا کمیشن کے ذریعے حل نکالا جائے گا، جن کے لئے بین ریاستی اور بین وزارتی تال میل کی ضرورت ہوتی ہے۔
میٹنگ کے دوران پرالی جلانے کے بندوبست پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ ستمبر – اکتوبر کے دوران پرالی جلنے سے خطے کی ایئر کوالٹی خراب ہوجاتی ہے۔ یہ مسئلہ این سی ٹی میں مقامی موسمی حالات کے سبب مزید بڑھ جاتا ہے۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران یہی صورت حال دیکھنے کو ملی ہے۔
یہ بتایا گیا کہ ماحولیات کے مرکزی وزیر نے گزشتہ ایک مہینے کے دوران اہم وزارتوں کے وزراء کے ساتھ مختلف متبادل اور موجودہ پالیسیوں کا جائزہ لیا۔ ساتھ ہی پرالی جلانے کے معاملات کو کنٹرول کرنے کے لئے خطے میں اور خطے سے باہر کی جانے والی تدابیر کو آسان اور مضبوط بنانے کی کوشش بھی کی ہے۔
یہ تدابیر نفاذ کے مختلف مراحل میں ہیں، لیکن ان سے دہلی – این سی آر میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لئے ایک سازگار ماحول فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ ان تدابیر میں اترپردیش، ہریانہ، دہلی اور پنجاب کے ذریعے بڑے پیمانے پر بایو ڈی کمپوزیشن کے ذریعے پرالی کا مقامی بندوبست، این سی آر میں تھرمل پاور پلانٹوں میں سپلمنٹ ایندھن کے طور پر 50 فیصد دھان کے بھوسے کے ساتھ بایوماس کا لازمی استعمال، ایک ٹاسک فورس کی تشکیل، راجستھان اور گجرات ریاستوں میں چارے کے طور پر غیر- باسمتی پرالی کے استعمال کے طریقے اور وسائل تیار کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔ چاول کے بھوسے کا استعمال کرکے عمومی کھاد کے فروخت کی سہولت اور پرالی کے مقامی بندوبست کی حوصلہ افزائی کے لئے نجی شراکت داری وغیرہ شامل ہیں۔
میٹنگ کے دوران ریاستوں کے ذریعے کی گئی مختلف تدابیر کی جانکاری بھی دی گئی، جیسے ہریانہ حکومت کے ذریعے پرالی جلانے پر روک لگانے کے مقصد سے کسانوں کو حوصلہ افزائی رقم دینے کے لئے 200 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔ یہ ذکر کیا گیا کہ اترپردیش ایک اختراعاتی لین دین پروگرام کے ساتھ 10 لاکھ ایکڑ میں پرالی کے بایو ڈی کمپوزیشن کا نظم کررہا ہے، جس کے تحت پرالی جمع کرنے پر اس کے بدلے گائے کے گوبر سے تیار کھاد دیا جائے گا۔ ہریانہ حکومت کے ذریعے ایک لاکھ ایکڑ میں، پنجاب کے ذریعے 5 لاکھ ایکڑ میں اور دہلی حکومت کے ذریعے چار ہزار ایکڑ زمین میں بایو ڈی کمپوزیشن کے تعلق سے کوششیں کی گئی ہیں۔
این سی آر میں فضائی آلودگی تشوتش کا باعث ہے اور یہ الگ الگ ذرائع سے ہوتی ہے۔ خطے میں خراب ایئر کوالٹی میں تعاون دینے والے اہم ذرائع میں پرالی کے موسم کے دوران انھیں جلانے جانے سے ہونے والا اخراج اور گاڑیوں، تھرمل پاور پلانٹوں اور دیگر صنعتی اخراج جیسے دوسرے مسلسل اخراج کرنے والے ذرائع سےہونے والا اخراج شامل ہے۔
ان مسائل سے نمٹنے کے مقصد سے مناسب اور شراکت داری پر مبنی نقطہ نظر بنانے کے لئے رکاوٹوں اور بندشوں کو دور کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے اور ایئر – شیڈ پر مبنی نقطہ نظر وضع کرنے کے لئے بھارت سرکار نے 2020 میں ایک آرڈیننس کے ذریعے ’’این سی آر اور ملحقہ علاقوں میں ایئر کوالٹی میں بہتری کے لئے کمیشن‘‘ (دی کمیشن فار ایئر کوالٹی امپرومنٹ اِن این سی آر اینڈ اے اے) قائم کیا تھا۔ اس سلسلے میں بعد میں پارلیمنٹ میں اگست 2021 میں ایک قانون منظور کیا۔
اس کمیشن کے اراکین میں متعلقہ ریاستوں کے نمائندے اور اہم حصص دار شامل ہیں۔ کمیشن نے متعدد کوششیں کی ہیں اور حصص داروں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ آج کی تاریخ میں چیلنجوں سے نمٹنے اور خطے میں ایئر کوالٹی کو بہتر بنانے کے لئے متعلقہ افسران کو مناسب کارروائی کرنے کا اہل بنانے کے مقصد سے 8 سے زیادہ ایڈوائزری اور 42 ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ کمیشن نے یہ ہدایت بھی جاری کی ہے کہ این سی آر خطے میں واقع تھرمل پاور پلانٹوں کو 5 سے 10 فیصد بایو ماس ایندھن کا لازمی طور پر استعمال کرنا ہوگا، جس سے کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے علاوہ پرالی کے استعمال میں مدد ملے گی۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO. 9326
(Release ID: 1757521)
Visitor Counter : 193