قانون اور انصاف کی وزارت
ہندوستان کے چیف جسٹس نے خواتین قیدیوں کو معاشرے میں دوبارہ شامل کرنے کے لیے پروگرام اور خدمات مرتب کرنے پر زور دیا
چیف جسٹس این وی رمنا نے نالسا کی بتیسویں سینٹرل اتھارٹی میٹنگ میں کلیدی خطبہ دیا
Posted On:
15 SEP 2021 11:45PM by PIB Delhi
ہندوستان کے معزز چیف جسٹس جناب این وی رمنا نے کہا ہے کہ خواتین قیدیوں کو معاشرے میں دوبارہ شامل کرنے کے لیے پروگرام اور خدمات مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔
چیف جسٹس نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی (NALSA) کے 32ویں سینٹرل اتھارٹی اجلاس میں اپنا کلیدی خطاب کر رہے تھے۔ جناب جسٹس این وی رمنا، چیف جسٹس آف انڈیا این اے ایل ایس اے کے سرپرست اعلیٰ ہیں۔
خواتین قیدیوں کی حالت زار کا نوٹس لیتے ہوئے جسٹس رمنا نے مشاہدہ کیا کہ، ”اکثر قید خواتین کو شدید تعصبات، بدنامی اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی بحالی ایک مشکل چیلنج بن جاتی ہے۔“
انھوں نے کہا، ”ایک فلاحی ملک کے طور پر، ہم خواتین قیدیوں کو ایسے پروگرام اور خدمات مہیا کرنے کے پابند ہیں جو انھیں مردوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر معاشرے میں مؤثر طریقے سے دوبارہ شامل ہونے کے قابل بناتی ہیں۔“
انھوں نے خواتین قیدیوں کے معاشرے میں دوبارہ انضمام کے لیے کچھ اقدامات فراہم کیے جیسے کہ ’تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت تک غیر امتیازی رسائی، با وقار اور معاوضہ پر کام‘۔
حال ہی میں 11 ستمبر کو منعقدہ لوک عدالت کے دوران لیگل سروسز اتھارٹیز کے کام کی تعریف کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا نے ملک کی 33 ریاستوں اور مرکز زیر انتظام علاقوں میں 29.5 لاکھ سے زائد مقدمات نمٹانے پر قانونی خدمات کے حکام کو مبارکباد دی۔ جسٹس رمنا نے ’انصاف تک رسائی‘ بڑھانے پر بھی زور دیا، جس میں انھوں نے کہا کہ ”اگرچہ انصاف تک رسائی بڑھانے کے بارے میں بہت کچھ کہا جا چکا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ تمام طبقات کے لوگوں تک انصاف کی مؤثر اور بنیادی رسائی کو کیسے یقینی بنایا جائے اور اس خلیج کو کیسے عبور کیا جائے۔“ اس سلسلے میں، انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے تجزیے اور فکر میں تنقیدی نقطہ نظر اپنائیں‘۔
سینٹرل اتھارٹی کا اجلاس معزز جسٹس یو یو للت، ایگزیکٹو چیئرمین، نالسا کی شریک صدارت میں ہوا جنھوں نے سینٹرل اتھارٹی کے تمام نو منتخب اراکین کا مختصر تعارف کرایا اور مباحثے کو آگے بڑھایا۔ بحث کے دوران، جسٹس للت نے جیلوں کی بھیڑ کے مسئلے کو اٹھایا اور اس سمت میں فوری اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ عالمی وبا کی وجہ سے اسکول بند ہیں اور جوینائل ہومز، آبزرویشنل ہومز اور چلڈرن ہومز میں رہنے والے بچے ناقابل تصور صورتحال میں ہیں، جہاں صرف ایک ویڈیو مانیٹر مختلف عمر کے بچوں کو بنیادی تعلیم دینے کے لیے کافی نہیں ہے۔
جسٹس للت نے قانون کے طالب علموں کی صلاحیتوں اور خدمات کو بروئے کار لانے پر بھی زور دیا، جو خلا کو پُر کر سکتے ہی۔ جسٹس للت نے 33 ریاستوں کی قانونی خدمات کے حکام کی کوششوں کو بھی سراہا جنہوں نے 11 ستمبر کو قومی لوک عدالت کا کامیابی سے اہتمام کیا اور معاملات کا تصفیہ کرنے کی تاریخ رقم کی۔ انھوں نے تمام اتھارٹی ممبران سے کہا کہ وہ قانونی خدمات میں نمایاں حصہ لیں تاکہ تمام خیالات کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
سینٹرل اتھارٹی کے اجلاس میں تمام ممبران نے شرکت کی۔ سینٹرل اتھارٹی چیف جسٹس آف انڈیا؛ ایگزیکٹو چیئرمین، نالسا؛ اڑیسہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس؛ آسام، آندھرا پردیش اور کرناٹک ایس ایل ایس اے کے ایگزیکٹو چیئرپرسن؛ سیکرٹری، محکمہ انصاف؛ بی سی آئی کے چیئرمین، سینئر ایڈوکیٹ جناب سدھارتھ لوتھرا، محترمہ میناکشی اروڑا اور جناب کے وی وشوناتھن؛ معروف سماجی کارکن ڈاکٹر بینا چینتالاپوری اور محترمہ پریتی پروین پاٹکر اور ممبر سکریٹری نالسا پر مشتمل ہے۔
**************
ش ح۔ ف ش ع-ک ا
U: 9086
(Release ID: 1755633)
Visitor Counter : 174