وزارت دفاع

سازو سامان کی گھریلو طورپر تیاری کو بڑھاوا دینے کی کوشش

Posted On: 02 AUG 2021 2:59PM by PIB Delhi

نئی دہلی،02اگست؍2021:

حکومت نے متعدد پالیسی ساز پہل کی ہے اور دفاعی سازو سامان کی تعمیر میں خود انحصاری کو بڑھاوا دینے کےلئے اصلاحات نافذ کی ہیں۔اِن پالیسی ساز پہلوں کا مقصد ملک میں دفاعی سازو سامان کے سودیشی ڈیزائن ، ترقی اور تعمیر کو بڑھاوا دینا ہے۔جس سے طویل وقت میں درآمدات پر انحصار کم ہوسکے۔اہم پالیسی ساز  پہل اوراصلاحات اس طرح ہیں:

  • ڈی پی پی -2016کو دفاعی تحویل عمل (ڈی اے پی)-2020کی شکل میں ترمیم کیا گیا ہے، جو ’آتم نربھر بھارت ابھیان‘کے حصے کے طورپر اعلان شدہ دفاعی اصلاحات کے اصولوں کے زیر اثر ہے۔
  • دفاعی سازو سامان کے سودیشی ڈیزائن اور ترقی کو بڑھاوا دینے کےلئے خریدیں[بھارتیہ –آئی ڈی ڈی ایم (سودیشی طورسے ڈیزائن اور ترقی یافتہ و تعمیر شدہ)]، زمرے کو مالی بنیاد پر سازو سامان کی خرید کے لئےاعلیٰ سطح اولیت دی گئی ہے۔
  • وزارت دفاع نے 209سامانوں کی دو عدد ’مثبت سودیشی کرن فہرست‘ کو نوٹیفائی کیا ہے، جس کے لئے اُن کے خلاف اشاراتی وقت کی حد سے آگے درآمدات پر پابندی ہوگی۔یہ ہندوستانی دفاعی صنعت کو ہندوستان مسلح افواج کی ضروریات کی تکمیل کےلئے اپنے خود کے ڈیزائن اور ترقیاتی صلاحیت کا استعمال کرکے اِن فہرست بند سازو سامان کی تعمیر کے لئے ایک بڑا موقع فراہم کرے گا۔
  • پونجی خرید کی ’میک‘عمل کو آسان بنایاگیا ہے۔میک –Iزمرے کے تحت ہندوستانی صنعت کو حکومت کے ذریعے ترقیاتی لاگت کا 70 فیصد تک مالی امداد فراہم کرنے التزام ہے۔اِس کے علاوہ ’میک‘عمل کے تحت ایم ایس ایم ای کے لئے خصوصی ریزرویشن ہے۔
  • سودیشی ترقی اور دفاعی سازو سامان کی تعمیر کی حوصلہ افزائی کےلئے ڈی پی پی-2016میں شروع کی گئی ’میک-II‘زمرے (مالی امداد فراہم کردہ صنعت) کے عمل میں متعدد صنعتوں کے عین مطابق التزامات ہیں، جیسے اہلیتی معیار میں رعایت ، کم از کم دستاویز، صنعت کے ذریعے دی گئی تجاویز پر غورو خوض کرنے کا نظم وغیرہ وغیرہ۔ اب تک فوج ، بحریہ اور ہوائی فوج سے متعلق 58پروجیکٹوں کو اصولی طور سے منظوری فراہم کی گئی۔
  • حکومت نےفروری 2021ء میں مسلح افواج کے نائب سربراہ سے نیچے کی سطح پر مالی بنیاد خرید کے تحت مالی اختیارات کے نمائندہ وفد کو منظوری دے دی ہے۔حکومت نے میک –Iزمرے میں مالی اختیارات کے نمائندہ وفد کو بھی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت حکومت 70 فیصد تک مالی امداد فراہم کرتی ہے۔پروٹو ٹائپ ترقیاتی لاگت کے آلات ، سسٹم ، اہم پلیٹ فارم یا اُس کے اختراعاتی ڈیزائن اور ترقی کےلئے یہ مالی تعاون دستیاب ہے۔
  • حکومت ہند نے دفاعی شعبے میں از خود راہ کے توسط سے 74 فیصد تک اور حکومتی راہ سے 100 فیصد تک ایف ڈی آئی میں اضافہ کیا ہے۔یہ التزامات وہاں اُن شعبوں کےلئے ہے، جہاں کہیں بھی جدید تکنیک تک پہنچ یا دوسرے اسباب سے درج کئے جانے کے امکانات ہیں۔
  • دفاعی بہتری کےلئے اختراعات(آئی ڈی ای ایکس)عنوان سے دفاع کےلئے ایک اختراعاتی ایکو سسٹم اپریل 2018ءمیں لانچ کیاگیا ہے۔آئی ڈی ای ایکس کا مقصد ایم ایس ایم ای ، اسٹارٹ اَپ، ذاتی نوعیت کے صنعتوں سمیتی دیگر صنعتوں کو شامل کرکے دفاع اور ایرو اسپیس میں اختراعات اور ٹیکنالوجی ترقی کو فروغ دینے کےلئے ایک ایکو سسٹم کی تعمیر کرنا ہے۔تحقیق و ترقیاتی ادارے اور تعلیمی ماہرین کو تحقیق و ترقی کے لئے امداد مالی فراہمی اور دیگر تعاون فراہم کیاجاتا ہے، جس میں ہندوستانی دفاع اور ایرواسپیس کی ضرورتوں کے لئے مستقبل میں اپنانے کی ضرورت ہے۔
  • درآمدات کو ختم کرنے کےلئے ایم ایس ایم ای ؍اسٹارٹ اَپ ؍صنعت کو ترقیاتی تعاون فراہم کرنے کےلئے صنعتی انٹر فیس کے ساتھ ڈی پی ایس یو؍او ایف بی؍خدمات کےلئے اگست 2020ء میں ایک سودیشی کرن پورٹل شروع کیاگیا ہے۔
  • آفسیٹ پالیسی میں اصلاحات کو ڈی اے پی-2020ء میں شامل کیا گیا ہے،جس میں سرمایہ کاری کو بڑھاوا دینے اور دفاعی سازو سامان کی تیاری کے لئے ٹیکنالوجی کی منتقلی پر زور دیاگیا ہے۔
  • حکومت نے مئی 2017ءمیں ’حکمت عملی پر مبنی شراکت داری(ایس پی)‘ماڈل کو نوٹیفائی کیا ہے، جس میں ایک شفاف اور مسابقتی عمل کے توسط سے ہندوستانی اداروں کے ساتھ طویل مدتی حکمت عملی پر مبنی شراکت داری کے قیام کا تصور کیاگیا ہے،جس میں وہ بین الاقوامی نوعیت کے سازو سامان تیار کرنے والوں(او ای ایم) کے ساتھ شراکت داری کرسکتےہیں۔
  • گھریلو تعمیراتی بنیادی ڈھانچہ اور سپلائی سریز قائم کرنے کےلئے ٹیکنالوجی کی منتقلی ۔ حکومت نے ایک صنعتی ایکو سسٹم بنانے کے مقصد سے مارچ 2019ء میں دفاعی پلیٹ فارموں میں استعمال کئے جانے والے آلات اور پرزوں کے سودیشی کرن کےلئے پالیسی کو نوٹیفائی کیا ہے، جو دفاع کےلئے درآمد شدہ آلات (ملی جلی ہاتھ اور خصوصی سامان سمیت)اور دیگر سازو سامان کو سودیشی بنانے میں اہل ہیں۔
  • حکومت نے اترپردیش اور تمل ناڈو میں دو دفاعی صنعتی راہداریاں قائم کی ہیں۔سال 2024ء تک اترپردیش اور تمل ناڈو کی دفاعی راہداریوں میں 20,000کروڑ روپے سرمایہ کا منصوبہ ہے۔اب تک پرائیوٹ اور نجی سیکٹر کے کمپنیوں کے ذریعے دونوں راہداریوں میں تقریباً3342کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے۔اس کے علاوہ متعلقہ ریاستی سرکاروں نے ان دونوں کاریڈور میں نجی کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ بنیادی سازو سامان تیار کرنے والوں (او ای ایم)سمیت غیر ملکی کمپنیوں کی توجہ مبذوکرانے کےلئے اپنی ایرواسپیس اور دفاعی پالیسیاں بھی شائع کی ہیں۔
  • ستمبر 2019ء میں’’ روسی ؍سوویت نژاد ہتھیاروں اور دفاعی سازو سامان سے متعلق پرزوں ، آلات اور دیگر سامان کی مشترکہ تعمیر میں آپسی تعاون‘‘پر ایک بین حکومتی معاہدے (آئی جی اے)پر دستخط کئے گئے تھے۔ آئی جی اے کا مقصد روسی نژاد  سازو سامان تیار کرنے والوں کے ساتھ مشترکہ کاروبار؍شراکت داری کی تعمیر کے توسط سے ہندوستانی صنعت کے ذریعے ہندوستان کے علاقے میں پرزوں اور دیگر سازو سامان کی تیاری کرکے ’’فروخت کے بعد حمایت‘‘اور موجودہ وقت میں ہندوستانی مسلح افواج میں روسی نژاد سازو سامان کو استعمال کے لئے دستیابی کو بڑھانا ہے۔’’میک اِن انڈیا‘‘ پہل کے ڈھانچے کے تحت صنعتی لائسنس بھی جاری کئے گئے ہیں۔
  • صنعتی لائسنس کی ضرورت والے دفاعی سازو سامان کی فہرست کو کچھ اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ اس کے زیادہ تر حصوں اور معاون سازو سامان کی تعمیر کےلئے صنعتی لائسنس کی ضرورت نہیں ہے۔آئی ڈی آر ایکٹ کے تحت دیئے گئے صنعتی لائسنس کی ابتدائی قانونی حیثیت کو 3 سال سے بڑھا کر 15 سال کردیا گیا ہے، جس میں معاملہ در معاملہ بنیاد پر اسے 3سال تک بڑھانے کا التزام ہے۔
  • دفاعی سازو سامان کے محکمے نے صنعت اور داخلی کاروباری محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی)کے ذریعے آئی ڈی آر آرڈیننس  میں اور بھی کئی التزامات ہیں۔ان محکموں کے ذریعے نوٹیفائیڈ جدید ترین عوامی خرید حکم نامہ 2017ء کے تحت 46 سامانوں کو نوٹیفائی کیا ہے، جس کے لئے وسیع طورپر مقامی سطح پر اہلیت اور مسابقت ہے اور خرید قیمت کی پروا کئے بغیر ان سامانوں کی خرید مقامی سپلائر سے ہی کی جائے گی۔
  • اس شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع ، عمل اور ضابطہ ضروریات سے متعلق سوالات کے حل سمیت معلومات مہیا کرانے کےلئے وزارت نے فروری 2018ء میں دفاعی سرمایہ کاری سیل (ڈی آئی سی)بنایا گیا ہے۔ڈی آئی سی کے ذریعے اب تک 1182سوالات کا حل نکالا جا چکا ہے۔

مجموعی مختص رقم 1,11,463.21کروڑ رروپے میں سے 71,738.36کروڑ روپے گھریلو خریدو فروخت کےلئے الگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

101 سامانوں کی ’پہلی مثبت سودیشی کرن فہرست(سابقہ منفی فہرست)‘21 اگست2020ء کو نوٹیفائی کی گئی تھی اور حکومت کے ذریعے 108 سامانوں کی’دوسری مثبت سودیشی کرن فہرست‘ 31 مئی 2021ء کو نوٹیفائی کی گئی تھی۔جس کے لئے ایک رُکاوٹ ہوگی ، ان کے خلاف اشاراتی وقت کی حد سے آگے درآمد پر پابندی ہوگی۔ مثبت سودیشی کرن فہرست کا مقصد ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کی معلومات حاصل کرنے کے علاوہ سودیشی سازو سامان کی تیاری  اور اس کی ترقی کو بڑھاوا دینا ہے۔

گزشتہ پانچ مالی سالوں(17-2016 سے 21-2020 ) اور روانہ مالی 22-2021(جون 2021ء تک)کے دوران 264معاہدوں پر دستخط کئے گئے ہیں، جن میں سے 159معاہدوں پر دفاعی پونجی خرید کے لئے مسلح افواج کے لئے سازو سامان کی غرض سے ہندوستانی مینوفیکچررز کے ساتھ معاہدے ہوئے ہیں، جو دستخط شدہ مجموعی معاہدوں کا تقریباً 60 فیصد ہے۔

معاہدوں کی فی سال تفصیل نیچے دی جارہی ہے:

 

سال

پونجی معاہدوں پر دستخط کی مجموعی تعداد

ہندوستانی مینوفیکچررز کے ساتھ ہوئے معاہدوں  کی مجموعی تعداد

2016-17

46

23

2017-18

50

32

2018-19

47

30

2019-20

70

38

2020-21

44

34

22-2021(جون 2021 تک)

07

02

میزان

264

159

 

یہ معلومات آج راجیہ سبھا میں رکشا راجیہ منتری جناب اجے بھٹ نے جناب پربھاکر ریڈی ویمی ریڈی کو ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 7383)


(Release ID: 1741744) Visitor Counter : 228


Read this release in: English