بجلی کی وزارت

مرکزی پاور سکریٹری نے کور مینجمنٹ ٹیم کی رپورٹ کا جائزہ لیا، تھرمل پاور پلانٹوں پر پوزیشن کی نگرانی کی


کول اسٹاک پوزیشن کی دشواریوں کو آسان بنانے اور بغیر کسی رخنہ اندازی کے بجلی کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لئے کئے گئے اقدامات

Posted On: 29 AUG 2021 7:11PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  29/اگست2021 ۔ توانائی کی وزارت کے سکریٹری جناب آلوک کمار نے آج (29 اگست 2021) کور مینجمنٹ ٹیم (سی ایم ٹی) کی رپورٹ کا جائزہ لیا۔ یہ ٹیم وزارت توانائی (ایم او پی)، سینٹرل الیکٹری سٹی اتھارٹی (سی ای اے)، کول انڈیا لمیٹڈ (سی آئی ایل) اور ریلویز کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔ اس کا مقصد تھرمل پاور پلانٹوں (ٹی پی پی) پر کوئلے کے اسٹاک کی صورت حال کی یومیہ قریبی نگرانی کو یقینی بنانا تھا۔

میٹنگ کے دوران درج ذیل باتیں ابھرکر سامنے آئیں، جن سے کوئلے کے اسٹاک کی صورت حال سے  متعلق دشواریاں دور ہوں گی اور بغیر کسی رخنہ اندازی کے بجلی کی سپلائی یقینی بنے گی۔

  • ایسے پاور پلانٹ جن کے پاس 15 دن سے زیادہ کا اسٹاک ہے، وہ 26 اسٹیشنوں سے تقریباً 1.77 لاکھ ٹن کوئلہ چھوڑیں گے۔ اس کوئلے کی ان پلانٹوں کے لئے تقسیم نو کی گئی ہے، جن کے پاس پاور پلانٹوں پر سپر کریٹیکل اور کریٹیکل کول اسٹاک ہے۔
  • اڈیشہ کول اینڈ پاور لمیٹڈ (او سی پی ایل) کے کیپٹو کول مائن سے دارالیپالی (2x800 میگاواٹ) کو کوئلے کی سپلائی۔ این ٹی پی سی دارالیپالی کی دوسری یونٹ یکم ستمبر 2021 کے صفر آور سے کمرشیل آپریشن شروع کرے گی اور اس طرح سے پیدا ہوئی اضافی 800 میگاواٹ بجلی مجموعی فلیٹ میں جڑ جائے گی۔
  • دامودر ویلی کارپوریشن (ڈی وی سی) مختلف سی آئی ایل کے ذیلی اداروں کو ایک ہفتے کے اندر بقایا 1200 کروڑ روپئے کی ادائیگی کرے گا، جس سے ڈی وی سی کے متعدد پلانٹوں کے لئے کوئلے کی سپلائی میں اضافہ ہوگا۔ اس اقدام سے ڈی وی سی پلانٹوں کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بڑھے گی اور یہ موجودہ 61 فیصد سے 90 فیصد کے پی ایل ایف تک پہنچ جائے گی۔
  • ایک ہزار میگاواٹ کی صلاحیت والا کڈن کلم نیوکلیئر پاور اسٹیشن 2 ستمبر 2021 سے بار پر واپس آجائے گا اور کوئل جنریشن کے کچھ حصے کی جگہ لے لیگا، جس سے کوئلے کی ضرورتوں پر پڑنے والے دباؤ میں کمی آئے گی۔
  • تقریباً 6000 میگا واٹ کی صلاحیت والا مندرا کے مغربی ساحل پر واقع تھرمل پاور پلانٹ جو امپورٹیڈ کوئلے پر منحصر تھا، اس کے پاس تقریباً 30 دن کا کوئلہ اسٹاک ہے اور یہ پی پی اے سے متعلق مسائل کی وجہ سے بجلی کی سپلائی نہیں کررہا ہے۔ ان مسائل کے حل کے لئے وزارت کے ذریعے کل ایک میٹنگ کی جائے گی۔
  • نیوییلی لگنائٹ کارپوریشن (این ایل سی) انڈیا نے توثیق کی ہے کہ نیوییلی میں واقع اس کی کانوں سے پیداوار کا عمل بحسن و خوبی جاری ہے اور نیوییلی میں واقع 500 میگاواٹ کی ایک یونٹ جو کہ بند پڑی تھی، یکم ستمبر 2021 سے چالو ہوجائے گی اور این ایل سی آئی ایل اپنی صلاحیت کے 90 فیصد زیادہ بجلی پیدا کرنے کے لئے تیار ہوگا۔ 250 میگاواٹ کی ایک اور یونٹ جو فی الحال سالانہ اوورہالنگ کے عمل سے گزر رہی ہے، وہ 10 ستمبر کے بعد بجلی پیدا کرنے کے لئے تیار ہوگی، جس کے بعد سبھی یونٹیں تقریباً 92 فیصد پی ایل ایف پیداواری صلاحیت کے حصول کے لئے دستیاب ہوں گی۔ این ایل سی کانوں سے لگنائٹ کی موجودہ پیداوار تقریباً 85000 ٹن یومیہ ہے اور یہ ضرورت کے مطابق اپنی پیداوار میں اضافی کرسکتا ہے۔
  • این ایل سی اوڈیشہ میں واقع اپنے تالابیرا کوئلہ کانوں سے کوئلے کی پیداوار میں اضافہ کرے گا، جسے خواہش مند جینکوس کو سپلائی کیا جائے گا۔ اسی طرح سے ریاست کی سبھی کیپٹو کوئلہ کانوں اور سینٹرل جینکوس کو صلاح دی گئی ہے کہ وہ اپنی پیداوار میں اضافہ کریں، تاکہ جن پلانٹوں میں ان کے کوئلے کا استعمال کیا جاتا ہے وہاں پر کوئلے کے اسٹاک میں اضافہ کیا جائے گا۔

سی ایم ٹی یومیہ بنیاد پر کوئلے کے اسٹاک کی قریبی نگرانی کررہی ہے اور سی آئی ایل، ریلویز  کے ساتھ فالواَپ سے متعلق کارروائیوں کو بھی یقینی بنارہی ہے تاکہ پاور پلانٹوں کو کوئلے کی دستیابی کی صورت حال کو بہتر بنایا جاسکے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

8440U-NO.

 



(Release ID: 1750313) Visitor Counter : 144


Read this release in: English , Hindi