صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
ایس جی پی جی آئی ایم ایس کو پوری ریاست میں اپنے اثر کو توسیع دینی چاہیئے اور اُن میڈیکل کالجوں اور اسپتالوں کی مدد کرنی چاہیئے ، جو خصوصی طبی دیکھ بھال میں پیچھے ہیں : صدرِ جمہوریہ رام ناتھ کووند
صدرِ جمہوریۂ ہند نے لکھنؤ میں سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے 26 ویں تقسیمِ اسنادکے جلسے میں شرکت کی
Posted On:
27 AUG 2021 7:15PM by PIB Delhi
نئی دلّی ، 27 اگست / ایس جی پی جی آئی ایم ایس نے نہ صرف طبی تحقیق ، بلکہ مریضوں کو اعلیٰ درجے کی حفظانِ صحت خدمات فراہم کرنے میں شہرت حاصل کی ہے ۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ایس جی پی جی آئی ایم ایس پوری ریاست میں اپنے اثرات کو وسیع کرے اور اُن میڈیکل کالجوں اور اسپتالوں کی مدد کرے ، جو خصوصی طبی دیکھ بھال میں پیچھے ہیں ۔ یہ بات صدرِ جمہوریۂ ہند نے آج ( 27 اگست ، 2021 ء ) لکھنؤ میں سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے 26 ویں تقسیمِ اسناد کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔
اترپردیش کے وزیراعلیٰ کی طرف سے اترپردیش کے ہر ضلع میں میڈیکل کالج اور اس سے وابستہ ہسپتال قائم کرنے کے اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس جی پی جی آئی ایم ایس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان تمام اداروں کو اپنی مہارت فراہم کرے ۔ اس سے لوگوں کو ریاست میں بہترین علاج حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ چار دہائیوں سے بھی کم عرصے میں ، سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس اپنے مقصد پر قائم رہا ہے ، جس کا نعرہ ہے کہ ،‘‘ تحقیق ، تدریس کی اہمیت کو بڑھاتی ہے ، تدریس سروس کے معیار کو بلند کرتی ہے اور سروس دریافت کے نئے راستے کھولتی ہے ’’ ۔ انسٹی ٹیوٹ نے تدریس کے معیار کو بلند کیا ہے ، نیز تحقیق میں نئی راہیں دریافت کی ہیں اور میڈیکل سائنس میں اہم تحقیق کو آگے بڑھایا ہے ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ حالیہ این آئی آر ایف رینکنگ میں ایس جی پی جی آئی ایم ایس کو ملک میں میڈیکل کیٹیگری میں پانچواں مقام حاصول ہوا ہے۔ انہوں نے ادارے کے تمام ارکان ، موجودہ اور گذشتہ ارکان کو مبارکباد دی ، جن کے عزم اور محنت کی وجہ سے یہ غیر معمولی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انسٹی ٹیوٹ نے قومی اور ریاستی اعضاء کی پیوند کاری کے پروگرام کے لئے بے پناہ عزم ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس جی پی جی آئی ایم ایس نے نیک مقصد کی بیداری کے لئے وسیع تعاون کیاہے ، جس کی وجہ سے بہت سی زندگیاں بچائی گئی ہیں۔
کووڈ – 19 کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ، صدر جمہوریہ نے کہا کہ دنیا اس وبا سے اب بھی جوجھ رہی ہے۔ ایس جی پی جی آئی ایم ایس جیسے طبی اداروں نے کورونا وائرس کے خلاف ہماری جنگ میں انتھک محنت کی ہے۔ انہوں نے تمام ڈاکٹروں ، نرسوں ، میڈیکل طلباء ، صحت کی دیکھ بھال اور صفائی ستھرائی کے کارکنوں اور منتظمین کی انتھک کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے اور بے لوث طور پر وطن عزیز کی خدمت کی۔ انہوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالا ، کچھ کورونا جانبازوں کے ساتھیوں نے بھی اپنی جانیں قربان کیں ۔پوری قوم ان کے تعاون کی شکرگزار ہے ۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ کووڈ - 19 کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ ہمیں کسی بھی طرح کی ڈھیل سے بچنا چاہیے۔ ماسک اور سماجی دوری ہمارے دفاع کی پہلی لائن ہے اور ویکسین فی الحال بہترین تحفظ فراہم کرتی ہے۔ 'آتم نربھر بھارت' کے ویژن کے مطابق ، ہمارے سائنسدانوں نے 'میڈ ان انڈیا' ویکسین تیار کی ہیں۔ ہمارے ڈاکٹروں ، ہیلتھ ورکرز اور ایڈمنسٹریٹرز کی اجتماعی کوششوں سے ، ملک دنیا میں سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم چلا رہا ہے۔ ہم نے ملک بھر میں 61 کروڑ سے زائد شہریوں کی کامیاب ٹیکہ کاری کے ساتھ ناقابل یقین پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں اب تک تقریباً 6 کروڑ 70 لاکھ افراد کو ویکسین دی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ویکسینیشن کے حوالے سے پیش رفت کر رہے ہیں لیکن ہمیں ابھی مزید کام کرنا باقی ہے۔ ہمیں بہت لمبا سفر طے کرنا ہے اور ہم اس وقت تک آرام نہیں کر سکتے ، جب تک ہر اہل فرد کو ویکسین نہیں دی جاتی۔ انہوں نے سب پر زور دیا کہ وہ ویکسینیشن کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لئے تعاون کریں ۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ وبائی بیماری نے نہایت غیر معمولی طریقے حفظانِ صحت کی اہمیت کو اجاگرکیا ہے ۔ کمزور طبقات اور دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں سمیت تمام شہریوں کی صحت سے متعلقہ ضروریات کو پورا کرنا ایک چیلنج ہے۔ اس سلسلے میں نئی ٹیکنالوجیز اور خاص طور پر ٹیلی میڈیسن کا استعمال بہت مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تکنیکی حل کے ساتھ ساتھ ادویات کے مختلف طریقوں کو بھی بڑھانا ہوگا۔ ہندوستان میں آیوروید کی شکل میں صحت کی دیکھ بھال کا ایک بھرپور علم موجود ہے۔ ادویات کے دیگر روایتی طریقوں کے ساتھ ، یوگا طرز زندگی کی بیماریوں کے علاج میں مدد کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طریقوں اور ٹیکنالوجی سے بھی زیادہ اہم انسانی پہلو ہے ، یعنی وہ لوگ جو صحت کے فوائد فراہم کرتے ہیں۔ یہیں سے ڈاکٹر آگے آتے ہیں۔
گریجویٹ ڈاکٹروں سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ انہوں نے بڑی مہارت اور علم حاصل کیا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ اسے دوسروں کی خدمت میں استعمال کریں۔ ڈاکٹرز ان مریضوں کے لیے کسی فرشتہ سے کم نہیں جو راحت اور صحت یابی کی امید رکھتے ہیں۔ ان میں یہ یقین ڈاکٹروں کی ذمہ داری بڑھاتا ہے کہ وہ مریضوں کی توقعات پر پورا اتریں۔
******
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ۔ 27.08.2021 )
U.No. 8394
(Release ID: 1750072)
Visitor Counter : 168