صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

شمال مشرقی بھارت کے ساتھ فضائی کنکٹوٹی کو مستحکم بنانے میں نیا سنگ میل طے کیا گیا


دفاعی خدمات کے عملے کے کالج میں صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کا خطاب

Posted On: 04 AUG 2021 12:30PM by PIB Delhi

نئی دہلی40؍اگست-2021 : ‘‘مجھے، ہمارے ملک کے مسلح افواج کے اعلیٰ تربیتی اداروں میں سے اس ایک  ادارے  کے  اس کورس میں  حصہ لینے والے ہونہار افراد  کے درمیان بڑی خوشی محسوس ہورہی ہے ، اس کالج کا کام ہماری مسلح فوجوں  اوردیگر دوست ملکوں کے منتخب افسران کو تربیت دینا ہے۔دوسرے ملکوں کےان  30 طلبا افسران کو خصوصی مبارکباد جو اس کور س میں شامل ہیں۔

مجھے دفاعی اہمیت کے پیچیدہ معاملات پر نوجوان طلبا افسران کی وہ  گہری تقاریر سن کر خوشی ہوئی ہے، جن میں انہوں  نے اندرونی اور بیرونی سلامتی ، ساگر فوجی سفارتی خاکے ، خود کفالت  اور بھارت – بحرالکاہل میں  اقتدار کی مخاصمت  کے موضوعات  کا ذکر کیا ہے اور جن میں  انہوں  نے بحر ہند خطے کے ممالک کا بھی ذکر کیا ہے۔ مجھے خاص  طورپرخوشی ہے کہ مقررین میں  ایک خاتون افسر بھی شامل ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس کورس میں  خاتون افسروں کی تعداد میں  مستقبل میں اضافہ  ہوگا ، جو ایک خوش آئند ترقی ہے۔

 نیل گری پہاڑیوں کی فطری خوبصورتی   اور اس علاقے کی خوشگوار آب وہوا ،علم  حاصل کرنے کے لئے سازگار ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ  یہاںخوشگوار لفظ اس علاقے کی آب وہوا اور موسم کی صورتحال کو ظاہر کرنے کے لئے  اکثر استعمال کیا جاتا ہے۔یہ ایک لاطینی لفظ ہے ،جس کے معنی صحت بخش ہیں۔یہ مقام  خط ِاستوا سے محض  11 ڈگری شمال میں واقع ہے، لیکن یہاں  سارے سال بہت ہی خوشگوار موسم رہتا ہے۔  انیسویں صدی کے اوائل میں   مدراس  ریذیڈینسی  کا ،سنتریوں کا مرکز اسی خطے میں قائم کیا گیا تھا ،تبھی سے اس خطے کی صحت بخش اورتوانائی بخش آب وہوا کو  آپ کی طرح  دفاعی  پیشہ ور افراد  کے ذریعہ تعلیم حاصل کرنے سمیت مختلف مقاصد سے استعمال کیا جاتا ہے۔

مجھے بتایا گیا ہے کہ یہاں موجود  طلبا افسران کو   اہلیت اور صلاحیت  کے جائزے  پر مبنی ایک مشکل عمل کے ذریعہ منتخب کیا جاتا ہے۔ آپ میں ہر ایک کو میری طرف سے شاباشی ہے کہ آپ نے علم  کے حصول کا  یہ موقع حاصل کیا۔مسلح فوجوں کے افسرا ن ، جو میرے ساتھ  منسلک ہیں ، اس کورس سے متعلق اپنے تجربات بتاتے رہے ہیں ۔میں نے دیکھا ہے کہ یہ لوگ اس کے بارے میں ولولہ انگیز طریقے سے بات کرتے ہیں۔

میں سمجھتا ہوں کہ آپ ملک کی اعلیٰ دفاعی تنظیموں میں جانے والی اہم تبدیلیوں سے پوری طرح واقف ہیں۔دفاعی شعبے کےاس کام کاج میں تیزی، ملک میں  ہی سازوسامان تیار کرنے اور خودکفالت  پیدا کرنے کے لئے لائی جارہی ہے۔یہ اقدامات مسلح فوجوں کو مستقبل کے لئے تیارکرنے کے مقصدسے کئے جارہے ہیں۔

آپ جیسے جیسے ترقی کی سیڑھیاں چڑھتے جاتے ہیں ،آپ کو واحد سروس کی اہلیت  کی سطح سے کثیر موضوعاتی چیلنجوں تک گریجویٹ ہونا پڑے گا۔اس کے لئے مشترکہ اورکثیر موضوعاتی کام کاج کی مزید فہم پیدا کرنے کی ضرورت ہوگی چونکہ مسلح فوجیں   زیادہ سالمیت  ،اشتراک اور تال میل کے تئیں کام کرتی ہیں لہٰذا وہ مضبوط تر ہوجائیں گی۔اس سلسلے میں کچھ سول سروس افسران اور ساحلی گارڈ کے افسران   کے حصہ لینے سے  ، اس کورس کے ذریعہ  باہمی طور پرتعلیم حاصل کرنے  کے منظرنامے میں  وسعت  پیدا ہوجاتی ہے۔

ہمارے ملک کی مسلح فوجیں  ہمارے عظیم ملک کی سب سے زیادہ محترم فوجیں ہیں۔ انہوں نے   ان تھک کوششوں اور عظیم قربانیوں  کے ذریعہ ہم وطنوں سے احترام حاصل کیا ہے۔انہوں نے جنگ اور امن کے اوقات کے دوران ملک کے لئے گرانقدر خدمات  انجام دی ہیں۔ انہوں نے اپنی خدمات خود کو وقف کرتے ہوئے  اور خدمت کے ساتھ  انجام دی ہیں ،جس کے دوران انہوں نےسلامتی کو درپیش  اندرونی اور بیرونی  چیلنجوں  اورقدرتی آفات  کے  کے چیلنجوں  کا سامنا کیا ہے ۔

ماضی قریب  پوری انسانیت کے لئے بہت مشکل وقت تھا ، کووڈ-19 عالمی وبا کے اثرات زندگی کے سبھی  پہلوؤں  پر مرتب ہوئے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ دفاعی خدمات  کے  عملے کے کالج نے  روایتی  اور آن لائن  سیکھنے کے طریقو ں کو ملاجلاکر موثر طور پر مقررہ کورس   کامیابی کے ساتھ پڑھائے گئے۔ مجھے یقین ہے کہ نصاب میں  اور سیکھنے کے طریقوںمیں  بھی اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں تاکہ ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے مزید بہتر طریقے سے نمٹا جاسکے ۔  مجھے بتایا گیا ہے  کہ نصاب ہمیشہ جامع اور گہرا ئی کا حامل رہا ہے۔ مواد  اور طریقے کی  کوالٹی کی وجہ سے یہ کورس دوسرے ملکوں میں  بھی بہت مقبول ہوا ہے۔

خواتین وحضرات !

میں  ،  ہماری سرحدوںاور کووڈ -19 عالمی وبا کی صورتحال سے نمٹنے میں مسلح فوجوں  کے مردوں اور خواتین   کے غیر معمولی حوصلے اور عزم  کو سراہتا ہوں  ۔ حال ہی میں  مجھے  وادی کشمیر میں   اپنے افسران او ر سپاہیوں سے بات چیت کرنے کا موقع ملا۔ مجھے ان کے  حوصلے اور فرائض کی انجام دہی  کے لئے انہیں خود کو وقف دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ۔آپ میں سے زیادہ ترلوگوں  نے  سرحدوں پر جنگجو یانہ کردار ادا کیا ہے اور ان چیلنجوں سے نمٹا ہے۔ ملک  ، آپ کے عہد اور تعاون کو سراہتا ہے۔

ہم چیلنجوں والے ایک ایسے  وقت سے گزر رہے ہیں ، جو  تبدیلیوں   سے بھرا ہوا ہے ۔ قو می سلامتی اوردفاع کے تصورات میں تبدیلی آرہی ہے۔ جغرافیائی حکمت عملی اور  جغرافیائی سیاسی مجبوریاں  اور دیگر بہت سے عناصر  کی وجہ سے  حفاظتی منظر نامہ مزید  پیچیدہ ہوگیا ہے  ۔ ہلکی نوعیت کے تنازعات ،دہشت گردی کا مقابلہ اور ایسے تنازعات ،جن میں لڑائی کرنے کی ضرورت نہ ہو، مختلف چیلنجوں کے حامل ہیں۔ ان سبھی  پہلوؤں  کو پوری طرح سمجھنے کی ضرورت ہے۔

 تبدیلیوں کے ان اوقات میں  ہمیں  قومی مفادات کی حفاظت کرنے اور اپنی قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے نئے طریقوں کے بارے میں سوچنا ہوگا ، اس کے لئے کسی تازہ طریق کار کی ضرورت  ہوگی۔ ایک بڑی تصویر کو سمجھتے ہوئے قومی سلامتی کے میدانوںمیں  آپ اپنے رول  کی نشاندہی کر پائیں گے۔

سائبر دنیا  اور خلاء کے شعبے میں ابھرتے ہوئے خطرات  کے لئے جدیدترین ٹکنالوجی  استعمال کئے جانے کی ضرورت ہے۔ غیرسرکاری تنظیموں کے ہاتھوں جدید ترین ٹکنالوجی  کا استعمال بھی   ، جدید ترین کارروائی  کا متقاضی ہے۔  آب وہوا میں تبدیلی کے اثرات   جیسے معاملات  سلامتی  کے لئے تیاریوں  پر اثرانداز ہوسکتے ہیں ۔اس طرح کے سبھی معاملات کا اثر ملک کے حفاظتی  دستوں پر پڑ سکتا ہے ۔ آپ کو ان مضمرات کوسمجھنا ہوگا تاکہ آپ ان سے نمٹنے کے لئے بہتر طور پر تیار ہوسکیں ۔

پیارے طلباءافسران !

ہر نئی نسل   پچھلی نسلوں کے کاندھوں  پر کھڑی ہوتی ہے،  یہ وراثت پر تعمیر کرتی ہے اور نئی  پہل کرتی ہے۔ آپ سبھی کی شناخت   ہماری مسلح فوجوں کے امکانی رہنماؤں کے طور پر  کی گئی ہے۔آپ کو  نہ صرف اپنے سے پہلے کے افسران کے مقررکردہ غیر معمولی معیارات کو  برقرار رکھنا ہے بلکہ انہیں اور بھی آگے لے جانا ہے۔

 اکیسویں  صدی کے سماج کو  ایک علم والا سماج  بتایا جاتا ہے۔ اس صدی میں  صحیح معنوں میں، علم  طاقت ہے۔ جیسا کہ ہمارے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ہم   علمی معیشت کے دور میں   ہیں۔ہم علمی جنگ کے بھی دور میں ہیں۔ دفاعی  پیشہ ور افراد کے طور پر آپ  کو ایک علمی جنگجو ہونا ہوگا۔ اس کالج کا نعرہ‘ یدھم پرگیا’ ہے ،جسے دانشمندی  کے ساتھ  جنگ کی حالت کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ مجھے اس ضمن میں پرگیا لفظ کی اہمیت  کے بارے میں  کہنے دیجئے ۔ سنسکرت کے الفاظ کا کوئی بالکل صحیح انگریزی ترجمہ نہیں کیا جاسکتا ۔ البتہ  یہ ممکن ہے کہ  ان کے مفہوم کو  بیان کردیا جائے۔ لفظ اسمرتی  ،  ماضی کے بارے میں علم  کی عکاسی کرتی ہے۔ لفظ متی ،  مستقبل کے بارے میں بیداری  کا اظہار کرتا ہے۔ لفظ  بدھی  ، موجودہ  پر گرفت ظاہر کرتا ہے لیکن لفظ پرگیا ،  میں ماضی  ، حال اور مسقبل کے بارے میں علم شامل ہے ، جو وقت کے تینوں پہلو ہیں  لہٰذا  یدھم پرگیا ایک بہت ہی بامعنیٰ  نعرہ ہے۔آپ ماضی کے تجربے پر تعمیر کرتے ہیں ۔اس طرح کے علم کو موجودہ تناظر سے ملاتے ہیں اور مستقبل کے لئے تیار ہونے کے مقصدسے اپنے علم کو  تازہ ترین شکل دیتے ہیں۔

مجھے یقین ہے کہ ڈی ایس ایس سی میں  آپ کی پیشہ ورانہ تعلیم آپ کی درکار صلاحیتوں   کو جگائے گی۔  اس سے آپ مستقبل میں اور زیادہ بھرے چیلنجوں  کا سامنا کرنے لئے صحیح اوزاروں سے لیس ہوں گے۔

مردوں اور خواتین کے موثر رہنما بننے کی خاطر آپ کو  ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں  عمدہ کارکردگی انجام دینی ہے۔ اعتماد ، ہمت  ،استقلال ، دیانت داری  ،عاجزی  اور سادگی سے آپ ایک شخص کے طور پر مستحکم ہوں گے۔جدید ترین ٹکنالوجی  ،  جدیدترین حکمت عملی اور دفاعی  حربوں   نیز تازہ ترین واقعات کے بارے میں لگاتار جانتے رہنے سے آپ مضبوط  پیشہ ور بن جائیں گے۔

میں  طلبا افسران اور ممتازاساتذہ کے لئے آپ کی مشترکہ تعلیمی کوششوں کے لئے  بہترین   خواہشات پیش کرتا ہیں۔شکریہ ۔ جے ہند!

+****************

 

ش ح۔اس۔ رم

U NO. 7442


(Release ID: 1742267) Visitor Counter : 280