وزارت خزانہ

غذائی افراط زر پر قدغن لگانے اور کووڈ-19 کے سبب عام لوگوں کو درپیش مسائل کے تدارک کے لئے کئے گئے اقدامات

Posted On: 10 AUG 2021 6:30PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  10/اگست 2020 ۔ ملک میں خاص طور پر کورونا وائرس کی وبائی صورت حال سے پریشان لوگوں کی حالت کو پیش نظر رکھتے ہوئے افراط زر بالخصوص غذائی افراط زر کو قابو میں رکھنے کے لئے حکومت مؤثر اقدامات کررہی ہے۔ یہ بات خزانہ کے مرکزی وزیر مملکت جناب پنکج چودھری نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے بتائی۔

عام لوگوں کے مسائل کے تدارک کے لئے حکومت کے ذریعے کئے گئے مزید اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ دالوں کے بفر اسٹاک کا استعمال کیا گیا ہے، تاکہ ان اشیاء کی قیمتوں میں ہونے والے اتار چڑھاؤ کے مسئلے سے نمٹا جاسکے۔ اپریل اور نومبر 2020 کے درمیان قومی غذائی تحفظ قانون (این ایف ایس اے) کے تقریباً 19 کروڑ مستفیدین کو کووڈ 19 کی وبا کے دوران فی کنبہ فی ماہ ایک کلوگرام مفت دال کی فراہمی کے لئے بفر اسٹاک میں موجود دالوں کا انتہائی مؤثر طریقے سے استعمال کیا گیا۔

وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ حکومت نے جولائی 2021 میں ضروری اشیاء سے متعلق قانون 1955 کے تحت کچھ دالوں پر اسٹاک کی حد کا نفاذ کیا، جس کا قیمتوں میں کمی لانے کے نقطہ نظر سے بہتر اثر ہوا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت نے تور، اڑد اور مونگ کی گھریلو بازاروں میں دستیابی بڑھانے کے لئے برآمدات سے متعلق رکاوٹوں میں  نرمی کی اور اس نے دالوں میں درآمدات کے لئے میانمار، ملاوی، موزامبق کے ساتھ مفاہمت نامے بھی کئے۔ مسور پر بنیادی امپورٹ ڈیوٹی اور زرعی بنیادی ڈھانچہ جاتی و ترقیاتی سیس کو بالترتیب کم کرکے صفر اور 10 فیصد کیا گیا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ خوردنی تیلوں کی قیمتوں میں نرمی لانے کے لئے اقدامات کئے گئے اور خام پام آئل (سی پی او) پر لگنے والی ڈیوٹی میں تخفیف کی گئی اور سی پی او پر لگنے والی ٹیکس کی شرح کو کم کرکے 30.25 فیصد کیا گیا، جو کہ پہلے 35.75 فیصد تھی۔ مزید برآں ریفائنڈ پام آئل / پامولین پر لگنے والی ڈیوٹی کو 45 فیصد سے کم کرکے 37.5 فیصد کردیا گیا۔

 

******

 

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 8109


(Release ID: 1747784) Visitor Counter : 146


Read this release in: English , Telugu