زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی کابینہ نے قومی خوردنی تیل مشن –پام آئل کے نفاذ کو منظوری دی


شمال مشرقی علاقے اور انڈومان اور نکوبار جزائر پر خاص توجہ کے ساتھ نئی مرکزی اسپانسرڈ اسکیم شروع کی گئی

مالی اخراجات 11040 کروڑ روپے مختص کئے گئے جن میں سے مرکزی حکومت 8844 کروڑ روپے برداشت کرے گی

تیل کے بیجوں اور پام آئل کے رقبے اور پیداوار کو بڑھانے پر توجہ

خاص طور پر شمال مشرقی اورانڈومان علاقوں کے لئے بیج کی پیداوار کے لئے امداد

پام آئل کے کاشتکاروں کو تازہ پھلوں کے گچھوں کی قیمت کی یقین دہانی

Posted On: 18 AUG 2021 4:11PM by PIB Delhi

نئی دہلی،18  اگست 2021/ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی  صدارت میں مرکزی کابینہ نے پام تیل کےلئے ایک نیا مشن شروع کرنے کی منظوری دی ہے۔ جس کا نام  نیشنل مشن آن   ایڈیبل  آئل-پام  آئل (ایم ایم ای او-او پی)  ہے۔ یہ ایک نئی مرکزی اسپانسرڈ  اسکیم ہے اور اس کی توجہ شمال مشرقی علاقے اور انڈومان و نکوبار جزائر پر ہے۔ خوردنی تیل کا انحصار زیادہ تر درآمدات پر ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ملک میں خوردنی تیل کی پیداوار میں تیزی  لائی جائے۔ اس کے لئے  پام تیل کا رقبہ اور پیداواربڑھانا بہت ضروری ہے۔

اس اسکیم کے لئے  11040 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، جس میں سے مرکزی حکومت 8844 کروڑ روپے بردشت کرے گی۔ اس میں  2196 کروڑ روپے  ریاستوں کو برداشت کرنے ہیں۔ اس میں آمدنی  سے زیادہ خرچ  ہونےکی صورت میں  اس خسارے کی ازالہ کرنے کا بھی  نظام شامل کیا گیاہے۔

اس منصوبے کے تحت،سال 26-2025 تک پام تیل کا رقبہ 6.5 لاکھ ہیکٹر  بڑھایا جائے   گااور اس طرح  آخرکار  10 لاکھ ہیکٹر   رقبے کا ہدف  پورا کیا جائے گا ۔ امیدکی جاتی ہے کہ پام آئل (سی پی او)  کی پیداوار26-2025 تک 11.20 لاکھ ٹن  اور 30-2029  تک28 لاکھ ٹن تک پہنچ جائے گی ۔

اس اسکیم  سے پام  آئل کےکسانوں کو بہت فائدہ ہوگا ، سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا  ، روزگار کے مو اقع پیدا ہوں گے،درآمدات پر انحصار  کم ہوگا  اور کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔

 سال 92-1991 سے حکومت ہند نے تلہن اور پام  آئل  کی پیداوار بڑھانے کے لئے متعدد  اقدامات  کئے تھے۔ سال15-2014  میں275 لاکھ ٹن  تلہن  کی پیداوار ہوئی تھی،  جو سال 21-2020  میں بڑھ کر  365.655لاکھ ٹن ہوگیا ہے۔ خام آئل کی پیداوار  کی صلاحیت کو مدنظر  رکھتے ہوئے  سال 2020 میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف  پام ریسرچ  (آئی آئی او پی آر) نے خام  تیل کی کھیتی کے لئے ایک تجزیہ کیا ۔ انہوں نے تقریباً 28 لاکھ ہیکٹئر  میں پام آئل کی کھیتی  کے بارے میں  اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ لہذا پودے لگانے  کی  بڑی  صلاحیت  موجود ہے۔   جس کی بنیاد پر کچے تیل کے پیداوار بھی بڑھائی  جاسکتی ہے۔ موجودہ وقت میں  تاڑ کی کھیتی  کے تحت صرف  3.70  لاکھ ہیکٹئر  کا رقبہ ہی  آتا ہے۔   دیگر  تلہنوں کے مقابلے میں 10 سے 46 گنا زیادہ ہے۔  اس کے علاوہ  ایک ہیکٹئر  کی فصل سے تقریباً  چار ٹن تیل نکلتا ہے۔  اس طرح اس کی کھیتی میں بہت امکانات ہیں۔

مذکورہ بالا کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور اس حقیقت کو بھی دیکھتے ہوئے کہ آج بھی  تقریباً 98 فی صد  پام  آئل درآمد  کیاجاتا ہے۔  اس کو مدنظر  رکھتے ہوئے اس اسکیم کو شروع کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ تاکہ ملک میں پام آئل کی کاشت  کے  رقبے  اور پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے۔مجوزہ  اسکیم میں  موجودہ  نیشنل  فوڈ سیکورٹی مشن-آئل پام پروگرام  کو شامل کردیا جائے گا۔

 اس  اسکیم میں دو خاص علاقوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ پام آئل کے  کسان  تازے پھلوں کے گچھے  (ایف ایف بی) تیار کرتے ہیں، جن کے   بیج  سے تیل  کی صنعت تیل نکالتی ہے۔ اس  وقت ان  ایف ایف بی کی قیمتیں  سی پی او کے  بین  الاقوامی  قیمتوں  میں اتار چڑھاؤ  کی بنیاد پر  طے ہوتی ہیں۔ پہلی مرتبہ  مرکزی حکومت ان ایف ایف بی کی قیمت کے لئے  کسانوں کو یقین دہانی کرارہی ہے۔ 

یہ ویبلٹی پرائس (وی پی) کہلائے گا، یعنی کسانوں کو کوئی  نقصان نہیں ہونے دیا جائےگا۔  اس کے ذریعہ سی پی او کی  بین الاقوامی  قیمتوں میں  اتار چڑھاؤ  سے کسانوں کے مفاد کی  حفاظت کی جائے گی۔ یہ ویبلٹی پرائس  گزشتہ پانچ برسوں کےد وران سالانہ اوسط  سی پی او  قیمت کی بنیاد پر   ہوگی  اور تھوک قیمت انڈیکس میں دیئے گئے پام آئل کے اعدادو شمار  کے مقابلے  میں 14.3 فی صد اضافہ کیا جائے گا، یعنی ان دنوں کو  ملاکر  قیمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔  اسے طے کرنےکی شروعات  یکم نومبر سے ہوگی  اور اگلے  سال  31 اکتوبر تک کی مدت تک جاری رہے گی۔ جسے پام آئل  سال کہا جاتا ہے۔   اس یقین دہانی  سے ہندستان کے پام آئل کے  کھیتی کرنے والوں کسانوں  میں اعتماد پیدا  ہوگا اور وہ کھیتی  کارقبہ بڑھائیں گے۔ اس طرح پام آئل کی پیداوار میں ا ضافہ بھی ہوگا۔فارمولہ پرائس (ایف پی)  کا بھی   تعین کیا جائے گا۔ جس کے تحت خریدار   بیچنے سے قیمتوں پر اتفاق کرے گا۔  یہ ماہانہ بنیاد پر  سی پی او  کا 14.3 فی صد ہوگا۔  اگر ضرورت پڑی تو   آمدنی او ر اخراجات  کے فرق کو فزیبلٹی پرائس  اور فارمولا  پرائس کی بنیاد پر پورا کیا جائے گا تاکہ کسانو کو نقصان  نہ اٹھانا  پڑے۔ یہ رقم براہ راست  بنیفٹ ٹرانسفر کی صورت  میں کسانوں کے  کھاتوں میں بھیجی جائے گی۔

          قابل عمل خلا کو پر کرنےکی  صورت میں کسانوں کو یقین دلایا گیاہے۔  انڈسٹریز سی پی او قیمت کا 14.3  فی صد کی ادائیگی  کریں جو  15.3  فی صد تک بڑھ سکتا ہے۔ اسکیم یہ بھی  انتظام کیا گیاہے کہ  قواعد و ضوابط ایک خاص  مدت کے بعد خود بخود ختم ہوجائیں گے۔ اس کی تاریخ  یکم نومبر 2037 تک کی گئی  ہے۔  شمال  مشرق اور انڈومان میں اس سلسلہ میں تیزی لانے کےلئے مرکزی حکومت  سی پی او کی دو فی صد اضافی اخراجات کو بھی برداشت کرے گی۔ تاکہ یہاں کے کسانوں کوملک  کے دیگر مقامات کےکسانو ں کے برابر ادائیگی کی جاسکے۔مرکزٰی حکومت کے ذریعہ  تجویز کردہ طریقوں کو اپنے والی ریاستیں اسکیم میں بتائے گئے طریقے سے فرق کی ادائیگی کا فائدہ حاصل  کریں گی۔ اس کے لئے انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط  کرنا ہوں گے۔

اسکیم کا دوسر ا اہم پہلو یہ ہے کہ  مختلف طرح  کے کرداروں اور سرگرمیوں  میں تیزی لائی جائے ۔ پام آئل کی کھیتی  کےلئے مدد میں بھاری  اضافہ کیا گیاہے ۔ پہلے  فی ہیکٹیئر   12 ہزار  روپے دیئے جاتے تھے، جسے بڑھاکر   29 ہزار  روپ ےفی ہیکٹر  کردیا گیاہے۔ اس کے علاوہ رکھ رکھاؤ  اور فصلوں کے دوران بھی  مدد میں اضافہ کیا گیا ہے۔  پرانے باغوں کو دوبارہ  شروع کرنے کے لئے 250 روپے فی  پودا  کے حساب سے  خصوصی مدد  دی جارہی ہےیعنی  ایک پودا لگانے پر  250 روپے ملیں گے۔

ملک میں پودے لگانے کے سامان کی کمی کو دور کرنےکے لئے، بیجوں کی پیداوار کرنے والے باغوں کو مدد دی جائے  گی۔  اس کے تحت ہندستان کے دیگر  مقامات میں 15 ہیکٹر  کے لئے 80 لاکھ روپے تک کی امدادی رقم  فراہم   کی جائے گی۔  جبکہ  شمال مشرق اور انڈومان  علاقوں  میں یہ  امدادی رقم 50 لاکھ  روپے طے کی گئی ہے۔ شمال مشرق اور انڈومان کو خاص مدد کا بھی انتطام کیاگیاہے جس کے  تحت   پہاڑوں  پر سیڑھی دار   کاشتکاری، اور زمین  کوقابل کاشت   بنانے کے  ساتھ مربوط کاشتکاری کا بھی انتظام کیا گیاہے ۔ شمال مشرق ریاستوںاور انڈومان  کے لئے  صنعت کو سرمائے کی امداد کے لحاظ  سے 5 میٹرک ٹن  فی گھنٹےکے حساب سے  پانچ کروڑ روپے کی فراہمی کی گئی ہے۔اس میں یہ بھی دیکھا جائے گا ایسے وقت میں کتنا کام ہوا او اس کے حساب  سے صلاحیت بڑھانے  کی شق بھی   شامل کی گئی ہے۔یہ  قدم صنعتوں کو ان شعبوں کی طرف راغب کرے گا۔

 

ش ح۔ ش ت۔ج

Uno-8014


(Release ID: 1747149) Visitor Counter : 245