کانکنی کی وزارت

اے سی سی بیٹری کے تعلق سے درآمدات پر انحصار کو کم کرنے کے لئے ایڈوانس کیمسٹری سیل کی مینوفیکچرنگ کی خاطر پروڈکشن سے مربوط مراعاتی اسکیم

Posted On: 11 AUG 2021 6:23PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  11/اگست2021 ۔ اینالیٹکس کنسلٹنٹ، گلوبل ڈیٹا کے مطابق، لیتھیم کی مانگ 2024 تک دوگنی ہوکر 117400 میٹرک ٹن ہوجانے کا امکان ہے، جب کہ سال 2020 میں اس مانگ کا تخمینہ 47300 میٹرک ٹن تھا۔ ایسا الیکٹرک موٹر گاڑیوں کی بیٹری کی پیداوار میں اضافہ کے سبب ہوگا۔

سال 2019-20 اور 2020-21 کے دوران لیتھیم – آئن اور لیتھیم (پرائمری سیلس اور بیٹریاں) کی درآمدات و برآمدات کی مقدار اور قدر ضمیمہ میں دی گئی ہے۔ حکومت نے 12 مئی 2021 کو ملک میں ایڈوانس کیمسٹری سیل (اے سی سی) کی مینوفیکچرنگ کے لئے پروڈکشن سے مربوط مراعاتی اسکیم (پی ایل آئی) کو منظوری دی ہے۔ اس اسکیم کے لئے مجموعی طور پر مختص کی گئی رقم پانچ برسوں کے لئے 18100 کروڑ روپئے ہے۔ اسکیم میں ملک میں ایک مسابقتی اے سی سی بیٹری مینوفیکچرنگ سیٹ اَپ (50 گیگاواٹ آور- جی ایچ ڈبلیو) کا قیام شامل ہے۔ مزید برآں 5 جی ڈبلیو ایچ نچ اے سی سی ٹیکنالوجی کا احاطہ بھی اسکیم کے تحت کیا گیا ہے۔ اسکیم میں پروڈکشن سے مربوط سبسڈی  کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ پی ایل آئی اسکیم سے اے سی سی بیٹریوں کے درآمدات پر انحصار میں کمی آئے گی۔

منظور شدہ فیلڈ سیزن پروگرام (ایف ایس پی) کے مطابق کان کنی کی وزارت سے ملحقہ ایک دفتر جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) ہر سال معدنیاتی ایکسپلوریشن کے مختلف مراحل کو اپنے ہاتھ میں لیتا ہے، جس میں ریکونیسینس سروے (جی4)، پریلمینری ایکسپلوریشن (جی3) اور جنرل ایکسپلوریشن (جی2) شامل ہیں۔ یہ کام یونائیٹڈ نیشنس فریم ورک کلاسیفکیشن (یو این ایف سی) اور منرل ایویڈینس اینڈ منرل کانٹینٹ رولس (ایم ای ایم سی – 2015) کی ہدایات کے مطابق کیا جاتا ہے، تاکہ لیتھیم سمیت متعدد معدنیاتی اشیائے صرف کے لئے معدنیاتی وسائل میں اضافہ کیا جاسکے۔ ایف ایس پی 2016-17 سے ایف ایس پی 2020-21 کے دوران، جی ایس آئی نے بہار، چھتیس گڑھ، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، میگھالیہ، کرناٹک اور راجستھان میں لیتھیم اور متعلقہ عناصر سے متعلق 14 پروجیکٹوں پر کام کیا۔ موجودہ ایف ایس پی 2021-22 کے دوران جی ایس آئی نے اروناچل پردیش، آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، جموں و کشمیر اور راجستھان میں لیتھیم سے متعلق 7 پروجیکٹوں کو اپنے ہاتھ میں لیا ہے، تاہم جی ایس آئی کے ذریعے ابھی تک لیتھیم کے وسائل میں اضافہ نہیں کیا جاسکا ہے۔

مزید برآں محکمہ جوہری توانائی (ڈی اے ای) کی ایک ملحقہ اکائی ایٹومک منرلس ڈائریکٹوریٹ فار ایکسپلوریشن اینڈ ریسرچ (اے ایم ڈی) کرناٹک اور راجستھان کے امکانی جیولوجیکل ڈومین میں لیتھیم کی تلاش کا کام کررہی ہے۔ اے ایم ڈی کرناٹک کے مانڈیا ضلع کے مارلاگلا علاقہ میں سب سرفیس ایکسپلوریشن کا کام کررہا ہے۔ ریکونیسینس سروے کا کام بھی راجستھان کے جودھپور اور باڑمیر  اضلاع کے سرسوتی ریور پلائیو چینل میں انجام دے رہا ہے، تاکہ برائن (کھارے جھیلوں میں نمکین پانی) کے ساتھ ملحقہ لیتھیم مینرالائزیشن کی جگہ کا تعین کیا جاسکے۔ اے ایم ڈی کے ذریعے سرفیس اور لمیٹڈ سب سرفیس ایکسپلوریشن سے متعلق ابتدائی سروے سے کرناٹک کے مانڈیا ضلع کے مارلاگلا – الاپٹنا علاقہ کے پیگمیٹیز میں 1600 ٹن لیتھیم  کی موجودگی کا پتا چلا ہے۔

ضمیمہ

 

لیتھیم – آئن اور لیتھیم (پرائمری سیلس اینڈ بیٹریز) کی بھارت کے ذریعے برآمدات و درآمدات کی مقدار اور قدر

جدول: لیتھیم- آئن (ایچ ایس کوڈ: 85076000)

الیکٹرک ایکیومیولیٹرس

(مقدار ہزار نمبر میں، قدر کروڑ روپئے میں)

سال

2019 -2020 (آر)

2020-21 (ایف)

 

مقدار

کروڑ روپئے میں

مقدار

کروڑ روپئے میں

برآمدات

1,405.64

69.00

1,105.89

49.44

درآمدات

539,427.50

8818.61

516,734.06

8811.45

 

جدول: لیتھیم کی برآمدات و درآمدات

(ایچ ایس کوڈ: 85065000) (پرائمری سیلس اینڈ پرائمری بیٹریز)

(مقدار ہزار نمبر میں، قدر کروڑ روپئے میں)

سال

2019 -2020 (آر)

2020-21 (ایف)

 

مقدار

کروڑ روپئے میں

مقدار

کروڑ روپئے میں

برآمدات

835.66

11.47

107.32

16.07

درآمدات

72,375.54

147.08

71,392.13

172.87

(آر) ریوائزڈ یعنی نظر ثانی شدہ، (ایف) پروویژنل یعنی عبوری

ذریعہ: محکمہ کامرس

یہ اطلاع کان کنی، کوئلہ اور پارلیمانی امور کے وزیر جناب پرہلاد جوشی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

8152U-NO.

 


(Release ID: 1747976) Visitor Counter : 237


Read this release in: English