سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

شمسی توانائی کی پیداوار پر ایئروسولز اور بادلوں  کے اثرات سے مالی نقصان

Posted On: 03 SEP 2021 4:20PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،03 ستمبر ،2021   /  بھارتی اور بین الاقوامی محققین کی ایک ٹیم نے پتا لگایا ہے کہ ایئروسولز ، دھول اور بادلوں سے فوٹو والٹائک اور چھت پر شمسی تنصیبات سے پیدا کی جانے والی شمسی توانائی میں کمی آتی ہے۔ جس کی وجہ سے معیشت پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ انہوں نے اندازہ لگایا ہے کہ فوٹو والٹائک اور چھت پر کی جانے والی تنصیبات پر ایئرسول کی مجموعی آپٹیکل گہرائی کا اثر 1.55 ملین روپے تک کا مالی سالانہ نقصان ہوتا ہے اور دھول اور بادلوں کی وجہ سے اس سے پچھلے مالی سال میں 0.56 اور 2.47 ملین روپے کا نقصان ہوا تھا۔ اس تخمینے سے شمسی توانائی کے بھارتی پیداکاروں اور بجلی کا بندوبست کرنے والی کمپنیوں کو موثر ٹرانسمیشن نظام تقسیم کی کارکردگی اور گرڈ کو زیادہ سے زیادہ استحکام دینے میں مدد مل سکتی ہے۔ 

حال ہی میں شمسی توانائی  کی پیداوار کا بھارت جیسے ترقی پذیر ملکوں میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوا ہے ۔ جن کے پاس وافر شمسی وسائل موجود ہیں۔ البتہ، بادلوں  اور ایئروسولز کی وجہ سے شمسی شعائیں محدود ہو جاتی ہیں جس کے نتیجے میں پی وی اور سی ایس پی پلانٹ تنصیبات کی کارکردگی میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔  شمسی نظام کے بڑے پیمانے پر فروغ کو حاصل کرنے کے لیے موزوں منصوبہ بندی درکار ہوتی ہے اور شمسی صلاحیت کا تخمینہ لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

نینی تال کے مشاہداتی علوم کے آریہ بھٹ تحقیقی ادارے کے محققین نے جو حکومت ہند کے سائنس و ٹکنالوجی کے محکمے کے صحت ایک خود مختار تحقیقی ادارہ ہے اور یونان کی  ایتھنس کی قومی آبزرویٹری نے وسطی ہمالیائی خطے میں اونچے دور دراز کے علاقوں میں شمسی توانائی کی صلاحیت پر  ایئروسولز اور بادلوں کے اثرات کا مطالعہ کیا جس کے تحت تجزیہ بھی کیا گیا۔

ریموٹ سینسنگ کے ایک جریدے میں  یہ مطالعہ شائع ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سالانہ طور  پر ارضیاتی سطح پر مجموعی شمسی شعاؤں کے لیے مجموعی شعائیں 105 کے ڈبلیو ایچ ایم منفی اسکوائر اور 266 کے ڈبلیو ایچ منفی اکسوائر ہیں ۔ یہ شعائیں راست شمسی ارطیش کے لیے ہیں  ۔

اب سائنسداں شمسی تونائی کی پیداوار کی سطحوں کو مربوط کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور پورے بھارت میں کچھ منتخبہ مقامی انتظامی یونٹوں میں صرفے کے ساتھ تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔  نیز وہ شمسی پیش گوئی میں ایئروسول اور بادلوں کے اثرات کا تخمینہ لگا رہے ہیں۔

 

تصویر 1 : سی ایس پی سے تیار کی گئی شمسی توانائی پر ایئروسول ، دھول اور بادلوں کے اثرات کا مالی تجزیہ ۔ (الف) اور پی وی (ب) خطے میں 1 ایم ڈبلیو کی برائے نام بجلی کے ساتھ تنصیبات۔ ان اثرات کا ماہانہ اوسط کے ضمن میں تخمینہ لگایا گیا اور توانائی کے مجموعی نقصانات اور مالی نقصانات اور شمسی توانائی کے امکانات کا اندازہ لگایا گیا۔

اشاعت کا لنک : https://www.mdpi.com/2072-4292/13/16/3248 ,

https://doi.org/10.1016/j.scitotenv.2020.139354

مزید تفصیلار کے لیے  رابطہ کریں ڈاکٹر امیش چند دُمکا (dumka@aries.res.in) اور ڈاکٹر شانتی کمار ایس نینگوم بم (Email: shanti@iiap.res.in)

 

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح  ۔ اس۔ ت ح ۔                                            

U –8718



(Release ID: 1752712) Visitor Counter : 165


Read this release in: English , Hindi , Tamil