وزارت اطلاعات ونشریات
نوے سالہ مجاہدہ آزادی روہنی گاونکر نے تحریک آزادی میں ممبئی کے رول پر پی آئی بی ممبئی ویبنار سے خطاب کیا
تحریک آزادی کا جب کوئی لیڈر نہیں بچا، تو طالبات اور ممبئی کی خواتین نے اسے زندہ رکھا: روہنی گاونکر
Posted On:
27 AUG 2021 4:34PM by PIB Delhi
’’ہندوستانی جنگ آزادی میں ممبئی کی کئی بہادر خواتین نے شرکت کی۔ ان کی اس شرکت کی وجہ سے انہیں قید با مشقت کی سزا بھی دی گئی۔ میڈم کاما، جو ممبئی کی ایک پارسی خاتون تھیں، نے ملک کو خود اپنا ایک پرچم بنانے کے لیے آمادہ کیا اور ہندوستان کا پہلا پرچم لہرایا۔ کھادی کو مقبول کرنے اور اس طرح انگریزوں کو کمزور کرنے کے لیے دادا بھائی نوروجی کی دو پوتیوں، پیرن کیپٹن اور ان کی دو بہنوں نے ممبئی میں گھر گھر جاکر کھادی فروخت کیا۔‘‘ یہ باتیں نوے سال کی ہو چکیں مجاہدہ آزادی روہنی گاونکر نے ملک کی جنگ آزادی میں ممبئی کے رول پر پی آئی بی ممبئی کے ویبنار سے خطاب کرتے وقت کہیں۔
جنگ آزادی میں خواتین کے رول پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے، محترمہ گاونکر نے کہا کہ تمام لیڈروں کو گرفتار کر لینے کی وجہ سے آخری مرحلہ میں جب اس تحریک کا کوئی قائد نہیں بچا، تو ممبئی کی طالبات اور خواتین نے اسے زندہ رکھا۔ ’’ممبئی کی طالبات اور خواتین نے خود اپنی پہل سے کئی سرگرمیاں شروع کیں۔ اندر گاندھی کی ’وانر سینا‘ سے پہلے بھی ممبئی میں اوشا بین مہتہ نے ’مانجر سینا‘ (بلیوں کی فوج) شروع کی تھی۔ اس کا کام انگریز پولیس اور فوج کو پریشان کرنا اور ان کا مذاق اڑانا تھا۔‘‘ 92 سالہ اس مجاہدہ آزادی نے مزید بتایا کہ پنڈت جواہر لال نہروں نے 1940-1930 کے دوران ممبئی کی خواتین کے ذریعے جنگ آزادی میں ادا کیے گئے رول کی کافی تعریف کی تھی اور ان کی کوششوں کو پوری قوم کے لیے حوصلہ کا باعث بتایا تھا۔
اس ویبنار کا انعقاد پریس انفارمیشن بیورو اور ریجنل آؤٹ ریچ بیورو کے ذریعے وزارت اطلاعات و نشریات کے جشن آزادی کا امرت مہوتسو کے طور پر کیا گیا تھا۔
اس موقع پر بولتے ہوئے، کالم نگار محترمہ انورادھا رانا ڈے نے کہا کہ 1757 سے 1857 کے درمیان مظلوم برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف 300 بغاوتیں ہوئی تھیں۔ ممبئی کے رول کا ذکر کرتے ہوئے، محترمہ رانا ڈے نے بامبے پریزیڈنسی ایسو سی ایشن اور انڈین نیشنل کانگریس کے تعاون کے بارے میں بتایا۔ ’’انگریزوں کی تقسیم کرنے والی اور بے انصافی پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے ہندوستان کے مختلف حصوںمیں کئی تنظیمیں وجود میں آ گئیں۔ ان میں سے ایک بامبے پریزیڈنسی ایسوسی ایشن تھا، جسے 1885 میں قائم کیا گیا تھا۔ انڈین نیشنل کانگریس شروع میں انڈین نیشنل یونین تھا؛ لیکن 1885 کے بامبے اجلاس میں، اس کا نام بدل کر انڈین نیشنل کانگریس کر دیا گیا۔ یہ اجلاس ایلفنسٹن روڈ کے قریب کانگریس بھون میں ہوا تھا۔ اس میں 72 شرکاء تھے، جن میں سے 18 ممبئی کے تھے۔ ممبئی ہندوستان کی جنگ آزادی کا مرکز تھا اور جنوبی ممبئی کو برطانوی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے مقام کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔‘‘
مشہور ماہر تعلیم، محترمہ ارونا پینڈسے نے بتایا کہ کیسے ممبئی کے باشندوں نے نمک ستیا گرہ میں حصہ لیا تھا۔ ’’ممبئیکر اس وقت نمک ستیاگرہ کے لیے مہالکشمی اور چوپاٹی کے مقامات کو استعمال کرتے تھے۔ 1942 کے واقعات بے ممبئی کے کئی رنگ دکھائے۔ مہاتما گاندھی سے متاثر ہوکر گجرات کی تجارتی برادری نے جنگ آزادی میں کھل کر حصہ لیا۔ مراٹھی برادری نے بھی بڑی تعداد میں حصہ لیا۔ سیاسی ریلیاں بڑے پیمانے پر پہلے اگست کرانتی میدان یا گووالیا ٹینک میدان پر شروع ہوئیں۔ گاندھی جی نے یہی پر 8 اگست 1942 کو انگریزوں سے بھارت چھوڑ دینے کے لیے کہا تھا۔ بعد میں شیواجی پارک اور دیگر مقامات پر بھی ریلیاں نکالی جانے لگیں۔‘‘
محترمہ پینڈسے نے ارونا آصف علی اور اوشا مہتہ کے بارے میں بتایا کہ انہوں نے عورتوں کو جدوجہد آزادی میں شرکت کرنے کے لیے آمادہ کیا۔ ممبئی ہی مرکز تھا، لیکن بعد میں یہ تحریک ہندوستان کے دوسرے حصوں میں بھی پھیلنے لگی۔
پی آئی بی کی اسسٹنٹ ڈائرکٹر، محترمہ جے دیوی پجاری سوامی نے تعارفی کلمات کہے اور آر او بی کی نمائش کی اسسٹنٹ، محترمہ شلپا نیل کنٹھ نے ویبنار کی نظامت کی۔ پی آئی بی کی انفارمیشن اسسٹنٹ ، محترمہ سونل توپے نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
ویبنار کو اس لنک پر دیکھا جا سکتا ہے: https://youtu.be/pVnITlGLAF4
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U:8391
(Release ID: 1749936)
Visitor Counter : 280