بھاری صنعتوں کی وزارت

انٹرنیشنل سینٹر فار آٹوموٹیو ٹیکنالوجی نے ایتھنول کی آمیزش والے ایندھن پر تبادلہ خیال کرنے کےلئے ایتھنول پر مبنی معیشت پر ویبنار کا انعقاد کیا

Posted On: 24 AUG 2021 4:46PM by PIB Delhi

003.png

 

انٹرنیشنل سینٹر فار آٹوموٹیو ٹیکنالوجی (آئی سی اے ٹی)نے آزادی کا امرت مہوتسو منانے کےلئے پچھلے ہفتہ اسپائر کے اپنے ٹیکنالوجی پلیٹ فارم کے توسط سے معلومات کا تبادلہ کرنے والے دو روزہ ’ایتھنول معیشت‘ویبنار کا انعقاد کیا۔وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 5 جون 2021ء کو عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر’بھارت میں سال 2025-2020ء کے دوران ایتھنول کی آمیزش سے متعلق اسکیم پر ایک خصوصی کمیٹی کی رپورٹ ‘جاری کی تھی۔

بھارت اور دنیا کے تمام ماہرین جو ایتھنول معیشت کو بڑھاوا دینے کےلئے گاڑیوں اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر کام کررہے ہیں، ان سب نے اس ویبنار میں اپنے  تجربات کا باہم تبادلہ کیا اور اُن مواقع اور چیلنجوں پر بھی روشنی ڈالی ، جو ایتھنول کی ملاوٹ والے ایندھن بنانے کے لئے ٹیکنالوجیوں کو اپنانے اور تیاری کے دوران آسکتی ہیں۔اس کے علاوہ بھارت میں اے بی پی ایندھن کو آسانی سے اپنانے کےلئے خیالات، نئی تجاویز اور نئےمشوروں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا کہ درآمدات پر انحصار کم کرنے کےلئے پیٹرول میں 20 فیصد ایتھنول ملانے کے نشانے کو 5 سال گھٹا کر 2025ء تک کردیاگیا ہے۔پیٹرول کو ایتھنول کے ساتھ ملانے سے درآمدات پر انحصار کافی کم ہوگا۔ حکومت ہند 41000کروڑ روپے تک کی سرمایہ کاری کی امید کررہی ہے، جس سے بھارت کو 2022ء تک 10 فیصد اور 2025ء تک 20 فیصد ایتھنول کی ملاوٹ کا نشانہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

اسپائر گورننگ بورڈ کے ممبر سیکریٹری اور آئی سی اے ٹی کے ڈائریکٹر جناب دنیش تیاگی نے اس ویبنار کا انعقاد کیا۔اپنے خطاب میں انہوں نے بھارت کے لئے توانائی کی آزادی اور استحکام کو دیکھتے ہوئے ایتھنول پر مبنی معیشت کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انڈین آئل کارپوریشن لمٹیڈ –آئی او سی ایل کے تحقیق و ترقی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس ایس  وی رام کمار جو نیتی آیوگ کے تحت تیار کئے گئے ایتھنول معیشت پالیسی دستاویز کے شریک مصنفین میں سے ایک ہیں، انہوں نے ملک میں ایتھنول کی آمیزش کی موجودہ صورتحال پر جانکاری دی۔ فی الحال ایتھنول کی ملاوٹ 8.5 فیصد ہے اور تیل مارکیٹنگ کمپینوں اور مختلف ریاستی حکومتوں کی مضبوط کوششوں سے مالی سال 22-2021ء کے آخر تک 10 فیصد ایتھنول بڑھائے جانے کےلئے تیار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے 10 فیصد ملاوٹ کے لئے 300کروڑ لیٹر  ایتھنول کی موجودہ صلاحیت 400کروڑ لیٹر تک بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے تخمینہ لگایا ہے کہ 2025ء تک ملک کےلئے 1000کروڑ لیٹر ایتھنول کی ضرورت ہوگی۔

آٹوموٹیو ریسرچ ایسوسی ایشن آف انڈیا (اے آر اے آئی)کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ریجی متھائی نے کہا کہ سال 2023ء تک بھارت میں کچھ مقامات پر 20 فیصد آمیزش والے ایتھنول  کی فروخت ہوگی اور 2025ء تک یہ پورے ملک میں دستیاب ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ  گاڑی مینوفیکچرر ایتھنول کی آمیزش والے ایندھن کے چیلنجنوں کو حل کریں گے۔انہوں نے یہ بھی بتا یا کہ بھارت میں مقامی سطح پر ای-20 ایندھن کی دستیابی کے متبادل ملک کے مختلف ریفائنریوں کے ساتھ تلاش کئے جارہے ہیں۔

اسپائر گورننگ بورڈ کے صدر اور ماروتی سوزوکی انڈیا کے چیف ٹیکنکل آفیسر جناب سی وی رمن نے کہا کہ ایتھنول کی ملاوٹ والے ایندھن میں 18 فیصد گیسولن کی کھپت کو گھٹانے کی صلاحیت ہے۔ای-20 ایندھن سے مضر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بھی 16 فیصد کی کمی آئے گی۔

ہیرو موٹو کورپ کے ای ڈی اور سی ٹی او جناب وکرم کس بیکر نے کہا کہ آٹوموٹیو صنعت نے بھارتی معیشت کی ترقی میں بڑے پیمانے پر تعاون دیا ہے اور بھارت میں مجموعی مینوفیکچرنگ صلاحیت کو بڑھایا ہے۔انہوں نے کابوریٹیڈ دو پہیہ گاڑیوں پر ای-20 ایندھن کے اثرات پر اپنی تشویش ظاہر کی، کیونکہ ملک بھر میں بڑی تعداد میں ایسی گاڑیاں سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں۔

تکنیکی چیلنجوں پر دوسرا اجلاس ایتھنول  کی آمیزش والے ایندھن سے تھا۔اس کے مقررین میں آئی آئی ٹی کانپور میں انجن ریسرچ لیباریٹریز  سے پروفیسر اویناش کے اگروال ، اے آر اے آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر پاورٹرین ڈاکٹر ایس ایس تھِپسے ، آئی آئی ٹی کے پرنسپل سائنٹسٹ  ڈاکٹر دیویندر سنگھ ، آئی آئی ٹی اندور میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر دیویندر دیشمکھ اور سود کیمی انڈیا ودودرا کے نائب صدر (ہوا کی تطہیر، تحقیق و ترقی)جناب دنیش کمار شامل تھے۔اس اجلاس میں ایتھنول کی ملاوٹ والے ایندھن کے لئے ترقی پذیر گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کے چیلنجوں کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

’ایتھنول بلینڈیڈ فیول (ای بی ایف)پالیسی پر آٹو صنعتوں کے لئے چیلنجز ‘کے موضوع پر پینل مباحثے کی نظامت موبلٹی آؤٹ لک کے مدیر اعلیٰ جناب دپانگشو دیوشرما نے کیا ۔پینلسٹوں میں آئی آئی ٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انجن رے، ہیرو موٹو کورپ کے کارگزار مشیر جناب ہرجیت سنگھ، این ایس آئی ایل میں کارگزار نائب صدر انجینئرنگ جناب انوپ بھٹ ، ایس آئی اے ایم  کے کارگزار ڈائریکٹر جناب پی کے بنرجی، سود کیمی کے نائب صدر (ہوا کی تطہیر، تحقیق  وترقی)، جناب دنیش کمار ،(اے سی ایم اے)کے جنرل منیجر جناب کے یو رویندر اور ایف آئی پی آئی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر آر کے ملہوترا شامل تھے۔سبھی پینلسٹوں نے مضر گیسوں کے اخراج کو کم کرنے ، درآمدات کی لاگت میں کمی  اور کچے مال کی پیداوار میں کسانوں کے فائدے میں ایتھنول کی ملاوٹ والے فائدوں کو قبول کیا۔

پینل نےگفتگو کی کہ بھارت میں ای بی پی کی کامیابی کے لئے آگاہی  پھیلانا ایک اہم پہلو ہے اور سبھی اسٹیک ہولڈرز کو ای بی پی کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جانکاری پھیلانے پر کام کرنا چاہئے۔دیگر چیلنجوں میں ایتھنول کی ملاوٹ والے پیٹرول کے لئے گاڑیوں کی کارکردگی کے مطابقت کم ایندھن کی کھپت ، قیمتوں کا تعین ، اسٹوریج، انجن پر اعتماد کے مسائل مختلف  حیاتیاتی ذرائع سے ایتھنول کی آمیزش والے پیٹرول کی کارکردگی صلاحیت میں عدم مطابقت اور سبھی پہلوؤں میں پالیسی میں استحکام  کی ضرورت وغیرہ شامل ہے۔ اجلاس کے دوران ملک میں ای بی پی کے مجموعی منظر نامے کو شامل کیا گیا، ان میں  چیلنجز اور ممکنہ  حل بھی شامل ہیں، جیسے طویل مدتی حکمت عملی کی منصوبہ بندی، مستحکم قیمتوں کا تعین ، مربوط پالیسیاں اور تمام ترپیش رفت کو اُجاگر کرنا۔ ان اقدامات کو وزارتوں اور صنعتوں کے ذریعے ایتھنول کی ملاوٹ والے ایندھن کے ساتھ کامیاب ہونے کےلئے کیا جاسکتا ہے۔

آئی سی اے ٹی نیشنل آٹوموٹیو بورڈ(این اے بی)کے تحت ہے، جو بھاری صنعتوں کی وزارت کے زیر اہتمام ایک خود مختار ادارے کے طورپر کام کرتا ہے۔

 

************

ش ح۔م ع۔ ع ن

 

(U: 8227)



(Release ID: 1748746) Visitor Counter : 178


Read this release in: English , Hindi , Punjabi