بجلی کی وزارت
بجلی کے وزیر نے بجلی فراہمی میں بڑے خلل کی صورت میں ضروری لوڈ کو برقرار رکھنے کے لیے بجلی کے شعبے کے لیے آئس لینڈنگ منصوبوں کا جائزہ لیا
Posted On:
20 AUG 2021 2:51PM by PIB Delhi
وزارت بجلی کے سکریٹری نے گذشتہ روز یہاں مرکزی بجلی اتھارٹی (سی ای اے)، پانچوں ریجنل پاور کمیٹیوں (آر پی سی)، پی جی سی آئی ایل اور پوسوکو کے ساتھ بھارتی بجلی کے نظام میں آئس لینڈنگ کی تمام موجودہ اور منصوبہ بند اسکیموں کا جائزہ لیا۔
بجلی کی بڑی بندش کی صورت میں سپلائی کی بحالی میں پاور گرڈ کی لچک خاص طور پر اہم ہے۔ آئس لینڈنگ پلان بجلی کے نظام کے لیے دفاعی نظام ہے جس میں نظام کا ایک حصہ درہم برہم گرڈ سے الگ کیا جاتا ہے تاکہ ذیلی سیکشن باقی گرڈ سے الگ رہ سکے اور خطے میں مطلوبہ لوڈ کی فراہمی میں تسلسل قائم رہے۔ اس کے مطابق سی ای اے کو مشورہ دیا گیا کہ وہ موجودہ آئس لینڈنگ منصوبوں کے عملی پہلو کو یقینی بنائے اور بڑے شہروں کے لیے آئس لینڈنگ کے منصوبوں کو ڈیزائن کرے۔ اس طرح کے برقی آئس لینڈنگ نظام میں ضروری بوجھ کی شناخت کی جانی چاہیے اور اس کا احاطہ کیا جانا چاہیے تاکہ یہ بوجھ کسی بھی بڑی کمی کے دوران بھی جاری رہے۔
سی اے نے آگاہ کیا ہے کہ 26 موجودہ/نافذ کردہ اسکیموں کے علاوہ بڑے شہروں کے لیے آئس لینڈنگ کی 17 نئی اسکیموں کی منصوبہ بندی پہلے ہی کی جا چکی ہے۔
سی اے نے مزید بتایا کہ اس نے تمام ایس ایل ڈی سیز کو مشورہ دیا ہے کہ وہ شرکت کرنے والے پروڈیوسرز اور کریٹیکل لوڈ کی بروقت مانیٹرنگ کے لیے ایس سی اے ڈی اے پر آئس لینڈنگ اسکیم کا علیحدہ ڈسپلے نصب کریں اور یہ ڈسپلے متعلقہ آر ایل ڈی سی/ ایس ایل ڈی سی/ سب ایس ایل ڈی سی پر بھی دست یاب ہوگا۔ اس سے برقی آئس لینڈ کے لوڈ جنریشن بیلنس کی بروقت نگرانی میں مدد ملے گی جو کام یاب آئس لینڈنگ کا جوہر ہے۔
اس سمت میں دہلی ایس ایل ڈی سی نے قیادت کی ہے اور پروڈیوسروں کے لیے ایس سی اے ڈی اے ڈسپلے پیج تیار کیا ہے اور فریکوئنسی کے اعتبار سے لوڈ ریلیف اسٹیٹمنٹ تیار کیا ہے۔ ایس ایل ڈی سی، دہلی نے اسکیموں کی بروقت نگرانی کے لیے اسکاڈا پر ایک ڈسپلے پیج بنایا ہے اور جسے ذیل میں دکھایا گیا ہے:
اس کی تقلید ملک میں آئس لینڈنگ کی تمام اسکیموں کے لیے کی جائے گی۔ آئس لینڈنگ کی یہ اسکیمیں ضروری خدمات کی دیکھ بھال کو یقینی بنائیں گی اور کسی بھی خلل کی صورت میں بجلی صارفین کو فراہمی کی جلد بحالی کو بھی یقینی بنائیں گی۔
***
U. No. 8096
(ش ح۔ ع ا۔ ع ر)
(Release ID: 1747801)
Visitor Counter : 180