زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

وزیراعظم نے پی ایم –کسان  کی 9 ویں قسط جاری کی


انیس ہزار 500 کروڑ روپے سے زائدکی رقم براہ راست9.75 کروڑ سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے کسان خاندانوں کے کھاتوں میں منتقل کیے گئے

ہماری زراعت اور ہمارے کسانوں کا 2047 میں ہندوستان کی حالت کا تعین کرنے میں بڑا کردار ہوگا ، جب ملک کی آزادی کے 100 سال مکمل ہوں گے: وزیراعظم

کم از کم امدادی قیمت  پر کسانوں سے اب تک کی سب سے بڑی خریداری ، 1،70،000 کروڑ روپے براہ راست چاول کے کاشتکاروں کے اور تقریباً85،000 کروڑ روپے گندم کے کاشتکاروں کے کھاتوں میں پہنچ چکے ہیں: وزیراعظم

کسانوں کی ان کے ذریعہ کی گئی  درخواستوں کو  سننے اور پچھلے 50 سالوں میں دالوں کی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لیے شکریہ

خوردنی تیل  کے قومی مشن-تاڑ کا تیل کے ساتھ یعنی این ایم ای او-او پی،ملک میں خوردنی تیل میں خود کفالت  کی طرف گامزن ہے ، کوکنگ آئل ماحولیاتی نظام کے شعبے میں 11،000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی جائے گی: وزیر اعظم

ہندوستان زرعی برآمدات کے لحاظ سے دنیا کےچوٹی کے 10 ملکوں میں پہلی بار شامل ہوا ہے: وزیراعظم

ملک کی زرعی پالیسیوں میں اب چھوٹے کسانوں کو اولین  ترجیح

Posted On: 09 AUG 2021 5:01PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پردھان منتری کسان سمان نیدھی (PM-KISAN) کے تحت مالی فائدہ کی اگلی قسط جاری کی۔ وزیر اعظم نے اس تقریب کے دوران  اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے کسانوں سے بھی بات چیت کی۔ 19،500 کروڑ روپیے سے زائد کی رقم براہ راست 9.75 کروڑ سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے کسان خاندانوں کو ان کے کھاتے میں منتقل کی گئی۔ یہ پردھان منتری کسان سمان نیدھی (PM-KISAN) کے تحت مالی فائدہ کی9 ویں قسط تھی۔

ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط  سےخطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بوائی کے سیزن کی بات کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ آج ملنے والی رقم کسانوں کی مدد کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کسان انفراسٹرکچر فنڈ کی اسکیم جس میں 1 لاکھ کروڑ روپے ہیں ، آج ایک سال مکمل کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے مشن  شہد کی مکھی اور نیفیڈ کی دکانوں میں جموں و کشمیر سے زعفران بنانے جیسے اقدامات کا ذکر کیا۔ شہد کا مشن 700 ہزار کروڑ کی شہد کی برآمد کا باعث بنا جس کے نتیجے میں کسانوں کو اضافی آمدنی ہوئی۔

75 ویں یوم آزادی کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ فخر کا موقع ہونے کے علاوہ یہ نئی قراردادوں کے لیے بھی ایک  نیا موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس موقع پریہ قرار واقعی فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم آنے والے 25 سالوں میں ہندوستان کو کہاں دیکھنا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنے تبصرے میں کہا کہ 2047 میں ملک کی آزادی کے 100 سال مکمل ہونے پر ہماری زراعت اور ہمارے کسانوں کا ہندوستان کی حالت کا تعین کرنے میں بڑا کردار ہوگا۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستان کی زراعت کو نئے چیلنجوں کا سامنا کرنے اور نئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی سمت دی جائے۔ انہوں نے بدلتے وقت کے تقاضوں کے مطابق ہندوستانی زراعت میں تبدیلیوں کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے وبائی امراض کے دوران ریکارڈ پیداوار کے لیے کسانوں کی تعریف کی اور مشکل دور میں کسانوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے حکومتی اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔ حکومت نے بیجوں ، کھادوں کی بلا تعطل فراہمی اور منڈیوں تک رسائی کو یقینی بنایا۔ یوریا ملک  بھر میں دستیاب تھا اور جب بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈی اے پی کی قیمت کئی گنا بڑھ گئی تو حکومت نے فوری طور پر اس کے لیے 12000 کروڑ روپے کا بندوبست کیا تاکہ کسانوں کو بوجھ محسوس نہ ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے خواہ خریف کا سیزن ہو یا ربیع کا سیزن کسانوں سے کم از کم امدادی قیمت پر اب تک کی سب سے بڑی خریداری کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی تقریباً 1،70،000 کروڑ روپے براہ راست چاول پیدا کرنے والے کسانوں کے کھاتوں میں اور لگ بھگ 85،000 کروڑ روپیے گیہوں پیدا کرنے والے کسانوں کے کھاتوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔

وزیراعظم نے یاد دہانی کرائی کہ انہوں نے کچھ سال پہلےل کسانوں پر زور دیا تھا کہ جب ملک میں دالوں کی قلت ہو تو وہ دالوں کی پیداوار میں اضافہ کردیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں گذشتہ چھ سالوں میں ملک میں دالوں کی پیداوار میں تقریباً50 فیصدکا اضافہ ہوا ہے۔

وزیراعظم نے خوردنی تیلوں میں خود کفالت حاصل کرنے کی غرض سے ایک عزم کے طور پر خوردنی تیل کے قومی مشن – تاڑ کا تیل یعنی این ایم ای او-او پی کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ آج ، جب ملک ، بھارت چھوڑو تحریک کو یاد کر رہا ہے، اس تاریخی دن، یہ عزم، ہمیں ایک نئی توانائی سے بھر دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایم ای او-او پی مشن کے ذریعہ کھانا پکانے کے تیل سے متعلق نظام میں 11000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہوگی۔ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کسانوں کو معیاری بیجوں سے لے کر ٹکنالوجی تک تمام سہولیات دستیاب ہوسکیں۔ وزیراعظم نے اس بات کو نمایاں کیا کہ آج، پہلی مرتبہ بھارت زرعی برامدات کے لحاظ سے دنیا کے چوٹی کے دس ملکوں میں شامل ہوگیا ہے۔ملک میں کورونا کی مدت کے دوران بھی زرعی برآمدات میں نئے ریکارڈس قائم کیے ہیں۔ آج ، جب بھارت کا زرعی برآمدات کرنے والے بڑے ملک کے طور پر اعتراف کیا جا رہا ہے، تو خوردنی تیل کی اپنی ضروریات کے لیے درآمدات پر انحصار کرنا ٹھیک نہیں ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو اب ملک کی زرعی پالیسیوں میں اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔ اس جذبے کے ساتھ ان چھوٹے کسانوں کو سہولت اور تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے گذشتہ کچھ برسوں میں سنجیدہ کوششیں کی گئی ہیں۔ پی کسان سمان نیدھی اسکیم کے تحت کسانوں کو اب تک ایک لاکھ 60 کروڑ روپے دیے جا چکے ہیں ۔ ان میں سے ایک لاکھ کروڑ روپے چھوٹے کسانوں کو عالمی وبا کی مدت کے دوران منتقل کیے گئے۔ کورونا کی مدت کے دوران 2کروڑ سے زیادہ کسان کریڈٹ کارڈس جاری کیے گئے۔ ان میں سے زیادہ تر کارڈس چھوٹے کسانوں کو جاری کیے گئے۔ اس طرح یہ کاشت کار ملک میں تعمیر ہورہے زرعی بنیادی ڈھانچے اور کنکٹی ویٹی یعنی روبطوں سے متعلق بنیادی ڈھانچوں سے مستفید ہوں گے۔ فوڈ پارکس ، کسان ریل اور بنیادی ڈھانچے سے متعلق فنڈ جیسے اقدامات سے چھوٹے کسانوں کو مدد ملے گی۔ گزشتہ سال کے دوران بنیادی ڈھانچے سے متعلق فنڈ کے تحت چھ ہزار سے زیادہ پروجکٹوں کو منظور ی دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان اقدامات کی بدولت چھوٹے کسانوں کی منڈیوں تک رسائی، اور ایف پی اوز کے ذریعہ ان کی سودا طے کرنے یا مول بھاؤکرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

 

i

 

****************

 

ش ح  - س ک

U. NO. 7661


(Release ID: 1744303) Visitor Counter : 218