جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
انڈیا انرجی ٹرانزیشن میں عالمی رہنما ہے اور اس راہ کو آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے
` قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کے 100 گیگاواٹ کا سنگ میل حاصل کرنا باعث فخر ہے
ہندوستان ریفائننگ اور کھاد کے شعبے میں گرین ہائیڈروجن کی خریداری کی ذمہ داریوں کے ساتھ مینڈیٹ لے کر آنے کی تجویز پیش کرتا ہےاور اس کی نظر اسٹیل پر بھی ہے
حکومت بھاری نقل و حرکت میں گرین ہائیڈروجن کے لیے وی جی ایف کے ساتھ آنے کی تجویز دے رہی ہے
بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کی مرکزی وزیر نے نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت اور سی ای ای ڈبلیو کے زیر اہتمام "عالمی سطح پر ہائیڈروجن اکانومی کی تعمیر کے لیے ایک کثیر الجہتی نقطہ نظر" پر ویبینار سے کلیدی خطاب کیا
ہندوستان نےصنعتی توانائی کی منتقلی پر تبادلہ خیال کےلئے یو این ایچ ایل ڈی ای کے تحت توانائی کی منتقلی کے لیے چار عالمی چیمپئنز کو دعوت دی - چلی ، ڈنمارک ، جرمنی اور برطانیہ
Posted On:
08 SEP 2021 5:25PM by PIB Delhi
نئی دہلی ، 08ستمبر ، 2021
ہندوستان عالمی سطح پر ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں تیزی سے اضافے کے ساتھ پیرس کلائمیٹ چینج(سی او پی 21) کے وعدوں کو پورا کیا ہے۔ توانائی کے شعبے میں ترقی کی رفتار کو مدنظر رکھتے ہوئے ، ہندوستان نہ صرف حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے ، بلکہ اپنے این ڈی سی وعدوں کو مقررہ وقت کے فریم کے اندر اچھی طرح سے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ بات آج یہاں بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے نئی اور قابل تجدید توانائی (ایم این آر ای) ،حکومت اور کونسل برائے توانائی ،ماحولیات اور پانی (سی ای ای ڈبلیو)کے زیر اہتمام "عالمی سطح پر ہائیڈروجن اکانومی کی تعمیر کے لیے ایک کثیر الجہتی نقطہ نظر" کے موضوع پر اپنے اہم خطاب میں کہی۔
اجتماع سے ورچوئل وسیلے سے خطاب کرتے ہوئے جناب سنگھ نے کہا کہ ہندوستان توانائی کی منتقلی میں عالمی رہنما ہے۔ ہندوستان کی این ڈی سی غیر جیواشم کا حصہ 2030 تک بجلی کی کل پیداواری صلاحیت کا 40فیصد تک بڑھانا ہے لیکن موجودہ شرح پر ہم 2030 تک غیر جیواشم ایندھن سے تقریباً 50فیصد حاصل کرنےمیں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
جناب سنگھ نے مزید کہا کہ ہندوستان توانائی کی منتقلی میں ایک عالمی رہنما ہے اور اس راہ کو آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے قابل تجدید توانائی کی 100 گیگاواٹ کا سنگ میل حاصل کیا جو ہمارے لیے باعث فخر ہے۔ یہ نہ صرف ہندوستان کے 2050 تک 450 گیگاواٹ کے اپنے ہدف کی جانب سفر میں ایک اہم سنگ میل کی علامت ہے ، بلکہ اس سے زیادہ حاصل کرنے اور عالمی سطح پر توانائی کی منتقلی کی راہ پر گامزن ممالک میں شامل ہونے کے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے۔
جناب سنگھ نے بتایا کہ بلوم برگ نے بھارت کو قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کے لیے پرکشش مقام قرار دیا ہے۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ حکومت 10 فیصد سے شروع ہونے والی ریفائننگ اور کھادوں میں گرین ہائیڈروجن کی خریداری کی ذمہ داریوں کے لیے مینڈیٹ کے ساتھ سامنے آنے کی تجویز دے رہی ہے جسے بعد میں بڑھا کر25-20 فیصد کیا جائےگا۔ وقت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ حجم شامل کرنے سے قیمت کم ہوگی اور مینڈیٹ کی مزید ضرورت نہیں رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہیوی موبلٹی میں گرین ہائیڈروجن کے لیے وییبلٹی گیپ فنڈنگ (وی جی ایف) کے ساتھ آنے کی تجویز بھی دے رہے ہیں اور اسٹیل جیسے دیگر شعبوں پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے وزیر مملکت بھگونت کھوبہ ، ایم این آر ای کی سکریٹری اندو شیکھر چترویدی بھی موجود تھیں۔ ویبینار نے عالمی ہائیڈروجن معیشت کی تعمیر کے لیے درکار کثیر الجہتی کوششوں پر توجہ مرکوز کی جو سازگار بین الاقوامی پالیسیوں ، ٹیکنالوجی کی مشترکہ ترقی ، مظاہروں کے لیے جمع شدہ مالیات ، اور مارکیٹوں کی تخلیق اور تعیناتی کو بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری کے لیے ہے۔
ہندوستان میں چلی کے سفیر ایس ای جوآن اینگولو ،بنگلہ دیش سری لنکا اور نیپال کے ہمراہ ، ڈپٹی ہیڈ آف مشن ،رائل ڈینش سفارت خانے کے سفیر ،ایچ ای مارٹن اسٹرینڈگارڈ ،وفاقی جمہوریہ جرمنی کے سفارت خانے اور عالمی امور اور معاشیات کے صدر شعبہ اور وزیر ،ڈاکٹر اسٹیفن این کوچ، ایکونومک ، کلائمیٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کونسلر ، برٹش ہائی کمیشن ،نتالیہ ٹومس کے ہمراہ ویبینار میں ایک کنٹری کنورسیشن پیش کی گئی جسے سی ای ای ڈبلیو کے سی ای او ڈاکٹر ارونابھا گھوش نے ماڈریٹ کیا۔
’کارپوریٹ کنورسیشن ‘ کے ایک اور سیشن میں سنیم انڈیا کے کنٹری منیجر اور سی ای او ڈیوڈ کیریلی، فرینک ووٹرز ، سینئر نائب صدر - انرجی ٹرانزیشن ، ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ اور الکا اپادھیائے ، اے وی پی اور لیڈ ، ماحولیات اور پائیداری ، ٹاٹا سسٹینیبلٹی گروپ نے اپنی اہم بصیرت کا سامعین کے ساتھ اشتراک کیا۔
بھارت توانائی پر اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی مکالمہ کے لیے توانائی کی منتقلی کا عالمی چیمپئن ہے ، جس کا مقصد پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے کے توانائی سے متعلقہ اہداف کے نفاذ کو فروغ دینا ہے۔ اس تناظر میں ، ہندوستان نے توانائی کی منتقلی کے لیے چار دیگر عالمی چیمپئنز - چلی ، ڈنمارک ، جرمنی اور برطانیہ کو مدعو کیا کہ انہوں نے صنعتی توانائی کی منتقلی پر ترقیاتی اہداف پر سمجھوتہ کیے بغیر اور اس منتقلی میں ہائیڈروجن کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔ شرکت کرنے والے کارپوریٹس نے اپنے خیالات اور تجاویز بھی شیئر کیں۔
ش ح ۔ا م۔
U:8792
(Release ID: 1753402)
Visitor Counter : 243