نیتی آیوگ
azadi ka amrit mahotsav

نیتی  آیوگ نے ہندستان میں شہری منصوبہ بندی کی صلاحیت میں اصلاحات پر رپورٹ کاآغاز کیا

Posted On: 16 SEP 2021 4:57PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،16ستمبر 2021/ نیتی آیوگ نے آج ہندستان میں شہری منصوبہ بندی کی صلاحیت کو بڑھانے کے اقدامات کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کی۔

’بھارت میں شہری منصوبہ بندی کی صلاحیت میں اصلاحات‘ کے عنوان سے یہ رپورٹ نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار، سی ای او شری امیتابھ کانت اور خصوصی سکریٹری ڈاکٹر کے راجیشور راؤ نے جاری کی۔

وزارت ہاؤسنگ اور شہری امور، اعلی تعلیم اور پنچایتی راج کے سکریٹریوں ، اور اے آئی سی ٹی ای اور ٹی سی پی او  کے چیئرمین ، این آئی یو اے کے ڈائریکٹر اور آئی ٹی پی آئی کے صدر  نے بھی تقریب میں شرکت کی۔

یہ رپورٹ نیتی آیوگ نےمتعلقہ وزارتوں اور شہری اور علاقائی منصوبہ بندی کے شعبے  کے نامور ماہرین کی مشاورت سے تیار کی ہے۔ یہ ماہ 9 کی مدت کے دوران کئے گئے وسیع تر مباحثوں اور مشاورت کا ایک گہرا نتیجہ پیش کرتی ہے۔

’’آئندہ آنےو الےبرسوں میں شہری ہندستان، ہندستانی معیشت کی ترقی کو طاقت بخشے گا  ۔ ٹاؤن پلاننگ سمیت شہری چیلنجز کو ہمارے ملک میں زیادہ سے زیادہ  پالیسی توجہ کی ضرورت ہے۔  ملک میں شہری منصوبہ بندی کی خلاؤں کو  دور کرنے کی بے حد ضرورت ہے، ورنہ  تیزا ور پائیدار ا ور  مساوی ترقی کا   ایک بہت بڑا موقع ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔

سی ای او جناب امیتابھ کانت نے اس بات پر زور دیا کہ  ’’شہر کاری یعنی اربنائزیشن ہندستانی معیشت کی محرک ہے۔ ملک  میں تبدیلی کے  ایک اہم موڑ پر پہنچ چکا ہے۔ یہ ایک یا دو دہائیوں میں شہری ہوجائے گا ۔ ہندستا ن کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ شہری منصوبہ بندی کی صلاحیت کے سوال کو گہرائی سے دیکھا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’سرکاری اور نجی شعبوں اور تعلیمی اداروں کےمابین وسیع تر ہم آہنگی ہندستانی شہروں کو زیادہ قابل رہائش، مسابقتی اور پائیدار بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر فروغ دے گی۔‘‘

شہری منصوبہ بندی کی صلاحیت میں اصلاحات: خلاصہ

ہندستان کل عالمی شہری آبادی کا 11 فی صد ہے۔ 2027 تک بھارت چین کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن جائے گا۔ تاہم غیر منصوبہ بند شہری کاری ہمارے شہروں پر بہت زیادہ دباؤ ڈالتی ہے۔ درحقیقت، کووڈ-19 وبائی بیماری نے ہمارے شہروں کی منصوبہ بندی اور انتظام کی اشدت ضرورت ظاہر کی ہے۔

شہری منصوبہ بندی شہروں، شہریوں اور ماحول کی مربوط ترقی کی بنیاد ہے۔ بدقسمتی سے، اسے  اب تک مناسب توجہ نہیں ملی ہے۔ موجودہ شہری منصوبہ بندی اور گورننس کا فریم ورک پیچیدہ ہے، جو اکثر ابہام اور جوابدہی کی کمی کا باعث بنتا ہے۔

اس رپورٹ میں کئی سفارشات کی گئی ہیں جو ہندستان میں شہری منصوبہ بندی کی صلاحیت کی ویلیو چین میں رکاوٹوں کو روک سکتی ہیں۔ ان میں سے کچھ یہ ہیں:

  1. صحت مند شہروں کی منصوبہ بندی کےلئے پروگرام سے متعلق مداخلت :ہر شہر کو 2030 تک ’’سبھی کے لئے صحت مند شہر ‘‘ کی امید یا خواہش رکھنی چاہئے۔ رپورٹ میں  پانچ سال کی مدت کے لئے مرکزی شعبے کی اسکیم’پانچ سو صحت مند پروگرام کی سفارش کی گئی ہے جس میں ترجیح والے شہر اور قصبے ریاستوں اور مقامی اداروں کے ذریعہ  مشترکہ طور پر منتخب  کیا جائے گا‘‘
  2. شہری زمین کے  مناسب  اور بہتر استعمال کے لئے پروگرام سے متعلق مداخلت: مجوزہ ’صحت مند شہر پروگرام‘ کے تحت تمام شہروں اور قصبوں کو شہری زمین (یاپلاننگ ایریا ) کی صلاحیت کو زیادہ سےزیادہ بڑھانے کے لئے سائنسی ثبوت کی بنیاد پر ترقی کےکنٹرول ریگولیشن کو مضبوط کرنا چاہئے۔  رپورٹ ا س مقصد کے لئے ایک سب اسکیم ’پریپریشن /رویژنڈیولپمنٹ کنٹرول ریگولیشن ‘ کی سفارش کرتی ہے۔
  3. انسانی وسائل میں اضافہ:عوامی شعبے میں شہری   منصوبہ  سازوں کی کمی سے نمٹنے کے لئے، رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ضرورت ہوسکتی ہے کہ (ایک) ٹاؤن پلانرز کی خالی آسامیوں کو بھرنے میں تیزی  لائیں، اور (ب) 8268 ٹاؤن پلانرز کی منظوری خالی جگہوں کو پورا کرنے کے لئے لیٹرل  انٹری پوزیشن کے طور پر پوسٹس کم از کم  3 سال اور زیادہ سے زیادہ 5 سال کے لئے پورا کریں۔
  4. شہری منصوی بندی کے لئے اہل پیشہ ور افراد کو یقینی بنایا: ریاستی قصبے اور ملک کی منصوبہ بندی کے محکموں کو ٹاؤن پلانرز کی شدید کمی کا سامنا ہے ۔یہ اس حقیقت سے  اور پیچیدہ ہے کہ کئی ریاستوں میں، ستم ظریفی یہ ہے کہ ٹاؤن پلاننگ میں قابلیت ایسی نوکریوں کے لئے ضروری معیار بھی نہیں ہے۔ ٹاؤن پلاننگ کے عہدوں پر اہل امیدواروں کے داخلے کو یقینی  بنانے کے لئے ریاستوں کو اپنے بھرتی کے قوانین میں مطلوبہ ترامیم کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
  5.  اربن گورننس کی دوبارہ انجینئرنگ : شہری چیلنجوں کو حل کرنے کے لئے مزید ادارہ جاتی وضاحت اور کثیر شعبہ کی مہارت لانے کی ضرورت ہے ۔ اس رپورٹ میں ایک اعلی اختیاراتی کمیٹی کے قیام کی سفارش کی گئی ہے جو کہ موجودہ شہری منصوبہ بندی کے گورنمنٹ ڈھانچے کو دوبارہ انجینئر کرے گی۔ اس کوشش میں جن اہم پہلوؤں پر توجہ دینے کی ضرورت  ہے وہ  یہ ہیں: i) مختلف حکام کے کرداروں اور ذمہ داریوں کی واضح تقسیم، قواعد و ضوابط کی مناسب نظر ثانی ، وغیرہ، ٹاؤن پلانرز اور دیگر ماہرین کی ملازمت کی تفصیل اور عوامی  شرکت اور بین  ایجنسی کو آرڈنیشن کو فعال کرنے کے لئے ٹکنالوجی کو وسیع پیمانے پر اپنانا۔
  6.  ٹاون اور کنٹری پلاننگ ایکٹس پر نظر ثانی: بیشتر ریاستوں نے ٹاؤن اینڈ کنٹری پلاننگ ایکٹ نفاذ کئے ہیں جس سےوہ عمل درآمد کے لئے ماسٹر پلان تیار اور مطع کرسکتےہیں۔ تاہم بہت سے لوگوں کا جائزہ لینے اور  اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ لہذا  ریاستی سطح پر ایک ایپکس کمیٹی کے قیام کی سفارش کی جاتی ہے کہ وہ منصوبہ بندی کے قوانین کاباقاعدہ  جائزہ لے (بشمول ٹاؤن  اینڈ کنٹری پلاننگ یا شہری اور علاقائی ترقیاتی ایکٹ  یا دیگر متعلقہ کام)
  7. منصوبہ بندی اور شہریوں کو شامل کرنا: اگرچہ ماسٹر پلانر کی تکنیکی سختی کو برقرار رکھنا ضروری ہے لیکن متعلقہ مراحل میں شہریوں کی شرکت کو فعال کرنے کے لئے ان کا تخفیف کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے لہذا کمیٹی شہری منصوبہ بندی کو کمزور کرنے کے لئے شہری رسائی مہم کی سختی سے سفارش کرتی ہے۔
  8. نجی شعبے کے کردار کو بڑھانے ک لئے اقدامات: رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ملک میں منصوبہ بندی کی مجموعی صلاحیت کو بہتر  بنانے کے لئے نجی شعبے کے کردار کو مضبوط بنانے کے لئے کئی سطحوں پر ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔

 

9)چھتری اصلاح کے طور پر ، منصوبہ بندی، بشمول اس کی تمام مہارتیں جیسے ماحولیات ، رہائش، نقل و حمل، انفراسٹرکچر ، لاجسٹکس ، دیہی علاقہ، علاقائی وغیرہ، یا ائے آئی سی ٹی ای کی طرف  سے منظور شدہ کوئی دوسرا نام ، قومی ادارے کے تحت ایک نظم و ضبط کے طور پر شامل ہونا چاہئے ۔ ایم او ای کی درجہ بندی کا فریم ورک (این آئی آر ایف)  اداروں کے درمیان صحت مند مقابلے کی حوصلہ افزائی ہونا چاہئے۔

10) انسانی وسائل کی مضبوط بنانے کے لئے اقدامات اور ڈیمانڈ-سپلائی : رپورٹ میں حکومت ہند کے ایک قانونی ادارے کے طور  پر ’ٹاؤن اینڈ کنٹری پلانرز کی قومی کونسل‘ کےقیام کی سفارش کی گئی ہے۔ اس کےعلاوہ ایک نیشنل ڈیجیٹل پلیٹ فارم آف  ٹاؤن اینڈ کنٹری پلانرز، تجویز کیا گیا ہے  کہ ایم او ایچ یواے کے نیشنل اربن انوویشن اسٹیک کے اندر بنایا جائے۔  یہ پورٹل تمام منصوبہ سازوں کی سیلف رجسٹریشن کو فعال کرے گا اور ممکنہ آجروں اور شہری منصوبہ  سازوں کے لئے ایک بازار کے طور پر تیار ہوگا۔

مکمل رپورٹ یہاں حاصل کی جاسکتی ہے۔https://www.niti.gov.in/sites/default/files/2021-09/UrbanPlanningCapacity-in-India-16092021.pdf

 

ش ح۔ ش ت۔ج

Uno-9084

 


(Release ID: 1755638) Visitor Counter : 353


Read this release in: English , Hindi , Punjabi